علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیخلاف تبصرہ کرنے پر ہندو مہاسبھا لیڈر پرمقدمہ درج
علی گڑھ،9/ستمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) علی گڑھ پولیس نے ہندو مہاسبھا کے قومی ترجمان اشوک پانڈے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایک انٹرویو میں پانڈے نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلبہ کو دہشت گرد اورادارہ کو دہشت گردوں کے لئے ایک مدرسہ قرار دیا تھا، جس کی وجہ سے ان پر یہ کاروائی کی گئی تھی۔
اے ایم یو کے عہدیداروں کی طرف سے درج شکایت کے بعد سول لائنز پولیس نے پانڈے کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے، 153 بی اور 505 (2) کے تحت مقدمہ درج کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق، پانڈے نے ایک نیوز چینل کو انٹرویو کے دوران اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان کو غدار اور یونیورسٹی کو دہشت گردوں کی کلاس کہاتھا۔ اس شکایت میں اے ایم یو حکام نے بتایا کہ یہ نہ صرف یونیورسٹی کا ماحول خراب کرسکتا ہے بلکہ شہر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بھی خراب کرسکتا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ یہ بیان اے ایم یو کو ان لوگوں کے جذبات مجروح کرنے اوردونوں جماعتوں کے مابین نفرت پھیلانے کے لئے جاری کیا گیا ہے۔اے ایم یو کے ترجمان شفیع قدوائی نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کا جائزہ لیتے ہوئے پولیس نے پانڈے کے خلاف شکایت درج کی ہے۔
اے ایم یو کے ترجمان نے کہاکہ ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ ویڈیو کو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جائے کیونکہ اس سے دونوں برادریوں میں اختلافات پیدا ہوسکتے ہیں، ہم نے بھی ملزموں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اے ایم یو کے عہدیداروں کے مطابق، پانڈے کا یہ متنازعہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب مرکزی وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک نے یونیورسٹی کی تعریف کی تھی اور اس کے بانی، اساتذہ اور طلبہ کو قوم پرست کہا تھا۔ نشنک نے اگست میں یونیورسٹی کے ایک امتحان مرکزکا آن لائن کا افتتاح کرتے ہوئے یہ بات کہی۔