نصاب پر نظر ثانی سیاسی رسہ کشی نہیں ہے ،ہم سب مل کر تعلیمی نظام تباہ کرنے پر تلے ہیں:وشواناتھ
میسورو،23؍مئی (ایس او نیوز)نصاب پر نظر ثانی سیاسی رسہ کشی نہیں ہے،ہم سب مل کر تعلیمی نظام تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں،جو آئندہ نسل کیلئے نقصادہ اور ملک کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتاہے۔یہ بات سابق ریاستی وزیر ورکن کونسل ایچ وشواناتھ نے کہی۔
انہوں نے یہاں گذشتہ روز اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ روہت چکرتیرتھ آخر کون ہے؟سنگھ پریوار کا ایک کارکن۔ ماہر تعلیم نہ ہونے والے ہی نصابی کتابیں تیار کرنے کی کمیٹی کے صدر ہیں،اس سے بڑا المیہ کیاہوسکتاہے۔اسکولی نصاب میں زعفرانیت شامل کرنے کی کوشش خطرناک ثابت ہوسکتاہے۔مذہب کی بنیاد پراسباق نصاب میں کسی بھی صورت میں شامل نہ کئے جائیں۔
وشواناتھ نے کہاکہ نارائن گروسماجی انقلا ب کے روح رواں ہیں ان کے تعلق سے سبق شامل کرناغلط نہیں ہے، مگر انہیں نصاب سے نکالاجاناغلط ہے۔ہیڈ گیوار کون ہے؟ اس سے ہمیں کوئی مطلب نہیں ہے،من مانی سے کسے چاہئیں اسے اسکولی نصاب میں شامل کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ ہیڈگیوار کا ٹیپو سلطان سے ہر گز موازنہ نہیں کیاجاسکتا،ٹیپوسلطان کی ایک تاریخ ہے اور وہ ایک بہادر بادشاہ اور مجاہد آزادی ہیں اور انہوں نے انگریزوں کے خلاف جنگیں لڑی ہیں،مگر ہیڈگیوار نے کیاکیاہے؟اس کی تاریخ کیاہے یہ کسی کو معلوم نہیں ہے۔ایسے شخص کو نصاب میں شامل کرناغلط ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
وشواناتھ نے مزید کہاکہ میسور ضلع میں بارش کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی مچی ہوئی ہے،ضلع نگران کار وزیر کوچاہئے کہ خود دورہ کرکے جائزہ لیں اور متاثرین کو معاوضہ دلانے میں اہم کردار اداکریں۔وزیر اعلیٰ ہر جگہ جاکر مسائل سن رہے ہیں،ضلع نگران کار وزیر لاپتہ ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ضلع نگران کا ر وزیر عوامی منتخب نمائندوں کا اجلاس طلب کریں اور مسائل کے فوری حل کیلئے اقدامت اکریں۔وشواناتھ نے کہاکہ اس سے قبل مودی نے اپنے دورہئ میسور کے دوران میسورکو پیریس بنانے کا اعلان کیاتھا،مگر میسو ر اب سلم علاقہ بن چکاہے،مودی کی اس مرتبہ آمد کے دوران یہ بات یاد لائی جائے اور میسور کا دورہ کرایاجائے۔سدارامیاجس وقت ریاست کے وزیراعلیٰ تھے،انہوں نے بنگلور کے برساتی نالوں پر ہوئے قبضے ہٹانے کیلئے مہم شروع کی تھی،ا ن برساتی نالوں پر بارسوخ سیاستدانوں،صنعت کاروں،فلم اداکاروں اور دولتمند بلڈروں کا قبضہ ہونے کی وجہ سے کارروائی روک دی گئی تھی،اس کے برخلاف غریبوں کو گھروں سے نکالاگیاتھااور دولتمندوں کو چھوڑ دیاگیاتھا۔