اُترکنڑا میں کرناٹکا کے وزیراعلیٰ کی کارکو 13 جگہوں پر روک کر تلاشی لینے کے بعد اب سابق وزیراعظم کے ہیلی کاپٹرکی بھی لی گئی تلاشی
بھٹکل 21/اپریل (ایس او نیوز) 3/اپریل کو کرناٹک کے وزیراعلیٰ کماراسوامی کی کار کو قریب 13 جگہوں پر روک کر تلاشی لینے کی کاروائی کے بعد اب اُن کے والد اور ملک کے سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڈا صاحب کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی لینے کی بات سامنے آئی ہے، جس پر سیاسی لیڈران مرکزی حکومت پر یکطرفہ کاروائی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سخت تنقید کررہے ہیں ۔
آج اتوار کو جیسے ہی جے ڈی ایس سربراہ ایچ ڈی دیوے گوڈا کا ہیلی کاپٹر ہوناور کے رام تیرتھ کے قریب واقع ہیلی پیڈ پر اُترا، الیکشن آفسرس فوراً ہیلی کاپٹر کی طرف لپکنے لگے اور جیسے ہی دیوے گوڈا صاحب ہیلی کاپٹر سے باہر نکلے ، ہیلی کاپٹر کی تلاشی لینی شروع کردی۔ قریب دس منٹ تک پورے ہیلی کاپٹر کو چھان مارا گیا، مگر کچھ بھی برآمد نہیں ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کی تلاشی سے قبل اُن کو لے جانے والی کار کی بھی مکمل تلاشی لی گئی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ دیوے گوڈا صاحب شموگہ سے بذریعہ ہیلی کاپٹر ہوناور پہنچے تھے جہاں اُتر کنڑا کے کانگریس۔جے ڈی ایس مشترکہ اُمیدوار آنند اسنوٹیکر کی حمایت میں انہوں نے پرچار کیا اور عوام الناس سے اسنوٹیکر کے حق میں اپنا ووٹ دینے کی اپیل کی۔ہوناور سے دیوے گوڈا صاحب بھٹکل تشریف لاتے ہوئے آنند اسنوٹیکر کے حق میں پرچار کیا اور اس بار کے انتخابات کو یہ کہہ کر سب سے زیادہ اہم قرار دیا کہ ملک کی جمہویت خطرے میں ہے اور اس کا تحفظ کرنا پورے ملک کے عوام کی ذمہ داری ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل جب ریاست کے وزیراعلیٰ کماراسوامی بنگلور سے مینگلور ، پھر کنداپور اور بھٹکل ہوتے ہوئے کاروار پہنچے تھے تو کماراسوامی نے اخبارنویسوں کو بتایا تھا کہ اُن کی کار کو قریب 13 جگہوں پر روکا گیا اور پوری کار کی بار بار تلاشی لی گئی۔ کماراسوامی نے سوال کیا تھا کہ ایک وزیراعلیٰ کے ساتھ مرکزی حکومت اس طرح کا سلوک کرتی ہے تو پھر دیگر جے ڈی ایس اور کانگریسی وزراء اور لیڈران کے ساتھ کس طرح کا امتیازی برتاو کیا جارہا ہوگا۔ انہوں نے اخبارنویسوں کے سامنے یہ بھی کہا تھا کہ بی جےپی لیڈران اپنے آگے اور پیچھے سو گاڑیوں کو لے کر ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہیں مگر کسی بھی سواری کی جانچ نہیں کی جارہی ہے، انہوں نے انتخابی آفسران کو چیلنج کیا تھا کہ اگر اُن میں ہمت ہے تو بی جےپی لیڈران کی سواریوں کی تلاشی لیں جن کو اس بار انتخابات میں شکست کا خوف کھائے جارہا ہے۔