ساحلی کرناٹکا میں موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری؛ اُترکنڑا میں ریڈ الرٹ؛ ساگرروڈ پر غیر قانونی باکڑوں کو نہ ہٹانے کے پیچھے کیا راز ؟ مینگلور اور اُڈپی میں منگل کو اسکولوں اور کالجوں میں چھٹی

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 23rd July 2019, 1:17 AM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 22/جولائی (ایس او نیوز) ساحلی کرناٹکا بشمول اُتر کنڑا، اُڈپی اور دکشن کنڑا میں  اتوار سے  جاری زوردار بارش کا سلسلہ آج پیر کو بھی جاری رہا جس سے  کئی علاقوں میں راستے تالاب میں تبدیل ہوگئے،  اس درمیان  محکمہ موسمیات کی جانب سے  بتایا گیا ہے کہ  کل اتوار کو بھٹکل میں جو زبردست بارش ہوئی، اُس کی پیمائش 140 ملی میٹر  ریکارڈ کی گئی ہے جو اتوار کے دن  پوری ریاست کرناٹک میں ہونے والی بارش میں سب سے زیادہ ہے۔

تمام تینوں اضلاع میں اتوار کی شام  کو بارش کا سلسلہ تھوڑا تھم گیا تھا، مگر پیر  صبح  آٹھ بجے کے بعد زوردار بارش کا سلسلہ پھر شروع ہوگیا جو شام تک جاری رہا،  مینگلور اور اُڈپی میں زوردار بارش کو دیکھتے ہوئے کل منگل کو اسکولوں اور کالجوں میں چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے، اسی طرح دونوں اضلاع میں متعلقہ ضلعی حکام کی جانب سے ماہی گیروں کو سمندر میں نہ جانے کی تاکید کی گئی ہے وہیں  والدین کو  متنبہ کیا گیا ہے  کہ وہ اپنے بچوں کا خیال رکھیں اور بالخصوص نشیبی علاقوں میں  جہاں بارش کے پانی کے تیز بہاو کو دیکھا گیا ہے، بچوں  کو پانی کے قریب جانے نہ دیں۔

بھٹکل سمیت ہوناور، کمٹہ، انکولہ اور کاروار میں زبردست بارش کی وجہ سے  صبح سے لے کر شام تک عام زندگی  درہم برہم ہوگئی  اور کئی علاقوں میں راستوں پر جابجا پانی جمع ہوجانے سے راستے تالاب میں تبدیل ہوتے نظر آئے۔

ضلع اُتر کنڑا میں ریڈ الرٹ:  محکمہ موسمیات نے ضلع میں  مزید تیز  بارش ہونے کی پیشن گوئی کی ہے  ساتھ ساتھ مغربی علاقوں کی طرف سے  گھنٹے میں 40 سے 50 کلو میٹر کی رفتار سے طوفانی ہوائیں چلنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے  جس کو دیکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ نے ضلع اُتر کنڑا میں  ریڈ الرٹ جاری کیا ہے ۔ سمندرکنارے رہنے والوں کو چوکنا کیا گیا ہے کہ وہ  نہایت محتاط رہیں اسی طرح ماہی گیروں سے کہا گیا ہے کہ وہ سمندر کا رُخ نہ کریں۔

ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمار  نے  ضلع کے مختلف تعلقہ جات کے تحصیلداروں اور اسسٹنٹ کمشنروں کو اس بات کا  اختیار دیا ہے کہ اگر اُن کے علاقوں میں منگل کو بہت زیادہ بارش ہونے کے نتیجے میں اسکولی بچوں کو مسائل پیدا ہونے کے امکانات ہیں تو وہ  اپنے اپنے علاقوں میں چاہیں تو اسکولوں اور کالجوں میں چھٹی کا اعلان کرسکتے ہیں۔

اُدھر کاروار کے جن علاقوں میں  کانکریٹ روڈ بچھایا گیاہے  وہاں چھوڑ کر پرانے راستوں پر  جابجا پانی جمع ہوجانے سے  ٹریفک نظام بری طرح متاثر ہونے کی اطلاع ملی ہے، اسی طرح کئی نشیبی علاقوں میں زور دار بارش کے نتیجے میں علاقے تالاب میں تبدیل ہوجانے سے کئی مکانوں کے اندر پانی  داخل ہونے  کی شکایتیں ملی ہیں۔

