ڈی کے شیو کمار کی ماں کو ہائی کورٹ سے راحت

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 21st June 2019, 2:15 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،21؍جون(ایس او نیوز) ٹیکس معاملے میں ملوث وزیرڈی کے شیو کمار کی ماں کو ہائی کورٹ کی طرف سے راحت ملی ہے۔ محکمہ ٹیکس کی بے نامی جائیدادکے سیل نے ڈی کے شیو کمار کی ماں گورما کو نوٹس جاری کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے اس نوٹس پر روک لگانے کی ہدایت دیتے ہوئے گورما کے خلاف اگلی کارروائیوں پر بھی روک لگائی ہے۔ ٹیکس کی ادائیگی کے سلسلہ میں 21مارچ کو نوٹس جاری کرکے 90دنوں کے اندر جواب مانگا گیا تھا۔ اس نوٹس کے تحت اس ماہ کی 22تاریخ کو تفصیلات پیش کرنی تھی۔ مذکورہ نوٹس پرروک لگانے کیلئے گورما نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی گورما کی عرضی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے یہ ہدایت جاری کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گورما اور ان کے افراد خاندان کے پاس بے حساب زمینات اور زراعت سے حاصل رقم ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی پتہ لگاہے کہ 2016ء میں انہوں نے بے نامی زمین کی دستاویزات میں ردو بدل کی تھی جس کے خلاف شکایات درج کی گئی ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...