کرناٹک حجاب معاملہ: سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ دشینت دوبے نے کہا آئین آزادی دیتاہے لیکن حکومتیں پابندیاں عائد کرنا چاہتی ہیں

Source: S.O. News Service | Published on 22nd September 2022, 12:25 AM | ریاستی خبریں | ملکی خبریں |

نئی دہلی 21؍ستمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک حجاب معاملہ پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سنئیر وکیل دشینت دوبے نے بہترین اور بے باک انداز میں حجاب کی حمایت میں مضبوط دلائل پیش کئے اور کہا کہ ملک کا آئین آزادی کی بات کرتا ہے، لیکن حکومتیں پابندیاں عائد کرنا چاہتی ہیں تو منگل کو کرناٹک سرکار کی پیروی کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے حجاب کو اسلام کا حصہ نہ ہونے کا راگ الاپتے ہوئے دلائل دینے کی کوشش کی۔ انھوں نے سپریم کورٹ سے کہا کہ ”کرناٹک حکومت نے ڈسپلن کے مدنظر تعلیمی اداروں کو ڈریس کوڈ نافذ کرنے کو کہا ہے۔ ان کے مطابق حجاب اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ ایران سمیت کئی اسلامی ممالک میں خواتین حجاب کے خلاف لڑرہی ہیں۔ قرآن میں حجاب کا ذکر ہونے سے وہ اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہو جاتا“۔

کرناٹک ہائی کورٹ کے ذریعہ تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے فیصلے کو چیلنج پیش کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ میں آٹھویں دن ہو رہی سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل نے کرناٹک حکومت کے اس حکم کو پیش کیا، جس میں سفارش کی گئی تھی کہ سبھی طلبا و طالبات ڈریس (مقررہ لباس) پہنیں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ سرکلر مذہبی نہیں ہے۔ تشار مہتا نے یہ بھی کہا کہ 2021 تک سبھی طلبا آرام سے ڈریس کوڈ پر عمل کر رہے تھے، لیکن سوشل میڈیا پر پی ایف آئی نے مہم چلا کر لوگوں کو اس کے لیے اکسایا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ”کئی مسلم لڑکیاں حجاب پہننے لگیں۔ جواب میں ہندو طلبا بھگوا شال پہننے لگے“۔

اس سے قبل ایڈوکیٹ دیشینت دوبے نے مضبوط دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کرناٹک ہائی کورٹ، ضروری مذہبی امور اور مذہبی امور کے درمیان فرق کو سمجھنے سے قاصر رہا اور اسی وجہ سے ایسا فیصلہ دیا جو واضح طور پر مسلم لڑکیوں کے ساتھ امتیاز کا سبب بنا ہوا ہے۔ دوے کے مطابق حجاب پہننے سے نہ لاء اینڈ آر ڈر کا مسئلہ پیدا ہو تا ہے اور نہ کسی کے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں۔  دوے نے کہا کہ یہاں مسئلہ مذہب کی لازمی حیثیت کے امور کا نہیں بلکہ صرف مذہبی امور کا ہے اور میرے خیال میں بنچ بھی یہ مانتی ہے کہ حجاب مسلمانوں کے مذہبی امور میں شامل ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس سدھانشو دھولیہ نے دوران سماعت تبصرہ کیا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کو لازمی مذہبی عمل پر تبصرہ نہیں کرنا چاہئے تھا- انہوں نے کہاکہ ہائی کورٹ کا یہ تبصرہ درست تھا یا نہیں، اس پر سپریم کورٹ الگ سے تبصرہ کرے گا-حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل تشار مہتا نے بھی یہ اعتراض کیا کہ ہائی کورٹ کو اس تذکرے سے گریز کرناچاہئے تھا-

