قطر کی سرپرستی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان نیا مفاہمتی سمجھوتا
فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان نئی مفاہمت طے پا گئی ہے۔ پیر کی شب حماس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ مفاہمت قطر کی سرپرستی میں سامنے آئی ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ مفاہمتی سمجھوتے میں قطرکی جانب سے پیش کی جانے والی رقم میں 3.5 کروڑ ڈالر کا اضافہ شامل ہے۔ یہ اضافہ حماس تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں جائے گا۔ اضافی رقم کا تصرف 48 گھنٹوں کے دوران عمل میں آئے گا۔
دوسری جانب حماس تنظیم نے ضمانت دی ہے کہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر صورت حال کو کنٹرول کیا جائے گا اور اسرائیل کی جانب راکٹ داغے جانے سے روکا جائے گا۔
دبئی،یکم ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) اسی طرح سمجھوتے میں سمندری شکار کے رقبے میں توسیع، سرحدی گزر گاہوں کا کھولا جانا اور فوری طور پر ایندھن داخل کرنا شامل ہے۔
یاد رہے کہ تقریبا تین ہفتے قبل اسرائیل نے حماس کے خلاف سلسلہ وار اقدامات کیے تھے۔ ان میں ایندھن اور کئی اقسام کے سامان کی غزہ کی پٹی میں درآمد کا روکا جانا شامل تھا۔ اس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں مرکزی پاور اسٹیشن نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی مچھیروں کے لیے سمندر کو بند کر دیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے کل پیر ی صبح اعلان کیا تھا کہ اس کے ٹینکوں نے اتوار کے روز غزہ میں حماس تنظیم کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں یہ کارروائی غزہ کی پٹی سے اسرائیل کی جانب آتش گیر غبارے چھوڑے جانے کے جواب میں کی گئی۔
متعلقہ ذرائع کے مطابق مذکورہ آتش گیر غباروں کے سبب جنوبی اسرائیل میں آگ بھڑکنے کے 400 سے زیادہ واقعات پیش آ چکے ہیں۔