ہندو لڑکی کے گھر والوں نے لو جہاد کا الزام مسترد کردیا؛ سکلیش پور میں فساد مچانے کی بجرنگ دل کی کوشش ناکام
سکلیش پور، 9؍ جنوری (ایس او نیوز) سکلیش پور ٹاؤن میں سوپر بازار کے مالک پرہنی ٹراپ کے ذریعہ ہندولڑ کیوں کولو جہاد کا شکار بنانے کا الزام لگاتے ہوئے بجرنگ دل کی جانب سے بازار کا محاصرہ کر کے احتجاج کرنے کے معاملہ نے ایک نیاموڑ اختیار کرلیا ہے ۔
سکلیش پور ٹاؤن میں سو پر بازار کے پاس جمعرات کے دن بجرنگ دل کارکنوں نے احتجاج کر کے الزام عائد کیا کہ کم داموں میں ساز وسامان فروخت کر کے بازار کے مالک ہندولڑکیوں کو ملازمت پر رکھ کر دیگر مذاہب کے نوجوانوں کے ساتھ عشق رچانے کو بڑھاوا دے کر تبدیل مذہب کراتے ہیں اور کیرلا روانہ کر کے شادی کر ادیتے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ سوپر بازار میں کام کرنے والی ایک ہندولڑ کی غائب تھی جس کی شکایت اس کے گھر والوں نے پولیس اسٹیشن میں درج کروائی۔ اس کی اطلاع ملنے کے بعد بجرنگ دل کے کارکنوں نے لو جہاد کا الزام لگایا۔
تاہم اس سلسلہ میں بجرنگیوں کو اس وقت منہ کی کھانی پڑی جب لڑکی کے گھر والوں نے بیان جاری کیا کہ لڑکی اپنی سہیلی کے گھر گئی تھی اور آنے میں تاخیر کی وجہ سے گمشدگی کی شکایت درج کرائی گئی تھی لیکن اسے بجرنگ دل والوں نے دوسرا رنگ دینے کی کوشش کی ۔
اس سلسلہ میں مقامی ایڈ وکیٹ موہن نے بتایا کہ سوپر بازار مالک ایک عزت دار اور قدیم تا جر ہیں جن کے پاس کثیر تعداد میں افراد ملازمت کررہے ہیں۔ ملازمت دینے سے قبل کئی طرح کی جانچ کی جاتی ہے اور بازار میں بے شمار سی سی ٹی وی کیمرے بھی موجود ہیں اس طرح یہاں کسی لڑ کے اورلڑکی کو ملنے یا ہنی ٹراپ کا موقع فراہم نہیں ہوتا۔