بی ایس ایف جوان ’ریاض الدین شیخ‘ کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت سماعت کے لیے منظور
ممبئی،21/نومبر (ایس او نیوز/پریس ریلیز) بارڈر سیکوریٹی فورسیز (بی ایس ایف) سے تعلق رکھنے والے مہاراشٹر کے لاتور شہر کے ایک مسلم نوجوانون کو گذشتہ سال پڑوسی ملک پاکستان کے لیئے جاسوسی کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا جس کی ضمانت پر رہائی کی درخواست جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے توسط سے چندی گڑ ھ ہائی کورٹ میں داخل کی گئی تھی جسے بدھ کے روز ہائی کورٹ نے سماعت کے لیئے منظور کرتے ہوئے نچلی عدالت کا ریکارڈ طلب کیا ہے۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ ملزم ریاض الدین شیخ جو ہندوستانی فوج کے شعبہ بی ایس ایف میں اپنی خدمات پیش کررہا تھا کو نومبر 2018 میں پاکستان کے لئے جاسوسی کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کرکے اسے جیل میں قید کیا گیا اور اس کے بعد اسے ملازمت سے فوراً معطل کردیا گیا تھا کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت داخل کی گئی تھی جس پر بدھ کے روز چندی گڑھ ہائی کورٹ میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران جسٹس منوج بجاج نے جمعیۃ علماء کے وکلاء نریندر پال بھاردواج اور مجاہد احمدکی جانب سے کی گئی بحث کے بعد ضمانت عرضداشت کو سماعت کے لیئے منظور کرتے ہوئے نچلی عدالت کا ریکارڈ طلب کیا ہے اور استغاثہ کو حکم دیا کہ 28 نومبر تک عدالت میں نچلی عدالت کا ریکارڈ معہ مقدمہ کااسٹیٹس پیش کیا جائے۔
گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد ملزم کے اہل خانہ نے اس کی ضمانت پر رہائی کی بہت کوشش کی لیکن انہیں کامیانی نہیں ملی جس کے بعد مقامی جمعیۃ علماء کے توسط سے ملزم کے اہل خانہ نے ریاستی جمعیۃ علماء سے رابطہ قائم کرکے ان سے قانونی امداد طلب کی اور کہا کہ ریاض الدین بے قصور ہے اور اس نے پاکستان کے لیئے جاسوسی نہیں کی ہے اور وہ ایسا کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ وہ ایک ایماندار فوجی ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم ریاض الدین کی فائل کا مطالعہ کرنے کے بعد ہم نے ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ملز م پر جو الزام عائد کیا گیا ہے وہ بی ایس ایف کورٹ یعنی کے فوجی عدالت میں ہی چل سکتا ہے لیکن فی الحال ملزم کا مقدمہ فیروز پور کی سیشن عدالت میں چل رہا ہے جو غیر قانونی ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ فیروز پور سیشن عدالت نے ملزم کی ضمانت عرضداشت خارج کردی ہے جس کے خلاف چندی گڑھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا جس پر بدھ کے روز سماعت عمل میں آئی۔ دوران بحث عدالت کو بتایا گیا کہ اس معاملے کی تفتیش قانون کے مطابق نہیں کی گئی ہے نیز مجسٹریٹ عدالت نے بھی فیصلہ دے دیا ہیکہ ملزم کامقدمہ فوجیوں کی خصوصی عدالت میں چلنا چاہئے اس کے باوجود ملزم کا مقدمہ سیشن عدالت میں زیر سماعت ہے اورسیشن عدالت نے اس کی ضمانت عرضداشت بھی خارج کردی ہے۔
عدالت کو مزید بتایا گیا کہ آفیشیل سیکریسی ایکٹ کے اطلاق کے لیئے ضروری اجازت نامہ (سینکشن) کی غیر موجودگی میں ملزم کے خلاف فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی لیکن ٹرائل کورٹ نے اس اہم بنیاد کو نظر انداز کرتے ہوئے چارج فریم کردیا جو غیر قانونی ہے۔