کرناٹک حجاب تنازعہ پر دوسرے دن بھی زوردار بحث؛ قران وحدیث کے احکامات پر غوروخوض

Source: S.O. News Service | Published on 9th September 2022, 8:38 AM | ریاستی خبریں | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 8؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹکا کے تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے لیے حجاب پہننے پر کرناٹک ہائی کورٹ کے ذریعہ لگائی گئی پابندی کے خلاف داخل عرضی پر سپریم کورٹ میں آج دوسرے دن بھی خوب زوردار بحث ہوئی۔ جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے جمعرات کے روز بھی دونوں فریق کی دلیلیں سنیں اور کئی طرح کے سوالات بھی قائم کیے۔ کئی عرضیوں میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج پیش کیا گیا ہے جس پر سپریم کورٹ ایک ساتھ سماعت کر رہا ہے۔ کرناٹک حکومت نے سرکاری اسکولوں و کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کر دی تھی جسے ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں برقرار رکھا تھا۔ سپریم کورٹ میں بحث اس بات کو لے کر ہو رہی ہے کہ کیا حجاب اسلام کا لازمی حصہ ہے یا نہیں؟ یعنی مسلم طالبات کو حجاب پہننے کی اجازت دی جائے یا نہیں؟

حجاب پر پابندی کے خلاف داخل عرضی پر اپنی بات رکھتے ہوئے وکلاء ہائی کورٹ کے فیصلے کو آئین کی دفعہ 19(1)، 21 اور 25 کے التزامات کی کسوٹی پر رکھ کر غلط ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں دوسرے دن جرح کی شروعات دیودَت کامت نے کی اور سب سے پہلے انھوں نے عدالت کو ان سوالوں کا جواب دیا جو بدھ کے روز ان سے پوچھے گئے تھے۔ کامت نے کہا کہ پابندیاں نظامِ قانون، اخلاقیات اور صحت اسباب کے لیے ہوتی ہیں۔ ایسے میں اسکولوں میں حجاب پہننے پر پابندی کیا نظامِ قانون، اخلاقیات اور صحت اسباب سے لگائی گئی پابندی کے دائرے میں آتی ہے؟ اس طرح کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ قابل قبول نہیں ہو سکتا اور نہ ہی یہ کوئی آئینی پابندی ہے۔

کامت نے اپنی دلیل کو مضبوطی کے ساتھ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حجاب پہننا یا نہ پہننا ایک مذہبی اعتقاد کا معاملہ ہے۔ ’لازمی مذہبی اصولوں‘ کا سوال تب اٹھتا ہے جب ریاست اسے لے کر کوئی قانون بناتا ہے اور انھیں مٹانے کی کوشش کرتا ہے۔ تب پوچھا جاتا ہے کہ کیا یہ ضروری ہے۔ سبھی مذہبی اصول لازمی نہیں ہو سکتے، لیکن اس کا یہ مطلب قطی نہیں کہ حکومت اس پر پابندی لگا دے۔ یہ تب تک نہیں کیا جا سکتا جب تک یہ نظامِ قانون یا کسی کی صحت کو متاثر نہ کر رہا ہوں۔ کامت نے اپنا اور سینئر ایڈووکیٹ پراسرن کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نمام پہنتا ہوں، وہ بھی نمام پہنتے ہیں۔ یہ لازمی مذہبی اصول بھلے ہی نہ ہوں، لیکن کیا اس سے کورٹ روم کا ڈسپلن ختم ہوتا ہے؟ کیا کوئی انھیں یہ پہننے سے روک سکتا ہے؟‘‘

دیودت کامت نے اپنی دلیل کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا کہ ’’ایک سوال یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ کیا سر پر اسکارف باندھنے کی اجازت دے دی جاتی ہے، تو کل کو کچھ طلبا کہیں گے کہ انھیں بھگوا گمچھا پہننا ہے۔ میرے حساب سے بھگوا گمچھا پہننا اپنے مذہبی اعتقاد کا فطری مظاہرہ نہیں ہے، بلکہ یہ مذہبی کٹر پسندی کا قصداً کیا گیا مظاہرہ ہے۔ یہ ایسا ہے کہ اگر آپ حجاب پہنو گے تو میں اپنی مذہبی شناخت بچانے کے لیے کچھ پہنوں گا۔ آئین کی دفعہ 25 اسے محفوظ نہیں کرتا ہے۔ رودراکش، نمام اور تلک لگانے کو دفعہ 25 تحفظ فراہم کرتا ہے۔‘‘

حجاب معاملے میں سماعت کے دوران کئی مواقع پر قرآن، حدیث اور سورتوں کے حوالے بھی پیش کیے گئے۔ ایک موقع پر جسٹس ہیمنت گپتا نے وکیل نظام پاشا سے سوال کیا کہ ’’ہم جاننا چاہیں گے کہ قرآن کی کس آیت میں حجاب کو ضروری بتایا گیا ہے؟‘‘ جواب میں نظام پاشا نے کہا کہ ’’قرآن میں خمار لفظ کا استعمال ہوا ہے۔ حالانکہ ہندوستان میں حجاب لفظ کا استعمال ہوتا ہے۔‘‘ اس کے بعد نظام پاشا نے کچھ قرآنی سورتوں کا تذکرہ کیا۔

اس درمیان جسٹس دھولیا نے کہا کہ آپ ہمیں ہائی کورٹ کے فیصلے کے اس حصے کے بارے میں بتائیے جہاں اس پر بحث ہوئی ہے۔ اس سے ہمیں سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ جواب میں پاشا نے کہا کہ ’’ہائی کورٹ نے ’کوئی مجبوری نہ ہو...‘ آیت کا تذکرہ کیا ہے اور کہا کہ حجاب لازمی نہیں ہے۔ حالانکہ یہ غلط فہمی ہے۔ جس آیت کا تذکرہ کیا گیا ہے وہ جبراً مذہب تبدیلی کے خلاف ہے۔‘‘ نظام پاشا نے بنچ کو اسلام کے بنیادی ستونوں نماز، روزہ، زکوٰۃ، توحید اور حج کے بارے میں بھی بتایا اور کہا کہ یہ اسلام کے لازمی حصے ہیں۔

سپریم کورٹ میں حجاب معاملے پر آج طویل بحث کے بعد آئندہ سماعت 12 ستمبر یعنی پیر تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔ پیر کی دوپہر 2.00 بجے اس سلسلے میں ایک بار پھر بحث شروع ہو گی اور وکلاء اپنے دلائل پیش کریں گے۔ ساتھ ہی کچھ ایسے سوالات کے جواب بھی دیں گے جو سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ کے ذریعہ اٹھائے گئے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔   

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...