انتخابی ’ریوڑیوں‘ پر سپریم کورٹ میں سماعت کل، ماہرین قانون کے مطابق کمیٹی بنانے سے ایشو ہو جائے گا دفن

Source: S.O. News Service | Published on 10th August 2022, 9:55 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،10؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) انتخابات میں ووٹروں کو متوجہ کرنے کے لیے ’ریوڑیاں‘ تقسیم کرنا مناسب ہے یا نہیں، اور اس مسئلہ سے کیسے نمٹا جائے، اس کے یے سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتہ نیتی آیوگ، انتخابی کمیشن، مرکزی حکومت، آر بی آئی، مالیاتی کمیشن اور اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین کو ملا کر ماہرین کی ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے لیے سپریم کورٹ نے سبھی فریقین اور اس معاملے میں عرضی داخل کرنے والوں کو ایک ہفتہ میں اپنا مشورہ عدالت کے سامنے رکھنے کو کہا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی طے کرے گی کہ مفت کی انتخابی ریوڑیوں کے مسئلہ کو کیسے باضابطہ بنایا جائے۔ عدالت نے یہ حکم اشونی اپادھیائے کی عرضی پر دیا تھا۔ اب معاملے کی سماعت کل یعنی 11 اگست کو ہونے والی ہے۔

چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس کرشن مراری نے اس معاملے میں سینئر وکیل اور راجیہ سبھا رکن کپل سبل کی رائے بھی طلب کی تھی۔

اس معاملے میں ماہرین قانون نے اپنے رد عمل میں کہا کہ کمیٹی بنانے کا مطلب ہے معاملے کو دفن کر دینا۔ سینئر وکیل راجیو دھون نے سوال اٹھایا کہ ’’کمیٹی اور عدالت کے سامنے سوال ہے کہ ان ریوڑیوں کا انتخابات پر کیا اثر پڑے گا۔ آخر کوئی کمیٹی اس سوال کا جواب کیسے دے سکتی ہے؟‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’کمیٹی یہ تو نہیں کہہ سکتی کہ اس چیز پر روک لگا دو اور اس چیز کو کرنے دو، کیونکہ کسی بھی سفارش کو نافذ کرنے کے لیے انتخابی قانون میں تبدیلی کرنی ہوگی، اس کے بغیر کسی بھی پابندی کو نافذ کرنا مشکل ہوگا۔‘‘

راجیو دھون نے کہا کہ ’’معاملہ یہ ہے کہ مفت ریوڑیوں کے اعلانات تو سیاسی پارٹیاں کر رہی ہیں، ایسے میں کیا اس سیاسی پارٹی یا کسی لیڈر پر پابندی لگائی جائے گی جو اعلانات کر رہا ہے۔ اس طرح کسی پارٹی کی منظوری ختم نہیں کی جا سکتی۔ اس کمیٹی کا انتخابی قانون پر اثر اور کسی بھی پارٹی یا لیڈر کی منظوری ختم کرنے کا معاملہ ہی اصل ایشو ہے۔‘‘

دوسری طرف سپریم کورٹ کے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے بھی تقریباً اسی طرح کا رد عمل ظاہر کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ابھی تو صرف ایک کمیٹی بنانے کی بات ہو رہی ہے۔ کوئی رپورٹ تو ابھی تک آئی نہیں ہے۔ حلقہ اختیار کا معاملہ تب سامنے آئے گا جب سپریم کورٹ اس کمیٹی کی سفارشات پر کوئی ایکشن لے۔ فی الحال تو ایسا لگتا ہے کہ کمیٹی بنا کر معاملے کو دفن کیا جا رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کمیٹی کی رپورٹ ملنے کے بعد ہی سپریم کورٹ کے سامنے معاملے کو بہتر سمجھنے کا متبادل ہوگا۔ اس کےبعد ہی کورٹ طے کر پائے گا کہ مسئلہ کا کیا حل ہو سکتا ہے۔‘‘

اس معاملے پر انڈین سول لبرٹیز یونین (آئی سی ایل یو) کے بانی اور سپریم کورٹ کے وکیل انس تنویر کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ انتخابی اصلاحات کو لے کر فکرمند ہے تو پہلا قدم تو انتخابی بانڈ پر فیصلہ لینا ہوگا جو کہ عدالت کے پاس 2019 سے زیر التوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مفت ریوڑیوں کے اعلان سے کہیں زیادہ الیکٹورل بانڈ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب کو متاثر کرتے ہیں۔ ہم ایک فلاحی حکومت ہیں، ایسے میں ضروری ہے کہ سبسیڈی یا جنھیں مفت کی ریوڑیاں کہا جا رہا ہے، ان کا نہ صرف اعلان ہو بلکہ وہ جاری بھی رہنی چاہئیں، کیونکہ آبادی کے بڑے حصے کو اس کی ضرورت ہے۔‘‘

اس معاملے میں عرضی دہندہ اشونی اپادھیائے کے وکیل وکاس سنگھ کا مشورہ ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق انتخابی کمیشن کے ذریعہ ہی طے ہو۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیاسی پارٹی ووٹروں کو خوش کرنے کے لیے مفت کی ریوڑیوں کے اعلانات کرتے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ سیاسی پارٹیاں سرکاری قرض کو بھی دھیان میں رکھیں۔

معاملے کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا کا دعویٰ ہے کہ مفت کی ریوڑیاں تقسیم کیے جانے سے ووٹرس کا فیصلہ متاثر ہوتا ہے، اور اسی لیے اسے باضابطہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر یہ سب جاری رہا تو اس سے معاشی طور پر بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔ لیکن انس تنویر کہتے ہیں کہ مبینہ ریوڑیوں کا ٹیکس پیئرس پر سیدھا کوئی اثر نہیں پڑتا ہے کیونکہ جس طرح سے بڑی بڑی مورتیاں بنائی جا رہی ہیں، اور سنٹرل وِسٹا پروجیکٹ پر پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

اس معاملے میں مشورہ دینے کے لیے مدعو کیے گئے کپل سبل کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں بحث سے انتخابی کمیشن کو الگ رکھنا چاہیے کیونکہ یہ سیاسی اور معاشی ایشو ہے اور اس سے انتخابات کا سیدھے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔

ایک نظر اس پر بھی

48 مرتبہ گھر کا کھانا آیا، صرف 3مرتبہ آم بھیجا گیا، کیجریوال کی عرضی پر عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا

  شراب پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں جیل میں قید وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے جیل کے اندر انسولین دینے کے مطالبہ پر سپریم کورٹ کی جانب سے جمعہ کو سماعت کی گئی۔ عدالت نے کیجریوال کی عرضی پر فیصلہ پیر تک محفوظ رکھ لیا۔

پرچیوں پر نتن گڈکری کی تصویر، پولنگ بوتھ پر ہنگامہ، مہاراشٹر کی 5 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق54فیصد پولنگ، مسلم علاقوں میں جوش وخروش

ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ مہاراشٹر میں بھی لوک سبھا الیکشن کے پہلے مرحلے کی پولنگ ہوئی۔  اس دوران ریاست کی ۵؍ سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے ۔ ناگپور، گڈچرولی ۔ چمور، گوندیا ۔ بھنڈارہ اور چندر پور۔ یہ تمام سیٹیں ودربھ کے خطے میں واقع ہیں۔ اطلاع کے مطابق شام ۵؍ بجے تک ریاست میں ۵۴؍ فیصد ...

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...