دیشینت دوے نے کیسے رکھی اپنی بات: اپنی بحث کے دوران دوے نے کہا کہ اسلامی دنیا میں اب تک 10000 سے زیادہ خود کش حملے ہوچکے ہیں، لیکن ہندوستان میں صرف ایک خودکش حملہ ہوا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اقلیتوں کو ہمارے ملک پر بھروسہ ہے ۔ انہوں نے ریکارڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عراق اور شام سے روزانہ خود کش حملوں کی خبریں آرہی ہیں، لیکن ہندوستان میں ایسے واقعات نہیں ہیں۔ وکیل دشینت دوبے نے ڈاکٹر امبیڈکر کے بیان کو عدالت کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ امبیڈکر نے کہا تھا کہ اگر اقلیتوں کو سماج سے توڑا گیا تو اقلیتیں خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔ اگر وہ سماج سے ٹوٹیں گے تو سماجی تانے بانے تباہ ہوسکتے ہیں۔ دوبے نے کہا کہ حقیقت میں یہ اچھا ہوگا جب ایک ہندو لڑکی مسلم لڑکی سے پوچھے کہ آپ نے حجاب کیوں پہنا ہے؟ اور وہ اپنے مذہب کے بارے میں اسے بتائیں۔  مزید کہا کہ ہم فوجی اسکولوں کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہیں ۔ ہم یہاں پری یونیورسٹی کالجوں کے بارے میں بات کررہے ہیں ۔ ہمارا ملک ایک خوبصورت کلچر سے بنا ہے۔ روایات سے بنا ہے اور پانچ ہزار سالوں میں ہم نے کئی مذہب اپنائے ہیں ۔ دنیا بھر کے مورخوں نے کہا کہ ہندوستان وہ جگہ ہے، کہ یہاں جو لوگ آئے یہیں کے  ہوکر رہے اور لوگوں کو قبول کیا۔

ہندوستان نے ہندو ، بودھ ، جین مذاہب کو جنم دیا ۔ اسلام یہاں آیا اور ہم نے اپنالیا۔ ہندوستان ہی ایک ایسی جگہ ہے جہاں انگریزوں کو چھوڑ کر یہاں آئے لوگ بغیر کسی فتح کے یہاں بس گئے ۔اگر کسی ہندو کو مسلم سے شادی کرنے کیلئے مجسٹریٹ سے اجازت لینی پڑے تو یہ کثرت میں وحدت کیسے ہوگی؟ آپ محبت کو کیسے باندھ سکتے ہیں؟ بی جے پی کے دو سینئر مسلم لیڈروں نے ہندو لڑکیوں سے شادی کی ہے ۔ جب اکبر نے ہندو خاتون سے شادی کی ۔ اکبر نے انہیں محل کے اندر پرارتھنا کرنے کی اجازت دی۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اورنگ زیب نے کیا کیا؟ بیشک وہ غلط تھا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، لیکن کیا ہم بھی یہی بننا چاہتے ہیں ؟ آئین بنانے والوں نے کبھی پگڑی کی بات نہیں کی، صرف کرپان کی بات کی۔ کیونکہ ہتھیار اٹھانے کا حق کوئی بنیادی حق نہیں تھا۔ ہم نے حجاب پہن کر کسی کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچائی ہے، ہماری پہچان حجاب ہے۔ وکیل دشینت دَوے نے ہندوستان کے مسلم حکمرانوں اکبر سے لے کر اورنگ زیب تک کی مثال پیش کرتے ہوئے اس بات کو ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ مسلمانوں کے لیے حجاب کتنا اہم ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کچھ سرکردہ بی جے پی لیڈروں کی ہندو بیویوں کا بھی تذکرہ کیا۔ دُشینت دَوے نے بغیر کسی کا نام لیے ملک کے موجودہ حالات پر بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ ’’یہ لوگ چاہتے ہیں کہ آج لوگ گاندھی کو بھول جائیں اور صرف سردار پٹیل کے بارے میں بات کریں۔‘‘ انھوں نے حجاب کو امریکہ میں سفید اور سیاہ فام تنازعہ سے بھی جوڑا۔

