گیان واپی اور متھرا عیدگاہ معاملہ: سپریم کورٹ میں آج نہیں ہو سکی بحث، سماعت 4 ہفتہ کے لیے ملتوی

Source: S.O. News Service | Published on 10th July 2020, 10:26 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،10؍جولائی(ایس او نیوز؍پریس ریلیز) بنارس کی گیان واپی مسجد، کاشی متھرا عید گاہ معاملہ کو لے کر سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل پٹیشن پر آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی تین رکنی بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران عرضی گذار کے وکیل وشنو شنکر جین نے عدالت سے چارہفتوں کی مہلت طلب کی کیونکہ آج ان کے سینئر وکیل بحث کرنے کے لئے تیار نہیں تھے، حالانکہ اس معاملہ میں بطور مداخلت کار جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے بحث کرنے کے لئے ملک کے مشہورممتاز اور سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون آج پوری تیاری کے ساتھ عدالت گئے تھے مگر بحث نہیں ہوسکی اورآئندہ کی سماعت چارہفتے کیلئے ملتوی ہوگئی۔

چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے، جسٹس سبھاش ریڈی اور جسٹس اے ایس بوپنا نے ہندو پجاریوں کی تنظیم وشو بھدر پجاری پروہت مہا سنگھ و دیگر کی جانب سے داخل پٹیشن، جس میں انہوں 1991کے یہ مذہبی عبادت گاہ تحفظ کی قانونی یعنی کہ پلیس آف ورشپ ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا ہے، پر سماعت سننے کے لئے تیار تھے لیکن عرضی گذار کے وکیل نے بحث کرنے سے معذرت کرلی اور عدالت سے وقت طلب کیا جس کے بعد عدالت نے اپنی کارروائی چار ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔

صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا سیدارشدمدنی نے اس معاملہ پر اپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آئین کی بالادستی کوقائم رکھنا اور اس کی حفاظت کرنا حکومت اور عدالت کا کام ہے، ہمیں امید ہے کہ قانون کی بالادستی قائم رہے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بابری مسجد مقدمہ فیصلہ میں پانچ ججوں کی آئینی بینچ نے پلیس آف ورشپ قانون کا تفصیلی تجزیہ کیا ہے جس کے مطابق یہ قانون آئین ہند کی بنیادمضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی حفاظت بھی کرتاہے۔ دوسرے اس قانون کی دفعہ4، عبادت گاہوں کی حیثیت کی تبدیلی کوروکتاہے اور شاید اسی لئے اب اس قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنچ کرنے کی کوشش کی گئی۔

مولانا مدنی نے کہا کہ مذہبی عبادت گاہ تحفظ قانون لاکر حکومت نے یہ آئینی ذمہ داری لی ہے کہ وہ تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کا تحفظ کریگی، اس قانون سازی کا ایک بڑامقصدیہ بھی تھا کہ اس کے ذریعہ سیکولرزم کی بنیادوں کو مضبوط کیا جائے،لیکن اس کے باوجود عدالت میں سادھوں ستنوں کی ایک تنظیم کے ذریعہ اس قانون کی آئینی حیثیت پر سوال کھڑاکرنے کی کوشش ہوئی ہے۔اب اس قانون کی حفاظت کی آئینی ذمہ داری عدالت اور حکومت کی ہے۔

واضح رہے کہ پلیس آف ورشپ قانون 18 ستمبر 1991کو پاس کیا گیا تھا جس کے مطابق 1947 میں ملک آزاد ہونے کے وقت مذہبی مقامات کی جو صورتحال تھی اسے تبدیل نہیں کیاجاسکتا ہے،صرف بابری مسجد تنازعہ کو اس قانون سے باہر رکھا گیا تھا کیونکہ یہ معاملہ پہلے سے ہی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت تھا۔پجاریوں کی جانب سے داخل کی گئی پٹیشن کی مخالفت کرنے کے لئے جمعیۃ علماء ہند نے سب سے پہلے مداخلت کار کی درخواست داخل کی ہے تاکہ عدالت سے یہ گزارش کی جاسکے کہ وہ سادھوؤں کی پٹیشن کو سماعت کے لئے قبول ہی نہ کرے۔

ایک نظر اس پر بھی

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

اب وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کی بیٹی کے خلاف ای ڈی نے درج کیا مقدمہ، جلد پوچھ تاچھ کا امکان

ایک طرف لوک سبھا انتخاب کی سرگرمیاں جاری ہیں، اور دوسری طرف مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے ذریعہ اپوزیشن لیڈران و ان کے رشتہ داروں کو بھیجے جانے والے سمن و پوچھ تاچھ سرخیاں بن رہی ہیں۔ ابھی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری پر ہنگامہ جاری ہے اور کے. کویتا بھی حراست میں ...

لوک سبھا انتخاب 2024: کانگریس نے امیدواروں کی آٹھویں فہرست جاری کی، 14 امیدواروں کے نام شامل

کانگریس نےلوک سبھا انتخاب کے پیش نظر اپنے امیدواروں کی آٹھویں فہرست جاری کر دی۔ اس فہرست میں کانگریس نے 14 امیدواروں کا اعلان کیا ہے جن کا تعلق اتر پردیش، تلنگانہ، مدھیہ پردیش اور جھارکھنڈ سے ہے۔ فہرست کے مطابق اتر پردیش و تلنگانہ کی 4-4 اور مدھیہ پردیش و جھارکھنڈ کی 3-3 لوک سبھا ...

پنجاب: ’بی جے پی میں شمولیت کے لیے پیسے کی پیشکش کی گئی‘، عآپ کے 3 اراکین اسمبلی کا دعویٰ

نجاب سے عام آدمی پارٹی (عآپ) کے تین اراکین اسمبلی نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ انھیں بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے پیسے دینے کی پیشکش کی گئی تھی۔ پنجاب سے عآپ کے واحد لوک سبھا رکن اور ایک رکن اسمبلی نے بدھ کے روز بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی، اس کے بعد عآپ کے ان تین اراکین ...