کرناٹک میں حلال گوشت کے بائیکاٹ مہم کو لے کر کانگریسی قائد سدرامیا نے کہا، اس کا مقصد سماج کو تقسیم کرنا ہے
بنگلورو ، 5؍ اپریل (ایس او نیوز ) کرناٹک میں ہندوتوا گروپوں کے ذریعہ حلال گوشت کے استعمال کو ایک بڑے تنازعہ میں اس لیے تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ سماج کو تقسیم کیا جا سکے۔ یہ بات کانگریس لیڈر سدرامیا نے کہی۔ سابق وزیر اعلیٰ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسیوں پر ریاستی کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’غیر ضروری طور پر وہ [ہندوتوا گروپس] ایسے مسائل کو اٹھا رہے ہیں جو لوگوں اور برادریوں کے درمیان تعلقات اور ہم آہنگی کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ ایسے مسائل نہیں ہیں جو لوگوں یا لوگوں کی زندگیوں سے متعلق ہوں۔ وہ ان مسائل کو اٹھا رہے ہیں اور معاشرے میں امن کو خراب کر رہے ہیں۔‘‘
یاد رہے کہ 29 مارچ کو بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری سی ٹی روی نے حلال کھانے کو ’’معاشی جہاد‘‘ کہا تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلمان اس بنیاد پر ہندو قصابوں سے گوشت خریدنے سے انکار کرتے ہیں کہ یہ حلال گوشت نہیں ہے تو ہندو ان سے گوشت کیوں خریدیں۔ یکم اپریل کو شموگہ کے بھدراوتی قصبے میں حلال گوشت کی فروخت پر مارپیٹ کے دو واقعات کے سلسلے میں بجرنگ دل کے سات ارکان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
پریس کانفرنس میں سدّارمیا نے کہا کہ حلال گوشت کھانے کا رواج صدیوں سے موجود ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اور اس سے وابستہ افراد کرناٹک میں امن و امان کو خراب کر رہے ہیں انہوں نے انتباہ دیا کہ اس کا ریاست کی معیشت پر منفی اثر پڑے گا۔