لاؤڈ اسپیکرکو مستقل لائسنس کس قانون کے تحت دیا جارہا ہے؟ ریاستی حکومت سے ہائی کورٹ کا سوال، ایک ہفتہ میں جواب دینے کا حکم
بنگلورو،12؍جون(ایس او نیوز؍ایجنسی) ریاستی حکومت کی طرف سے لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال کیلئے مستقل لائسنس دینے کا معاملہ اب کرناٹک ہائی کورٹ پہنچ چکا ہے- ریاستی حکومت کی طرف سے مساجد کو لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال کیلئے لائسنس دینے کے فیصلہ کے خلاف راکیش نامی ایک شخص نے عدالت سے رجوع کیا اور جمعہ کے روز یہ عرضی چیف جسٹس ریتو راج اوستھی اور جسٹس اشوک ایس کناگی کی بینچ کے سامنے سماعت کیلئے آئی -
اس مرحلہ میں چیف جسٹس نے حکومت سے دریافت کیا کہ حکومت یہ واضح کرے کہ اس نے مستقل لائسنس دینے کا فیصلہ کس قانون کے تحت لیا ہے اور ساتھ ہی عدالت کو بتائے کہ صوتی آلودگی ضوابط2000پر تعمیل کیلئے حکومت کی طرف سے کیا اقدامات کئے گئے ہیں -بینچ نے حکومت سے کہا کہ وہ عدالت کو یہ بتائے کہ لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال کیلئے کس قانون کے تحت اجازت دی جا سکتی ہے اور اس کیلئے کس کو اختیار دیا گیاہے اور دوسرا یہ کہ اب تک حکومت نے یہ طے کرنے کیلئے کیا طریقہ اپنایا ہے کہ ریاست میں غیر قانونی لاؤڈ اسپیکر نہیں ہیں -
عدالت نے عرضی گزار سے کہا کہ وہ اگلی سماعت تک عدالت کے سامنے یہ ثبوت پیش کرے کہ حکومت کی طرف سے مستقل لائسنس دیا جا رہا ہے- اس پر عدالت کو بتایا گیا کہ اگلی سماعت کے دوران اس ضمن میں مواد عدالت کے سامنے رکھا جائے گا-
عرضی گزار کی طرف سے عدالت سے درخواست کی گئی کہ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ کو یہ ہدایت دی جائے کہ وہ ایک حلف نامہ دائر کرے جس میں یہ بتایا جائے کہ ریاست میں کہیں بھی صوتی آلودگی کی پامالی کرتے ہوئے لاؤڈ اسپیکروں کا استعمال نہیں کیا جا رہا ہے- اس مرحلہ میں عدالت نے کہا کہ بورڈ کی طرف سے اتنا بڑا کام آزادانہ طور پر نہیں انجام دیا جا سکتا-
چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے اس معاملہ میں ریاستی حکومت کی طرف سے جواب آجائے -اس کے ساتھ ہی عدالت نے حکومت کو جواب دینے کیلئے ایک ہفتہ کی مہلت دی اور سماعت کو اگلے ہفتے تک ملتوی کردیا-