مسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیزی کے معاملہ میں سپریم کورٹ کا اتراکھنڈ سرکار کو نوٹس
نئی دہلی 14 جنوری (ایس او نیوز) سپریم کورٹ نے ہری دوار کے ’دھرم سنسد‘ پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف کی گئی انتہائی قابل اعتراض اور اشتعال انگیز تقاریرکے خلاف دائرعرضیوں پر بدھ کو اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے ۔ چیف جسٹس این وی رامنا، جسٹس سوریہ کانت اورجسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کر کے اپنا جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ چیف جسٹس رامنا نے کہا کہ ’’ ہم ابھی صرف نوٹس جاری کر رہے ہیں۔ اگلی سماعت ۱۰؍دنوں کے بعد ہوگی ۔‘‘
اس سے قبل سینئر وکیل کپل سبل نےعرضی گزار کی طرف سے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ معا ملہ انتہائی سنگین ہے ۔ اس طرح کی ’دھرم سنسدوں‘ کا انعقاد بار بار کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے استدعاکی کہ اگلا پروگرام ۲۴؍جنوری کو علی گڑھ میں ہے اس لیے اس تاریخ سے پہلے اگلی شنوائی کی جائے ۔انہوں نے بنچ کے روبرو کہا کہ قابل اعتراض اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لئے اگرجلد اقدامات نہیں کئےگئے تو اونا، ڈاسنا اورکروکشیتر وغیرہ میں بھی اسی طرح کی ’دھرم سنسدیں‘ ہوں گی جہاں سے مسلمانوں کیخلاف اور بھی زیادہ اشتعال انگیزی کی جائے گی۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگراموں سے پورے ملک کا ماحول خراب ہورہا ہے ۔ یہ پروگرامس نہ صرف جمہوریت کے لئے سخت نقصاندہ ہیں بلکہ اس سے قومی یکجہتی اور آپسی بھائی چارہ بھی متاثر ہوتا ہے جو اس بہترین جمہوریت کو تباہ کردے گا۔
ان دلائل کو سننے کے بعد عدالت عظمیٰ کی بینچ نے سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج اور وکیل انجنا پرکاش، سینئر صحافی قربان علی اور دیگر کی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے اتراکھنڈ حکومت کو جلد از جلد اپنا جواب داخل کرنے کا حکم جاری کیا۔ سپریم کورٹ نے ساتھ ہی انجنا پرکاش اور صحافی قربان علی کو دیگر مقامات پر ’دھرم سنسد‘ منعقد کرنے کی اجازت کا معاملہ متعلقہ علاقے کےحکام کے نوٹس میں لانے کی اجازت دے دی ۔عرضیوں کی سماعت کے دوران سینئر ایڈوکیٹ اندرا جئے سنگھ نے تشار گاندھی کی طرف سے دائر مداخلت کی عرضی کا حوالہ بھی دیا۔ انہوں نے بینچ کے روبرو دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ تشار گاندھی کی عرضی پر ۲۰۱۹ءمیں عدالت نے ہجومی تشدد سے متعلق احکامات جاری کئے تھے ۔ اگر اس فیصلے پر عمل درآمد کیا جاتا تو ایسی ’دھرم سنسد‘ کا انعقاد نہیں ہوتا جہاں قابل اعتراض تقاریر کی گئیں ۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میںعرضیاں دائرکرنے والوں میں