ہماچل: نابالغ کے ٹرانسپورٹ ضابطہ توڑنے پر گاڑی مالک کو ہوگی 3 سال کی جیل
شملہ،25؍فروری(ایس او نیوز؍ایجنسی) ہماچل پردیش میں اب نابالغ کی جانب سے ٹرانسپورٹ ضابطے کی خلاف ورزی پر گارجین یا گاڑی مالک کو مجرم مانا جائے گا اور انھیں 25 ہزار روپیے کے جرمانے کے ساتھ تین سال کی سزا ہو سکتی ہے۔ نابالغ پر زیبونائل جسٹس ایکٹ کے تحت مقدمہ ہوگا اور متعلقہ گاڑی کا رجسٹریشن بھی مسترد ہوگا۔
شملہ میں وزیراعلیٰ جے رام ٹھاکر کی صدارت میں گزشتہ روز ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں ہماچل پردیش میں جدید موٹر وہیکل ایکٹ 2019 کو منظوری دی گئی۔ ریاست میں ایکٹ کی تمام توضیعات کم از کم سطح پر نافذ ہوں گی یعنی مختلف جرائم کے لیے جرمانے کی رقم بڑھائی گئی ہے، لیکن کم بھی نہیں کی گئی ہے۔ جو التزامات مرکز نے کیے ہیں، انھیں زیادہ تر کی جگہ کم از کم کو اپنایا ہے۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ ایکٹ سڑک حادثوں کو روکنے میں کارگر ہوگا۔ کیبینیٹ نے موٹر گاڑی (ترمیم) ایکٹ، 2019 کے دفعہ 210-اے کے تحت سزا اور جرمانے کو ترمیم کرنے کی تجویز کے ساتھ ساتھ ایکٹ کی دفعہ-200 کے تحت کمپاؤنڈ جرائم میں اہل افسران کو جرمانہ عائد کرنے کے اختیارات میں ترمیم کی بھی منظوری دی۔ اس ایکٹ کے نافذ ہونے سے جرمانے میں 10 گنا تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ ٹرانسپورٹ نے دو بار تجویز حکومت کو بھیجی تھی۔ ضابطوں کے مطابق ریاستی حکومت کم از کم شرحوں کو 10 گنا بڑھا سکتی تھی لیکن اسے جوں کی توں نافذ کیا گیا۔
صرف ایک گنا یعنی جتنی کم رقم ہے اتنی ہی طے کی ہے۔ چالان میں تفریق ختم کی گئی ہے۔ مثال کے طور پر مرکزی حکومت نے بغیر ہیلمیٹ دوپہیہ گاڑی چلانے پر 500 سے 1500 روپیے جرمانے کا التزام کیا ہے۔ اس میں محکمہ ٹرانسپورٹ نے750 روپیے یعنی درمیان کی رقم طے کی ہے۔ دوپہیہ گاڑی پر تین سواری 500 روپیے، بغیر ڈرائیونگ لائیسنس گاڑی چلانا فون سننے اور خطرناک ڈرائیونگ پر پانچ پانچ ہزار روپیے، بغیر سیٹ بیلٹ لگائے گاڑی چلانے پر ایک ہزار جبکہ شراب پی کر گاڑی چلانے پر 10 ہزار روپیے جرمانہ وصول کیا جائے گا۔