کلبرگی15/اکتوبر (ایس او نیوز)یہاں پرمنعقدہ ایک مذہبی پروگرام میں معروف بدھسٹ سنت بھنتے آنند مہشتویرنائب صدر اکھل بھارتیہ بِکّو سنگھ نے دعویٰ کیا کہ رام ہندوستان میں پیدا نہیں ہوئے تھے بلکہ ان کا جنم تھائی لینڈ میں ہوا تھا۔اور اس مسئلے پر وہ کسی کے ساتھ بھی کھلی بحث کرنے اور اپنا موقف ثابت کرنے کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ”رام کاجنم ہندوستان میں ہونے کی کہانی گھڑ تے ہوئے اپنے مفادا ت کے لئے لوگوں کے اندر خوف و ہراس پید اکیا جارہا ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ ان کا جنم تھائی لینڈ میں ہوا تھا اور آج بھی وہاں پر ان کی پرستش کی جاتی ہے۔اس سلسلے میں اگر کوئی مجھ سے بحث کرنا چاہے تو میں اس کے لئے تیار ہوں۔“آنند مہتشویر نے یہاں پر میتّا فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ ایک پروگرام کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں جس رام کو بھگوان مان کر پوجا کی جاتی ہے اس کی پیدائش ہندوستان میں ہوئی ہی نہیں۔اس کے جنم لینے کی خیالی بات ہندوستانیوں کے ذہنوں میں ڈالی گئی ہے۔اگر اس موضوع پر برہمنی سوچ کے وزیراعظم، دانشور، تاریخ داں، وزراء، عوام یا چاہے جوبھی ہوں اگر مجھ سے مباحثہ کرنا چاہتے ہوں تو میں کسی بھی وقت تیار ہوں اور اپنا موقف ثابت کرسکتا ہوں۔
آنند مہتشویر نے مزید کہا کہ ملک کے گاؤں گاؤں میں ہر گلی نکڑ پر مندر تعمیر کیے گئے ہیں اور اس کے تعلق سے کوئی دستاویزات اور قانونی کاغذات نہیں ہیں۔ لیکن دہلی میں تعمیر کیا گیا رام داس مندر غیر قانونی بتاکر توڑ دیا گیا۔ اور اس مندر کی تعمیر کے لئے سپریم کورٹ کی اجازت نہ لیے جانے کی بات کہی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں خوف کا ماحول پیداکیاجارہا ہے، عقیدے کے نام پر بدعقیدگی پھیلائی جارہی ہے۔کھانے پینے، عبادات، خدا کی بندگی، پارٹیوں کے لگاؤاور انسانی زندگی کے رکھ رکھاؤ جیسے معاملات پر بھی ایک مخصوص نظریہ تھوپنے کی کوشش ہورہی ہے۔اسی وجہ سے ذات پات سے چھٹکارا پانے کے لئے امبیڈکر نے ہندو دھرم چھوڑ کر بدھ مذہب اختیار کیا تھا۔امبیڈکر کے ساتھ ایک لاکھ ہندوؤں نے بدھ مذہب اپنایاتھا۔ مگر انہوں نے آر پی آئی، سمتا سینک دَل، بھارتیہ بودھ مہاسبھاجیسی پارٹیاں جو قائم کی تھیں ان سب کو دھیرے دھیرے انتشار کا شکار بنادیا گیا۔
انہوں نے میڈیا پر سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ دن بھر میڈیا میں مباحثے ہوتے ہیں۔ لیکن جب دھر م کے بارے میں مباحثہ ہوتا ہے تو پھر بدھ دھرم کے سنتوں کو کیوں نہیں مدعو کیاجاتا۔صرف جھوٹ اور غلط تصورات پھیلانے والے لیڈروں کو ہی ٹی وی پر مدعو کرکے غلط پروپگنڈا کرنے کی ایک منصوبہ بند مہم چل رہی ہے۔