پانچ کروڑ کی لاگت سے بنابھٹکل کا نیاہائی ٹیک بس اسٹانڈ۔  افتتاح کے لئے ہوگیا تیار

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 17th October 2020, 5:08 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل،17؍اکتوبر (ایس او نیوز) بھٹکل شہر کے قلب میں واقع نئے بس اسٹائنڈ کا تعمیری کام تقریباً مکمل ہوگیا ہے اور اب صرف افتتاح کی تاریخ کا اعلان ہونا باقی ہے، جس کے تعلق سے  سرسی ٹرانسپورٹ کمشنر ویویکا نندہیگڈے نے بتایا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی مدت ختم ہونے کا انتظار کیا جارہا ہے ۔ اس کے بعد ضلع انچارج وزیر اور ایم ایل سی سے مشورہ کرکے افتتاح کی تاریخ طے کی جائے گی۔

موجودہ بس اسٹانڈ کی خستہ حالت اور ناکافی سہولتوں کے پیش نظر اسی بغل میں واقع بس ڈپو کو  جدیدطرز کے بس اسٹینڈ میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔سال 2017-18 میں اس منصوبے کے لئے 5 کروڑ روپے کا فنڈ منظور کیاگیا تھا اور اُس وقت کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے اس کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔بیلگاوی کی پراؤڈ انڈیا ٹھیکیدار کمپنی کو اس کی تعمیر کا ٹینڈر منظور ہوا تھا۔اس کی تعمیر کے دوران کچھ تیکنکی مسائل کے علاوہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔لیکن اب تعمیری کام پورا ہوچکا ہے اور تمام سہولتوں کے ساتھ بس سروس شروع کرنے کے لئے بس اسٹینڈ تیار ہے۔

بھٹکل کا  سب سے پرانا بس اسٹائنڈ میونسپالٹی دفتر کے سامنے ہوا کرتا تھا جہاں اس وقت رکشہ اسٹائنڈ بن گیا ہے۔ یہ جگہ بہت ہی تنگ ہونے کی وجہ سے ماضی میں  اُس وقت کے وزیر جناب ایس ایم یحییٰ نے نیشنل ہائی وے پر نئے بس اسٹائنڈ کا منصوبہ منظور کروایا تھا۔یہ اُس وقت کا ایک جدید بس اسٹائنڈ تھا۔ یہاں سے برسہا برس تک عوام کو بس سروس کی بہتر سہولتیں فراہم ہوتی رہیں۔ لیکن دھیرے دھیرے اس کا ڈھانچہ کمزور ہوتا گیا اور ایک دن پوری عمارت ٹوٹ کر زمین بوس ہوگئی۔اس سے مسافروں کو بس کا انتظار کرنے، دھوپ اور بارش سے بچنے وغیرہ کے لئے کوئی سہولت نہیں رہی۔

اس صورتحال کے پیش نظر اُس وقت کے رکن اسمبلی منکال وئیدیا نے 5کروڑ روپے لاگت کے نئے بس اسٹائنڈ کاپروجیکٹ منظور کروایا تھا۔ اور بس ڈپوکو ساگر روڈ پر منتقل کرواتے ہوئے اس جگہ پر نئے بس اسٹائنڈ کی تعمیر شروع کی گئی تھی۔اس جدید اور ہائی ٹیک بس اسٹائنڈ میں مسافروں کے لئے تمام بنیادی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔احاطے میں بیک وقت 12بسیں کھڑی کرنے کی گنجائش ہے۔ گراؤنڈ فلور پر مَردوں اور عورتوں کے لئے ویٹنگ رومس بنائے گئے ہیں۔چھوٹے بچوں کو دودھ پلانے کے لئے الگ سے کمرہ بنایا گیا ہے۔  ٹکٹ بکنگ، کنٹرول روم وغیر ہ کے ساتھ دکانوں پر مشتمل جملہ 12کمرے موجود ہیں۔ایک ہائی ٹیک کینٹین بھی مسافروں کی خدمت کے لئے تیار ہے، جس میں ایک بڑے ہال کے علاوہ الگ الگ فیملی کیبن بھی بنائے گئے ہیں۔

عمارت کے پہلے منزلے پر دو بڑے ہال اور دکانیں بنی ہوئی ہیں۔ یہاں پر مال ٹائپ کی دکانیں لگانے  یا بینک کی شاخ کھولنے کے لئے اچھا موقع ہے۔ پتہ چلا ہے کہ ای ٹینڈر کے ذریعے کئی دکانیں کرایے پر حاصل کی جاچکی ہیں، اور کچھ دکانیں ابھی خالی ہیں۔ 

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...

اترکنڑا میں جاری رہے گی منکال وئیدیا کی مٹھوں کی سیاست؛ ایک اور مندر کی تعمیر کے لئے قوت دیں گے وزیر۔۔۔(کراولی منجاؤ کی خصوصی رپورٹ)

ریاست کے مختلف علاقوں میں مٹھوں کی سیاست بڑے زورو شور سے ہوتی رہی ہے لیکن اترکنڑا ضلع اوراس کے ساحلی علاقے مٹھوں والی سیاست سے دورہی تھے لیکن اب محسوس ہورہاہے کہ مٹھ کی سیاست ضلع کے ساحلی علاقوں پر رفتار پکڑرہی ہے۔ یہاں خاص بات یہ ہےکہ مٹھوں کے رابطہ سے سیاست میں کامیابی کے ...