بھٹکل میں ہیسکام کے بجلی بل کی ادائیگی کو لے کر تذبذب : حساب صحیح ہے، میٹر چک کرلیں؛افسران کی گاہکوں کو صلاح
بھٹکل:16؍جون (ایس اؤ نیوز) تعلقہ میں لاک ڈاؤن کے بعد ہیسکام محکمہ کی طرف سے جاری کردہ بجلی بلوں کو لے کر عوام تذبذب کا شکار ہیں۔ ہاتھوں میں بل لئے ہیسکام دفتر کاچکر کاٹنے پر مجبور ہیں، زیادہ تر لوگ بے اطمینانی کا اظہار کرتے ہوئے پلٹ رہاہے۔ بجلی بل ایک معمہ بن گیا ہے نہ سمجھ میں آر ہاہے نہ سلجھ پارہاہے۔
ماہانہ ادا کئے جانے والے بجلی بل کا لاک ڈاؤن کے بعد دئیے گئے تین ماہ پر مشتمل بل سے موازنہ کرنے پر کافی فرق نظر آنے کی شکایتیں موصول ہورہی ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بجلی ادا کرنے میں گاہکوں کو کوئی پریشانی یا مشکلات نہیں ہونی چاہئے ، لیکن جو بل گھروں میں دیاگیا ہے اس میں کافی فرق دیکھا گیا ہے۔ لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران میں دکانیں اور چند گھر بند رہنے پر بھی 10-10ہزار روپیوں کا بل آیاہے۔ اسی کو لے کر عوام کافی تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ اور الزام لگارہے ہیں کہ ہیسکام محکمہ گاہکوں کو پریشان کررہاہے۔
حساب صحیح ہے ، دفتر سے مسئلہ حل کرلیں :بجلی بل ادائیگی کو لے کر جاری کشمکش پر ہیسکام افسران نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ بل بالکل صحیح حساب سے دیا گیا ہے۔ بل میں کہیں بھی اضافہ نہیں کیاگیا ہے۔ عام طورپر ہرسال اپریل ، مئی کے مہینوں میں بجلی کا زیادہ استعمال ہوتاہےاگر عوام گزشتہ سال کے انہی مہینوں کے بجلی بل کے ساتھ موازنہ کریں گے تو انہیں بات سمجھ میں آئے گی۔ اسی طرح رمضان میں بھی زیادہ بجلی استعمال ہوتے دیکھاگیا ہے۔ اب دو تین مہینوں کا بل بیک وقت ہاتھ میں تھماتے ہی آنکھیں چار ہوگئی ہیں، رقم زیادہ لگتی ہے، جو بھی بجلی بل دیا گیا ہے وہ سب کمپیوٹرائز ہونے سے کہیں بھی زیادہ فیس کو شامل کرنا ممکن نہیں ہے۔ اسی طرح چند جگہوں پر بجلی کا استعمال نہ ہونے کے باوجود ہزاروں روپئے کا بل آیا ہے تو بجلی میٹر کی خرابی ہوسکتی ہے، ایسے موقعوں پر میٹرکی درستی لازمی ہوجاتی ہے۔ افسران نے کہاکہ کوئی بھی ہو ، بجلی بل کی ادائیگی سے پہلے اپنی پیچیدگیوں کو حل کرلینا بہتر ہے۔ جس کے لئے ہیسکام افسران اور عملہ تعاون کرنے کے لئے بالکل تیار ہے۔
بھٹکل ہیسکام انجنئیر منجوناتھ نے عوامی تشویش کو دور کرتے ہوئے کہاکہ بجلی بل میں جس کسی کو شبہ یا پیچیدگی نظر آتی ہے وہ اپنے بل کے ساتھ ہیسکام دفتر پہنچ کر مسئلہ کو حل کرسکتےہیں۔ اس میں کوئی زور زبردستی نہیں کی جائے گی اورنہ اس کی ضرورت ہے۔