ہری دوار اوردہلی میں نفرت آمیز تقاریر کا معاملہ، سپریم کورٹ میں مفادعامہ عرضی کی سماعت
نئی دہلی، 12؍ جنوری(ایس ا و نیوز؍ایجنسی) ہری دوار میں دھرم سنسد کے دوران ہندوسادھوؤں کی طرف سے اوردہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں کی گئی نفرت آمیز تقاریر کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ کرتے ہوئے دائر کی گئی مفادعامہ عرضی چہارشنبہ کے روز سپریم کورٹ میں زیر سماعت آرہی ہے - چیف جسٹس این وی رامن ریڈی کی قیادت والی بنچ اس عرضی کی سماعت کرے گی- نفرت آمیز تقاریر کے معاملے میں اتراکھنڈ پولیس کی طرف سے ایف آئی آر داخل کرنے کے باوجود مقررین کے خلاف اب تک کوئی قانونی کارروائی نہ ہونے کی دہائی دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں صحافی قربان علی اور پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جج انجان پرکاش کی طرف سے دائر کی گئی عرضی کل زیر سماعت رہے گی- ان دونوں نے عدالت عظمیٰ سے اپیل کی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف کی گئی تقاریر اور اس سے جڑے واقعات کی معتبراور جانبدارانہ جانچ کیلئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے - ہری دوار میں یتی نرسنگھا نند کی طرف سے منعقد کی گئی دھرم سنسد میں جہاں مسلمانوں کی نسل کشی کی آواز دی گئی اسی طرح کے خیالات کو دہلی میں ہندویوا واہنی کی طرف سے منعقدہ پروگرام میں نفرت آمیز تقاریر کی گئیں - عرضی میں اشتعال انگیز تقاریر کے اقتباسات پیش کرتے ہوئے یہ بتایا گیا ہے کہ 23دسمبرکو اتراکھنڈ پولیس نے تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت وسیم رضوی عرف جتیندرتیاگی، سنت دھرم داس مہاراج، سادھوی انا پورنا عرف پوجا شکن پانڈے،یتی نرسنگھا نند اور ساغر ہندو مہاراج کے خلاف ایف آئی آر درج کئے ہیں -عرضی میں کہا گیا ہے کہ اترپردیش اوردہلی پولیس نے دونوں معاملوں میں اس سے آگے کوئی کارروائی نہیں کی ہے -