کرناٹک میں مسلمانوں پر سلسلہ وار طریقہ پر نشانہ؛ حجاب،حلال اوراذان کے بعد فروٹ جہاد
بنگلورو، 7؍اپریل (ایس او نیوز) کرناٹک میں مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے اور انہیں ایک دوسرے سے لڑانےاور دور کرنے کے مقصد سے ایک کے بعد ایک معاملات سامنے لائے جارہے ہیں اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوششوں کو تقویت دی جارہی ہے۔ پہلے حجاب کو لے کر اسکول اور کالجس میں مسلم طالبات کو نشانہ بنایا گیا ، پھر حلال گوشت، پھر مسجدوں سے اذان پر پابندی کی کوشش اور اب کچھ شدت پسند تنظیموں نے مسلم فروٹ تاجروں سے فروٹ نہ خریدنے کی اپیل جاری کی ہے۔ اور مسلمانوں کی فروٹس پر مبینہ اجارہ داری(مونو پولی) کو ختم کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے-
اگلے سال کرناٹک میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں -اور الزام لگایا جارہا ہے کہ حکمراں بی جے پی ، ہندو مسلم کرکے عوام کا ذہن بانٹنے کی کوشش کررہی ہے - کرناٹک میں ہندو جن جاگرتی سمیتی کے کوآرڈی نیٹر چندرو موگر نے ٹویٹر پر ہندوؤں سے صرف ہندو دکانداروں سے پھل خریدنے کی اپیل کی، اور دعویٰ کیا کہ زیادہ تر پھل فروش مسلمان ہیں -انہوں نے کہا کہ پھلوں کی تجارت پر مسلمانوں کی اجارہ داری ہے- ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ وہ پھل اور روٹی کو بیچنے سے پہلے اس پر تھوک رہے ہیں - انہوں نے کہا کہ مسلمان تاجر تھوک جہاد کر رہے ہیں -موگر نے کہا کہ میں تمام ہندوؤں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ پھلوں کی تجارت میں مسلمانوں کی اجارہ داری کو ختم کرنے میں مدد کریں - میں ان سے یہ بھی درخواست کرتا ہوں کہ پھل صرف ہندو دکانداروں سے خریدیں - انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہندو دائیں بازو کے رہنما پرشانت سمبرگی نے بھی مسلم پھل فروشوں کے بائیکاٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا- انہوں نے کہا کہ محنت ہندو کسان کرتے ہیں اور منافع مسلمان بیچنے والے بچولیہ لیتے ہیں - ہم نے اس کاروباری نیٹ ورک پر تحقیق کی ہے اور یہ سمجھ میں آیا ہے کہ ہندو کسان غیر منظم ہے اور وہ ایک خاص برادری پر ترس کھاتا ہے- کاروبار میں اس بچولیہ کو ہٹانے کیلئے، ہم نے ایک مہم تیار کی ہے-اس طرح کی مہم سے ملک کا ماحول خراب ہورہاہے،انتظامیہ کو اس معاملہ میں سخت قدم اٹھاناچاہئے-