عرضی دہندہ کے وکیل نے اپنی بات کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندو-مسلم لڑکا-لڑکی شادی کرکے ایک ساتھ زندگی گزارنا چاہیں تو اس پر بھی لوگوں کو دقت ہے۔ بی جے پی کے کئی سینئر لیڈروں کی شریک حیات ہندو ہیں۔ مشہور موسیقار استاد امجد علی خان کی بیوی ہندو ہیں۔ مغل بادشاہ اکبر کی بیوی ہندو تھیں، تب اکبر نے ہندو رانیوں اور ان کی سہیلیوں کو محل میں مندر بنانے اور پوجا کرنے کی سہولت اور آزادی بھی دی تھی۔ دُشینت دَوے نے دلیل دی کہ ’’ہمارا ملک ایک خوبصورت ثقافت پر مبنی ہے۔ یہ ملک روایتوں سے بنا ہے اور 5000 سال میں ہم نے کئی مذاہب اختیار کیے ہیں۔ دنیا بھر کے مورخین نے کہا ہے– ہندوستان وہ جگہ ہے، جو لوگ یہاں آئے، ان کو قبول کیا گیا ہے۔ ہندوستان نے ہندو، بودھ، جیب مذہب کو جنم دیا۔ اسلام یہاں آیا اور ہم نے اپنا لیا۔ ہندوستان ہی ایک ایسی جگہ ہے جہاں انگریزوں کو چھوڑ کر یہاں آئے لوگ بغیر کسی فتح کے یہاں بس گئے۔‘‘

دَوے نے سپریم کورٹ کے سامنے یہ بھی کہا کہ حجاب پر پابندی ویسی ہی ہے جیسے امریکہ میں سیاہ (کالے رنگ والے) طلبا کے لیے الگ بس کا قانون تھا، اور سفید (گوروں) کے لیے الگ۔ جنوبی افریقہ میں بھی کبھی فرنگی راج میں ہندوستانیوں اور دیگر سیاہ فام لوگوں کے لیے ٹرین میں الگ کمپارٹمنٹ اور سفید فام کے لیے الگ تھے۔ دُشینت دوے نے مزید کہا کہ اگر کسی ہندو کو مسلم سے شادی کرنے لیے مجسٹریٹ سے اجازت لینی پڑے تو یہ تنوع میں اتحاد کیسے ہوگا؟ آپ محبت کو کیسے باندھ سکتے ہیں؟

دَوے نے اپنی دلیل کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اکبر رواداری رکھتا تھا تو اس کی تعریف کی جاتی ہے۔ تاریخ میں ہم دیکھتے ہیں کہ اورنگ زیب نے کیا کچھ کیا۔ بے شک وہ غلط تھا۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، لیکن کیا ہم اس کے جیسا ہی بننا چاہتے ہیں؟ آئین بنانے والوں نے کبھی پگڑی کی بات نہیں کی، صرف کرپان کی بات کی کیونکہ اسلحہ ساتھ رکھنا بنیادی حق نہیں تھا۔ ہم نے حجاب پہن کر کسی کے بھی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچائی ہے، حجاب ہماری شناخت ہے۔ عرضی دہندہ کے وکیل نے کہا کہ مثالی حالات وہ ہوں گے جب ایک ہندو لڑکی مسلم لڑکی سے سوال کرے کہ آپ نے حجاب کیوں پہنا ہے، اور وہ اپنے مذہب کے بارے میں بتائے۔ یہ واقعی اچھی بات ہوگی۔ دَوے نے کہا کہ یہ لوگ تو چاہتے ہیں کہ آج لوگ گاندھی کو بھول جائیں، صرف سردار پٹیل کے بارے میں بات کریں، لیکن سردار بہت ہی سیکولر انسان تھے۔

امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی سپریم کورٹ حجاب تنازعہ پر کوئی فیصلہ صادر کرے گا-حالانکہ اسے بڑی بنچ کے حوالے کیے جانے کے اشارے بھی سماعت کے دوران ملے ہیں۔ اگر یہ معاملہ بڑی بنچ کے حوالے کیا جاتا ہے تو فیصلے کے لیے مزید انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...

وزیراعظم کا مقصد ریزرویشن ختم کرنا ہے: پرینکا گاندھی

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے یہاں پارٹی کے امیدوار عمران مسعود کے حق میں بدھ کو انتخابی روڈ شوکرتے ہوئے بی جے پی کو جم کر نشانہ بنایا۔ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے بدھ کو کہا کہ آئین تبدیل کرنے کی بات کرنے والے حقیقت میں ریزرویشن ختم کرنا چاہتے ...