بھٹکل میں بادلوں کی گرج اور بجلیوں کے ساتھ دو دن سے ہورہی ہے ہلکی بارش۔بارش شروع ہونے سے پہلے ہی الیکٹری سٹی کی آنکھ مچولی شروع

Source: S.O. News Service | Published on 1st June 2020, 12:48 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل، یکم جون (ایس او نیوز) بھٹکل میں دو دن سے بادلوں کی گرج اور بجلیوں کی کڑک کے ساتھ  ہلکی ہلکی بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے  جس سے کسانوں کے اندر خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

محکمہ موسمیات کے طرف سے جاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بھٹکل میں 34.6 ملی میٹر برسات ہوئی ہے جبکہ گزشتہ چند دنوں کے اندر امسال جملہ 138.8ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔ چونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اب تک کاشتکاری اور دیگر زرعی سرگرمیاں بھی پوری طرح بند تھیں اور اب چند ہی دن پہلے کھیتی باڑی شروع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس لئے اس موقع پر برسات ہونے کی وجہ سے کاشتکاروں کو بڑی راحت ملی ہے کیونکہ یہ کھیتوں کی زمین جوتنے اور بیج بونے کا موسم ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر بارش ہوتی ہے تو کسانوں کے لئے کام بڑا آسان ہوتا ہے اور بیج بونے کے لئے یہ پانی نہایت ضروری ہوتا ہے۔اگر اپریل کے مہینے میں برسات ہوتی ہے تو اس سے کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ اس کے بجائے مئی کے آخری ہفتے کی بارش کسانوں کے لئے ایک بہترین تحفہ ہوتی ہے۔

 بھٹکل میں گزشتہ دو دنوں سے بادلوں کی گرج اور بجلیوں کی کڑک سنائی دے رہی ہے۔ بجلی گرنے سے شیرالی میں ایک گھر کو تھوڑا سا نقصان پہنچا ہے۔ البتہ گھر میں موجود افرادکو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا ہے۔اس دوران پچھلے دو دنوں میں الیکٹری سٹی بھی آنکھ مچولی کھیلتی رہی۔خاص کرکے رات کے وقت بجلی منقطع ہونے سے لوگوں کو پوری رات بغیر لائٹ اور پنکھوں کے گزارنی پڑی۔ کل دن میں بھی باربار بجلی منقطع ہوتی رہی۔اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ کمٹہ اور ہوناور سے آنے والی 110کے وی لائن میں خرابی پیدا ہونے سے بھٹکل کے لئے بجلی کی سربراہی ممکن نہیں ہوسکتی۔ چونکہ یہ لائن گھنے جنگلاتی علاقے سے گزرتی ہے اس لئے بجلیوں کے کڑکنے پر بجلی لائن میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے۔ اوربھٹکل والوں کو پوری پوری رات بغیر بجلی کے گزارنا پڑتا ہے۔ یہ مسئلہ پچھلے کئی برسوں سے یوں ہی چلا آرہا ہے۔

اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے گزشتہ دس برس سے بھٹکل کے لئے الگ 110کے وی لائن فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور کوششیں بھی کی جارہی ہیں۔ لیکن اب تک کام کا آغاز نہیں ہوا ہے۔ ابتداء میں محکمہ جنگلات کی طرف سے مناسب جگہ منظور نہ کیے جانے کی با ت کہی جارہی تھی۔ اس کے بعدجنگلاتی علاقے سے بجلی کی لائن  گزارنے کے لئے محکمہ جنگلات کی اجازت نہ ملنے کی بات سامنے آئی۔ اب پتہ چلا ہے کہ یہ تمام مسائل حل کرلیے گئے ہیں،لیکن گرِڈ کا کام کیوں شروع نہیں کیا جارہا ہے اس بارے میں کوئی بھی وضاحت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ اتنے اہم مسئلے پر سرکاری افسران یا عوامی منتخب  نمائندے سنجیدگی سے توجہ نہیں دے رہے ہیں۔بجلی منقطع ہونے پر عوام کے لئے بجلی محکمہ کے افسران اور ملازمین کو فون کرکے کوسنے اور برا بھلا کہنے کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بھٹکل میں 110کے وی اسٹیشن قائم کرنے کے سلسلے میں کسی ادارہ کی طرف سے کوئی احتجاج بھی نہیں کیا جارہا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...