ضلع شمالی کینرا میں موسلادھاربارش سے ہر طرف سیلابی کیفیت۔ اڈپی ، جنوبی کینرا، کاسرگوڈ کی ابتر ہوگئی حالت

Source: S.O. News Service | Published on 21st September 2020, 1:19 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل21؍ستمبر (ایس و نیوز) ضلع شمالی کینرا کے ساحلی اور ملناڈ  علاقے میں اتوار کے دن زبردست برسات ہونے کی وجہ سے کئی مقامات پر سیلابی کیفیت کے ساتھ بھاری نقصانات ہونے کی خبریں مل رہی ہیں۔دوسری طرف محکمہ موسمیات نے مزید دو دنوں تک کے لئے ساحلی علاقے میں ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔

ندی کنارے بسنے والوں میں خوف: اُترکنڑا کے ساحلی علاقے کاروار، انکولہ، کمٹہ، ہوناور اور بھٹکل تعلقہ میں سنیچرکی رات سے شروع ہونے والی تیز برسات کا سلسلہ اتوار کا دن اور رات گزر جانے کے بعد  آج پیر کو  بھی آگے بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔اس سے شہروں اور دیہاتوں میں عام زندگی کا معمول پوری طرح ٹھپ ہوگیا ہے۔بہت سے مقامات پر سڑکیں پانی  میں ڈوب جانے کی وجہ سے آمد ورفت اور رابطے کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔کالی، شراوتی، گنگاولی، اگناشینی، بیڈتی، جیسی شمالی کینراکی اہم ندیوں میں سیلابی کیفیت آگئی ہے اور یہ اپنے کناروں سے ابل کر بہنے لگی ہیں۔جس سے کناروں پر بسنے والے لوگوں میں خوف و دہشت پیدا ہوگئی ہے۔

عام زندگی ہوگئی ٹھپ: گزشتہ مہینے کاروار تعلقہ میں نیشنل ہائی وے سے متصل مودگا دیہات میں تیز برسات کی وجہ سے سیلاب آگیا تھا جس کی وجہ سے یہاں سے تقریباً 200افرد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا تھا۔ کل اتوار کے دن بھی تیز بارش ہونے کے بعد گاؤں میں پانی جمع ہونے لگا ہے اور برسات جاری رہنے کی صورت میں پھر دوبارہ یہاں سیلاب آنے کا خوف پیدا  ہوگیا ہے ۔اس کے علاوہ یلاپور، منڈگوڈ ، ہلیال ، ڈانڈیلی وغیرہ میں بھی موسلادھار بار ش ہوئی ہے، جس کی وجہ سے عام زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

ضلع انتظامیہ ہوگئی چوکنّا: ضلع شمالی کینرا  کے موسم میں اس بگڑتی صورتحال اور اس سے پیدا ہونے والے تشویشناک حالات سے نمٹنے کے لئے ضلع انتظامیہ کے افسران پوری طرح چوکنا ہوگئے ہیں۔ اور تمام تعلقہ جات میں مقامی انتظامیہ کو حالات پر قابو پانے کے اقدامات کے لئے تیار رکھا گیا ہے   اور تمام ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی  ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

گھروں ، باغات اور فصلوں کو نقصان: ضلع جنوبی کینرا ، اڈپی ، ملناڈ، کوڈاگو، شیموگہ ، چکمگلورو، رائچور، بیدر ، کلبرگی وغیرہ سے ملنے والی خبروں کے مطابق مختلف مقامات پر موسلادھار بارش کی وجہ سے سیکڑوں گھروں ، باغات اور فصلوں کو  بھاری نقصان پہنچا ہے۔کچھ مقامات پر سیلاب میں انسانوں اور جانوروں کے بہہ جانے کی بھی رپورٹ ہے۔بعض جگہ ندیاں اپنی مقدار سے زیاد ہ بھر جانے کی وجہ سے ڈیم سے زائد پانی چھوڑنے اور اس سے نشیبی کنارے پر بسنے والوں کے لئے  خطرہ پیدا ہونے کی بھی خبریں موصول ہوئی ہیں۔

