اُڈپی کالج میں حجاب کا مسئلہ: ہیومن رائٹس کمیشن نے سنگین الزامات پر حکومت سے مانگی رپورٹ

Source: S.O. News Service | Published on 28th January 2022, 11:40 AM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

اُڈپی،28؍جنوری (ایس او نیوز) اُڈپی میں ایک سرکاری اسکول میں طالبات کے حجاب کا تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہاہے۔ اس معاملے میں جہاں حکومت کرناٹک نے ایک اسپرٹ کمیٹی تشکیل دی ہے، وہیں قومی انسانی حقوق کمیشن(این ایچ آر سی) نے اس معاملے میں ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔

دوسری طرف طالبات نے بھی سخت موقف اختیار کیاہے اور صاف صاف کہا ہے کہ آف لائن کلاس میں وہ حجاب ترک نہیں کریں گی اور نہ ہی آن لائن کلاس کے متبادل کو قبول کریں گی۔ نئی پیش رفت کے تحت این ایچ آر سی نے جمعرات کے دن کرناٹک حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔یہ نوٹس اڈپی کی سرکاری کالج کی 8 مسلم طالبات کو حجاب پہننے کے سبب کلاس میں داخلہ کی اجازت نہ دیئے جانے سے متعلق ہے۔نوٹس میں کہاگیا ہے کہ اس معاملے کے حقائق بہت ہی پریشان کن ہیں۔موصول کردہ شکایت میں جو الزامات لگائے گئے ہیں، وہ تعلیم کے حقوق سے متعلق سنگین نوعیت کے ہیں۔اس لئے اس معاملے میں متاثرہ طالبات کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہوئی ہے۔یہ نوٹس اڈپی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، محکمہ تعلیمات کے پرنسپل سکریٹری کو بھیجی گئی ہے، اور 4 ہفتوں کے اندر جواب طلب کیاگیا ہے۔

دریں اثنا اسکولوں،کالجوں میں یکساں لباس (یونیفارم کوڈ)اور حجاب کے مسئلے پر فیصلہ کرنے کیلئے ریاستی حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی ہے، اس کے باوجود اڈپی کی گورنمنٹ کالج کی چند مسلم طالبات نے حکومت کی رپورٹ آنے تک حجاب کے بغیر یونیفارم پہن کر شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

وزیر تعلیم بی سی ناگیش اور مقامی بی جے پی رکن اسمبلی رگھوبھٹ نے جمعرات کے دن کہاکہ یہ ایک ’بین الاقوامی‘ سازش ہے۔ طالبات نے حجاب ترک کرکے کلاسوں میں شرکت کے علاوہ اعلیٰ سطحی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک آن لائن کلاسوں میں شرکت سے بھی پوری طرح انکار کردیا ہے، حالانکہ مقامی بی جے پی رکن اسمبلی رگھوپتی بھٹ نے اس طرح کا مشورہ دیاتھا۔ سرکاری حکم نامہ میں طالبات سے کہاگیاتھا کہ جب تک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی رپورٹ نہیں آجاتی، وہ عام یونیفارم پہن کر کلاس آتی رہیں۔

وزیر ابتدائی وثانوی تعلیم بی سی ناگیش نے کہاکہ ’اس طرح کے مسائل کیوں ملک کے صرف چند حصوں میں ابھرتے ہیں،اس کے پیچھے ملک مخالف قوتیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور یونیفارم کے بارے میں فیصلہ کرنے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی گئی ہے۔

اس وقت ریاست میں سرکاری اورپرائیویٹ تعلیمی ادارے یونیفارم کے تعلق سے ضابطوں میں تبدیلی نہیں لاسکتے، تعلیمی اداروں کو اختیار دیاگیا ہے کہ وہ سابقہ ضابطوں کے تحت یونیفارم برقرار رکھیں، رپورٹ پیش کئے جانے کے بعد اس معاملے پر وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی سے بات چیت ہوگی، اس وقت تک جیساپہلے تھا ویسا ہی معاملہ برقرار رکھاجائے۔

اُڈپی کے بی جے پی رکن اسمبلی رگھوپتی بھٹ نے کہاکہ یہ معاملہ دوستانہ طور پر حل کیا جارہا ہے۔اگر اس معاملے کو کالج کے طلبا، والدین اور اڈپی کے مسلمانوں پر چھوڑ دیاگیاتو ایک گھنٹے کے اندر حل ہوسکتا ہے،یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ تو باہر والے پیدا کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یونیفارم کا مسئلہ اچانک اس وقت اٹھا جب سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا(ایس ڈی پی آئی)نے کاپو علاقہ کے بلدیاتی انتخابات میں3سیٹیں جیتی ہیں، یہ ایک بڑی سازش ہے۔

ایک احتجاجی طالبہ اے ایچ الماس سے جب آن لائن کلاس میں شرکت کے بارے میں پوچھا گیاتو اس نے کہاکہ وہ سائنس کی طالبہ ہے، اس لئے لیب کلاس میں حاضری ضروری ہے۔اس طرح آن لائن وہ کیسے پڑھائی کرسکتی ہے۔جب یہ کہاگیا کہ وہ ایسی کالج کو چلی جائے، جہاں حجاب کی اجازت ہے، تو اس نے کہاکہ وہ کیوں دوسری کالج کو جائے، جبکہ وہ ایک سرکاری کالج میں پڑھ رہی ہے۔

الماس اور دیگر احتجاجی طالبات نے کہاکہ ’ہمیں کلاس روم کے باہر بیٹھ کر لکچر سننے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے‘جب ہم اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر اسباق کے بارے میں بات کرتے ہیں اورنوٹس حاصل کرتے ہیں تو فوراً ان طالبات کو اساتذہ کے کمروں میں طلب کیا جاتا ہے اور ان کو وارننگ دی جاتی ہے کہ ہماری مدد نہ کریں۔ہم کو اس طرح پریشان کیا جارہاہے۔اگر حجاب پہننے کی اجازت دی جائے تووہ طالبات بھی حجاب پہننا شروع کردیں گی، جواب تک حجاب نہیں پہن رہی ہیں۔

سرکاری افسران کیلئے یہ بات نہایت ہی شرمناک ہے کہ وہ ہم کوکلاسوں میں حاضری کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اور ہمارے بنیادی حقوق کی بھی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل اور ہوناور میں جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام ’سوہاردا افطار کوٹا‘کاانعقاد: برادران وطن نے کیا مسجد اور نماز کا بھی  نظارہ

جب ہم آپس میں ایک دوسرے سے ملتےہیں ، بس میں سفر کرتےہیں تو دنیا بھر کی باتیں کرتے ہیں، سیاست، معیشت، تجارت، بازار وغیرہ پر بہت ساری باتیں کرتےہیں جب کبھی مذہب کے متعلق بات کریں تو فوراً ٹوک دیتے ہیں کہ نہیں صاحب ہم سب آپس میں اچھے ہیں یہ مذہب کی باتیں کیوں؟ ۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ ...

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