درخت گرنے سے مکان کو نقصان: بھٹکل کے مخدوم کالونی میں امتیاز شینگیری کے مکان کے کمپاونڈ کی دیوار زوردار بارش کے نتیجے میں  گرنے کی اطلاع ملی ہے، اسی طرح  تینگنگونڈی میں شاردا  منجو موگیرکے گھر پر  ناریل کا درخت گرنے سے  مکان کو نقصان پہنچنے کی اطلاع ملی ہے۔ آج بھی کئی علاقوں میں  بارش کا پانی جمع ہوکر مکانوں کے اندر داخل ہونے سے قیمتی سامانوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاع ملی ہے،  کل کی طرح آج بھی سلمان آباد کا پورا علاقہ  تالاب میں تبدیل نظر آیا اور کئی مکانوں میں پانی داخل ہونے سے گھروالے سخت پریشان نظر آئے۔

غیر قانونی باکڑوں سے میونسپل کونسلروں کو اچھی خاصی آمدنی حاصل ہونے  کا الزام: ساگر روڈ پر  غیر قانونی باکڑوں کی وجہ سے  بارش کے پانی کو  آگے جانے کی راہ نہیں مل رہی ہے جس کے نتیجے میں شمس الدین سرکل پر پھر ایک بار  کثیر مقدار میں پانی جمع   ہوگیا، مقامی لوگوں نے بتایا کہ  یہاں بارش کے  پانی کی نکاسی کے لئے جہاں  نالی بنائی گئی ہے، اُسی پر غیر قانونی باکڑے تعمیر ہیں اور میونسپالٹی سمیت تعلقہ انتظامیہ  اپنی  انکھوں پر پٹیاں باندھ کر سامنے سے گذرتے ہیں۔ بعض  عوام نے الزام لگایا  کہ میونسپل کاونسلرس کو ان باکڑوں سے شائد اچھی خاصی آمدنی ہوتی ہوگی  جس کی وجہ سے وہ ان غیر قانونی باکڑوں کو  ہٹانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اسی طرح بعض لوگوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ  سرکل جیسے اہم مقام پر اتنی کثیر مقدار میں پانی جمع ہورہا ہے اور جس سے پورا ٹریفک نظام درہم برہم ہورہا ہے تو   حکام  ان باکڑوں کو ہٹاکر نالے کی   صفائی کرنے کے لئے کیوں تیار نہیں ہیں ؟

 دو دن سے جاری موسلادھار بارش کے نتیجے میں ڈارنٹا  کی شرابی ندی اور چوتنی ندی میں طغیانی کی صورتحال نظر آئی جہاں پانی کافی تیزی کے ساتھ بہہ رہا تھا۔ اُدھر مرڈیشور اور شرالی کے تٹی ہکل میں بھاری بارش کے وجہ سے   پانی راستوں پر  جمع نظر آیا جس سے  عوام کو  سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ مُنڈلی اور منکولی میں  مکانوں کے اندر پانی داخل ہوجانے سے کئی لوگ اپنا مکان چھوڑ کر اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں  منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے۔ 

شام کو بھی بارش کا سلسلہ جاری تھا اور آسمان پر گہرے کالی بادل چھائے ہوئے تھے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

اُتر کنڑا میں نریندرا مودی  کا دوسرا دورہ - سرسی میں ہوگا اجلاس - کیا اس بار بھی اننت کمار ہیگڑے پروگرام میں نہیں ہوں گے شریک ؟

لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی امیدوار کی تشہیری مہم کے طور وزیر اعظم نریندرا مودی ریاست کرناٹکا کا دورہ کر رہے ہیں جس کے تحت 28 اپریل کو وہ سرسی آئیں گے ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندرا مودی نے اسمبلی الیکشن کے موقع پر اتر کنڑا کا دورہ کیا تھا ۔

دکشن کنڑا میں آج ختم ہو رہی عام تشہیری مہم - نافذ رہیں گے امتناعی احکامات - شراب کی فروخت پر رہے گی پابندی

دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق لوک سبھا الیکشن سے متعلق عوامی تشہیری مہم اور اجلاس وغیرہ کی مہلت آج شام بجے ختم ہو جائے گی جس کے بعد 48 گھنٹے کا 'سائلینس پیریڈ' شروع ہو جائے گا ۔

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

ووٹنگ کے لئے خلیجی ممالک سے لوٹ آئے تیس ہزار سے زائد ملیالیس ؛ گلف کی مختلف جماعتوں پر لگی ہیں بھٹکل اور اُترکنڑا کے ووٹروں کی نگاہیں

ملک میں لوک سبھا کے  دوسرے مرحلہ  کے  انتخابات  جمعہ  26 اپریل کو ہونے والے ہیں ، جس میں  پڑوسی ضلع اُڈپی، مینگلور اور پڑوسی ریاست کیرالہ شامل ہیں۔ مگر اس بار  مودی حکومت سے ناراض   اور ملک میں جمہوری کو اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے  کیرالہ کے تیس ہزار افراد صرف ووٹنگ کےلئے ...