کانگریس نے ہریانہ کے وزیر اعلی کھٹر کا استعفیٰ مانگا
نئی دہلی، 11 جنوری (آئی این ایس انڈیا) کانگریس نے پیر کے روز ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کی مجوزہ مہاپنچایت میں کسانوں کی ہنگامہ آرائی کے لئے ریاستی حکومت کے ہٹ دھرمی والے رویے کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلی کواپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیناچاہئے۔
ہریانہ ریاستی کانگریس کمیٹی کی چیئرپرسن کماری سیلجا نے الزام لگایا کہ ریاست اور مرکزی حکومتیں زرعی قوانین کے معاملے پر دہرا موقف دکھا رہی ہیں۔ انہوں نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایاکہ وزیر اعلی بار بار کہتے ہیں کہ ان قوانین کو واپس نہیں لیا جائے گا۔اس ضدنے آج اس صورتحال تک پہنچادیا ہے۔ وہ ایک طرف کسانوں کے ساتھ بات چیت کا بہانہ بنارہے ہیں اور دوسری طرف یہ ہٹ دھرمی والا رویہ۔
سلجا نے دعویٰ کیاکہ وزیر اعلی کو اپنے آبائی ضلع میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، انہیں عوام کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ مہا پنچایت کے نام پر پورا علاقہ چھاؤنی میں تبدیل ہو گیا۔ کسانوں پر آنسو گیس کے گولے کس نے چھوڑے، کس نے لاٹھیوں کی بارش کی اور کس نے سڑکیں کھودی؟۔ ہریانہ حکومت نے یہ سب کروایا، کسی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی لیکن کسانوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے۔
سابق مرکزی وزیر نے یہ بھی کہاکہ وہ کسانوں کے احتجاج کے لئے کانگریس کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں، یہ ایک عوامی تحریک ہے، ہم نے ان قوانین کی مخالفت کی ہے اور ان کی مخالفت جاری رکھیں گے، ہم اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہریانہ کی صورتحال کے لئے حکومت ہریانہ مکمل طور پر ذمہ دار ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیر اعلی استعفیٰ دیں۔ حکومت کی حمایت کرنے والے ارکان اسمبلی کو اس حکومت سے الگ ہوجانا چاہئے۔ہریانہ کانگریس انچارج وویک بنسل نے کہاکہ ہریانہ اور مرکزی حکومت اقتدار کے نشے میں دھت مخالفتوں کو نظرانداز کررہی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے بھی قوانین پر روک لگانے کی ضرورت کی تجویز پیش کی لیکن حکومت کشمکش میں ہے۔