حجاب پر پابندی کے بعد 16 فیصد سے زائد مسلم طالبات نے منگلورو یونیورسٹی کو کیا الوداع
منگلورو،20؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک میں حجاب تنازعہ شروع ہونے کے بعد 16 فیصد سے بھی زائد مسلم طالبات نے مینگلور یونیورسٹی کو بائی بائی کرتے ہوئے اپنا ٹرانسفر سرٹی فیکٹ لے کر چلتے بنے ہیں لیکن بغیر حجاب تعلیم کو جاری رکھنے سے صاف انکار کردیا ہے۔
انگریزی اخبار دکن ہیرلڈ کی رپورٹ کے مطابق حجاب پر پابندی عائد کرنے کے بعد کئی طالبات نے حجاب کی اجازت دینے کی ضد کی تھی جس پر منگلورو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر پی ایس یدپدتھیا نے صاف کہہ دیا تھا کہ جو طالبات بغیر حجاب کے کلاسز میں دسخل ہونا نہیں چاہتیں، انھیں ٹی سی (ٹرانسفر سرٹیفکیٹ) دے دیا جائے گا اور جہاں چاہیں وہاں جاکر تعلیم حاصل کرسکتی ہیں۔اس کا نتیجہ یہ سامنے آیا کہ 16 فیصد سے بھی زائد مسلم طالبات نے منگلور یونیورسٹی سے ملحق سرکاری اور امداد یافتہ کالجوں کے دوسرے، تیسرے، چوتھے اور پانچویں سیمسٹر میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران اپنا ٹی سی لے کر چلے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی کنڑا اور اڈپی اضلاع میں منگلورو یونیورسٹی کے سرکاری، امداد یافتہ اور ملحقہ کالجوں میں 21-2020 اور 22-2021 میں مختلف کورسز کے لیے داخلہ لینے والی تقریباً 900 مسلم طالبات میں سے 145 نے ٹی سی لے لیا۔ ان میں سے کچھ نے ان کالجوں میں داخلہ کرایا ہے جہاں حجاب پہننے کی اجازت ہے۔ دیگر طالبات نے فیس کی ادائیگی میں آ رہی پریشانی جیسے اسباب کو دیکھتے ہوئے کالج کی تعلیم کو ادھورا چھوڑ دیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ امداد یافتہ کالجوں (8 فیصد) کے مقابلے میں سرکاری کالجوں (34 فیصد) میں ٹی سی حاصل کرنے والی مسلم طالبات کی تعداد زیادہ ہے۔ جنوبی کنڑا کے سرکاری کالجوں میں اس معاملے میں ڈاکٹر پی دیانند پائی-پی ستیشا پائی گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج سب سے اوپر ہے۔ یہاں 51 مسلم طالبات میں سے 35 نے اپنا ٹی سی لے لیا ہے۔ جنوبی کنڑ اور اڈپی اضلاع میں 39 سرکاری، 36 امداد یافتہ کالجز ہیں۔
حجاب پر پابندی کا مرکز بننے والی اجرکاڈ گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج میں 9 طالبات نے اپنا ٹی سی لے لیا ہے۔ حالانکہ آر ٹی آئی سے حاصل جانکاری کے مطابق کوڈاگو ضلع میں سبھی 113 مسلم طالبات نے اپنے پرانے کالجوں میں پڑھنا جاری رکھا ہے۔ کوڈاگو ضلع میں منگلور یونیورسٹی کے 10 سرکاری، امداد یافتہ اور ملحقہ کالجز ہیں۔