اڈپی کی حالت ہوگئی بدتر: ساحلی علاقے میں اڈپی ضلع  جو کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے انتہائی مشکل دور سے گزر رہا تھا اب بے تحاشا بارش  اور سیلاب سے غیر متوقع طور پر مزیدسنگین حالات سے دوچار ہوا ہے۔یہاں حالات کی پیچیدگی کا سبب یہ بتایا جارہا ہے کہ محکمہ موسمیات کی طرف سے ریڈالرٹ جاری ہونے کے باوجود نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگ اونچی اور محفوظ جگہوں کی طرف منتقل نہیں ہوئے تھے۔بتایا جاتا ہے کہ  ضلع میں 315.3ملی میٹر بارش ہوئی ہے جو گزشتہ 40 سال میں نہیں ہوئی تھی۔

کیا ضلع انتظامیہ ہوگئی ناکام؟: عوام کا احساس ہے کہ ریڈالرٹ کے پیش نظر جو احتیاطی اقدامات کرنے تھے اس معاملے میں ضلع انتظامیہ کے افسران ناکام ہوگئے  اور صورت حال بدتر ہونے کا یہی سبب ہے۔اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ انچارج وزیر بنگلورو میں مصروف  ہیں اور ضلع  میں موجود نہ رہنے سے بھی راحت کاری متاثر ہونے کی بات کہی جارہی ہے۔اس  کے علاوہ 28ستمبر کو برسات جاری رہنے کے امکانات  کی وجہ سے عوام آئندہ دو چار دنوں میں درپیش حالات  کے تعلق سے  سخت تشویش  میں مبتلا ہو گئے ہیں ۔

راحت کاری کے لئے ہیلی کاپٹر: یہا ں پربہنے والی سوورنا ، ادیاور،سیتا ، مڈیسال ، سمبھاوی ، اندرانی جیسی ندیوں  میں زبردست سیلاب آیا ہے۔شہر کو پانی سپلائی کیے جانے والے باجے ڈیم، خطرے کی سطح کے نشان  سے  اوپرپہنچ گئی ہے۔اب تک 700 سے زیادہ مکانات پانی میں ڈوب جانے  اور 2500سے زائد لوگوں کو محفوظ جگہوں پر منتقل کیے جانے کی  رپورٹ ملی ہے۔شدید متاثرہ  نشیبی علاقوں میں  نیشنل ڈیسیاسٹر ریسپانس فورس( این ڈی آر ایف) ، فائر بریگیڈ، پولیس عملہ اور سماجی رضاکار  مصیبت میں پھنسے ہوئے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے اور راحت کاری میں پوری طرح مصروف ہیں۔ کاروار بحری اڈے سے راحت رسانی کے لئے   2ہیلی کاپٹرس بھی اڈپی ضلع انتظامیہ کو فراہم کیے گئے ہیں۔

جنوبی کینرا میں خراب موسم اور تشویشناک صورت حال کے پیش نظر منگلورو یونیورسٹی نے آج 21ستمبر سے شرع ہونے والے اپنے امتحانات آئندہ تاریخ کے اعلان تک کے لئے ملتوی کردئے ہیں۔

کاسرگوڈ میں بھی سیلابی کیفیت: ادھر کاسرگوڈ سے ملنے والی خبروں کے مطابق یہاں بھی بارش اور سیلاب سے عوام کا برا حال ہوگیا ہے۔یہاں جمعہ کے دن رات سے ہی بھاری برسات شروع ہوئی تھی جو آج تک جاری ہے۔ندیاں پانی سے ابلنے لگی ہیں۔ کئی نشیبی علاقوں میں برساتی پانی سے سیلاب کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ لاکھوں روپے کی زرعی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ سڑکوں پر بڑے بڑے درخت زمین سے اکھڑ کر گرنے اور بہت زیادہ پانی جمع ہونے کی وجہ سے آمدورفت اور رابطے میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔کئی خاندانوں کو محفوظ مقامات پر لے جایا گیا ہے۔محکمہ موسمیات نے یہاں 23 ستمبر تک بھاری برسات ہونے کی پیشین گوئی کی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...