ساحلی کرناٹکا میں موسلادھار بارش؛ انکولہ ۔یلاپور ہائی وے پانی میں ڈوب گیا؛ چلتی کار پرردرخت گرنے سے کاروار کا ایک شخص ہلاک؛ ہوناور کے ولکی میں پانی کمپاونڈوں میں گھس گیا
بھٹکل 5 اگست (ایس او نیوز) ساحلی کرناٹکا میں گذشتہ تین چار دنوں سے زوردار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں مختلف علاقوں سے نقصانات کی خبریں آرہی ہیں۔ یلاپور سے ملی اطلاع کے مطابق زبردست بارش کے نتیجے میں انکولہ۔یلاپور ہائی وے پانی میں ڈوب گیا ہے۔ یہ سڑک بند ہوجانے سے نیشنل ہائی وے 63 کے ذریعے ہبلی جانے والوں کو شدید دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ انکولہ کے سونکاسال میں سڑک پوری طرح ڈوب گئی ہے۔ خیال رہے کہ مینگلور سے ہبلی جانے والوں کو اسی راستے سے جانا ہوتا ہے، مگر اب روڈ بند ہوجانے سے سواریوں کو کمٹہ سے سرسی روڈ کے ذریعے ہبلی جانے کا متبادل راستہ اپنانا پڑے گا۔
کمٹہ سے ملی اطلاع کے مطابق کئی نشیبی علاقوں میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ کھیت تالاب میں تبدیل ہوگئے ہیں اور لوگ محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کے بارے میں غور کررہے ہیں۔ حالات کو دیکھتے ہوئے مقامی رکن اسمبلی دینکر شٹی نے حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ گنجی مراکز تیار رکھیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف پہنچانے کے لئے کشتیوں اور دیگر پیشگی حفاظتی انتظامات مکمل کرکے رکھیں۔
کاروار میں بھی زوردار بارش کے نتیجے میں کئی نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا ہے جبکہ بعض جگہوں پر مکانوں پر درختوں کے گرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ اس درمیان پڑوسی علاقہ گوا کے ورنا میں چلتی کار پر بھاری درخت گرنے سے کاروار کا ایک شخص ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کاروار کاجو باغ کا سنیل نائک کمپنی کے کام سے کار پر جارہا تھا جس کے دوران چلتی کار پر درخت گرنے سے سنیل بری طرح زخمی ہوگیا، اسے فوری اسپتال لے جایا گیا تھا مگر وہ جانبر نہ ہوسکا۔
ہوناور تعلقہ کے قصبہ ولکی میں جو بے حد نشیب میں شراوتی ندی کے کنارے آباد ہے، بھاری بارش کی وجہ سے لوگ سخت پریشان ہیں۔ خبر ملی ہے کہ مسلسل بارش سے شراوتی ندی کا پانی اُبل پڑا ہے اور پانی ولکی قصبہ میں گھس گیا ہے۔ خبر ملی ہے کہ ولکی کی مسجد کے اطراف پانی اتنی کثیر مقدار میں جمع ہوگیا ہے کہ لوگوں کو نماز جانے میں سخت دشواری پیش آرہی ہے، ولکی میں کئی مکانوں کے کمپاونڈٖوں کے اندر بھی پانی بھرنے سے عوام پریشان ہیں۔ مقامی لوگوں کو خدشہ ہے کہ اگربارش اسی طرح جاری رہی تو لنگن مکی ڈیم سے پانی چھوڑا جاسکتا ہے، اور اگر ڈیم سے پانی چھوڑا گیا تو پھر سڑلگی، گیرسوپا، کُوروا وغیرہ دیہاتوں میں پانی بھرسکتا ہے۔ البتہ یہاں کے لوگ حالات پر پوری طرح نظر رکھے ہیں اور ہر طرح کے حالات کے لئے تیار ہیں۔