گجرات نے جنگ آزادی کی قیادت کی ہے ،فرقہ پرست طاقتوں کو آگے بڑھنے سے روکنا بھی اس کی اہم ذمہ داری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نقطہ نظر : ڈاکٹر منظور عالم

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 7th December 2017, 6:09 PM | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

گجرات انتخابات کی تاریخ قریب آچکی ہے ،ممکن ہے جس وقت آپ یہ مضمون پڑھ رہے ہوں اس کے ایک دن بعد گجرات میں رائے شماری کا سلسلہ شروع ہوجائے ،9 اور 14 دسمبر کو دو مرحلوں میں ووٹنگ ہونی ہے جبکہ 18 دسمبر کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا ۔گجرات کے رواں انتخابات پر پورے ہندوستان کی نظر ہے ،خاص طور پر حکمراں جماعت بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی گجرات انتخابات جس انداز سے لڑرہے ہیں اس سے پتہ چل رہاہے کہ یہ صوبائی انتخاب کے بجائے لوک سبھا کا الیکشن ہے ،عام انتخاب ہورہاہے جس کیلئے معمولی کارکنا ن سے لیکر پارٹی کے وزیر اعظم بھی دن ورات ایک کرچکے ہیں اور وہ اس طرح انتخابی ریلیوں میں شرکت کررہے ہیں جیسے وہ یہ انتخاب جیت کرخودوزیر اعلی کی کرسی پر براجمان ہونا چاہتے ہیں۔ یا مستقبل میں وہ اس عہدہ کے خواہشمند ہیں ۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ وزیر اعظم جس پارٹی کا ہوتاہے وہ اپنی پارٹی کیلئے محنت کرتاہے ،ا س کو کامیابی سے ہم کنار کرانے کیلئے اپنی صلاحیت کا استعمال کرتاہے لیکن جناب نریندر مودی صاحب وزیر اعظم ہونے کے ساتھ جس انداز سے اپنی پارٹی کیلئے ووٹ مانگتے نظر آرہے ہیں ماضی میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ہے اور یوں لگتاہے کہ وہ خود کو وزیر اعظم کے بجائے صرف پارٹی کارکن ہی سمجھتے ہیں جس کی بنا پر تمام اخلاقی حدود پارکرجاتے ہیں۔ہر چھوٹے بڑے الیکشن میں ان کا ووٹ مانگنا یہ بھی بتاتاہے کہ بی جے پی میں اس کے علاوہ کو ئی اور چہرہ نہیں ہے جس کی بنیاد پر وہ ووٹ مانگ سکے ۔بہر حال الیکشن قریب ہیں، گجرات کے اس انتخاب میں متعدد سیاسی پارٹیاں زور آزمائی کررہی ہیں لیکن اصل مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہے ۔

الیکشن دستور کی روح ہے ،جمہوریت کی بقاءالیکشن پر قائم ہے اور جمہوریت کی روح یہ ہے کہ عوام کی خدمت کی جائے ،ان کی جذبات کی قدر کی جائے،انہیں ہر طرح کی آزادی فراہم کرائی جائے ،اپنے خاندان کا فرد سمجھ کر بہتر سلوک کیا جائے ،اپنی پارٹیوں کی تعریف اور خوبیوں کو اس انداز میں بیان کیا جائے کہ وہ اخلاقی معیا ر پر قائم ہوں، روداری ہو ،مخالف پارٹیوں کیلئے جذبہ احترام باقی ہو، شائستہ اور مہذب زبا ن استعمال کی گئی ہو۔ حسن اخلاق کے پیکر اور باہم رواداری کے جذبہ کو فروغ دینے والے ہمیشہ ان چیزوں کا خیال رکھتے ہیں ،اپنے دشمنوں کیلئے بھی وہ مہذب زبان استعمال کرتے ہیں،مخالفین کی خامیوں اور ناکامیوں کا تذکرہ کرنے کے دوران بھی وسعت ظرفی سے کام لیتے ہیں ،ایسے الفاظ کے استعمال سے مکمل گریز کرتے ہیں جو گھٹیا ہوں،اوچھے  ہوں ،نفرت آمیز ہوں،دشمنی کو بڑھاوا دیتے ہوں، ماحول کو زہر آلود بناتے ہوں،فرقہ واریت کوجنم دیتے ہوں،شرافت عزت نفس کے خلاف ہو ں اور جس کے نتیجے میں ہر پل خوف وہراس کا ماحول قائم رہتاہو ۔افسوسناک بات یہ ہے کہ گجرات کے حالیہ الیکشن میں ماضی کے مقابلے میں ایسی گھٹیا اور اخلاق سوز زبانیں استعمال کی گئی ہیں جس کی ایک جمہوری ملک میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور دستور کیلئے شرمناک ہے ۔

ملک کے عام حالات دن بدن بدتر ہوتے جارہے ہیں،ہر طرف نفرت اور فرقہ وارانہ ماحول بن گیا ہے ،حساس لوگ مایوسی کے شکار ہوتے جارہے ہیں،ان امور کی وجہ سے دنیا بھر میں ہندوستان کی بدنامی ہورہی ہے ،سوئے اتفاق ہمارے وزیر اعظم بھی ہندوستان کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں اور وزرات عظمی کے منصب کا لحاظ کئے بغیر ایسی باتیں کہہ  جاتے ہیں،ایسے جملوں کا استعما ل کرتے ہیں جس سے عالمی سطح پر ہندوستانی عوام کو شرمندگی کا سامناکرناپڑتاہے ۔یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حکومت کے قیام کے فورا بعد آر ایس ایس ،ذیلی تنظیمیں، بی جے پی اور اس سے وابستہ افراد نے جس زہریلی اور گھٹیا زبان کا استعمال شرو ع کیا تھا وہ سلسلہ اب تک باقی ہے ،ہمارا اندازہ تھاکہ حکومت کے قیام اور اقتدار مل جانے کے بعدیہ لوگ اپنے اندر تبدیلی لائیں گے ،مین اسٹریم میں آکر باتیں کریں گے ،اپنی گفتگو ،اپنے انداز اوررویے سے صاحب اقتدار اور حکمراں جیسا رول اداکریں گے ،تہذیب وثقافت اور اخلاقی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھیں گے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اقتدار حاصل کرکے  کسی عہد ہ  پر فائز ہونے کے بعد بھی ان کے رویے اورطریقہ کار میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ،وہی اشتعال انگیزی ،نفرت آمیز باتیں ،زہریلی فضاء آج بھی ان کے ارد گرد نظر آتی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ امن وآشتی ،میٹھی زبان ، پرامن ماحول اور ان سب کے درمیان تضاد کا رشتہ ہے ،ان کی پروش وپرداخت ہی نفر ت انگیز فضاءمیں ہوئی ہے ۔

گجرات میں بی جے پی گذشتہ 22 سالوں سے اقتدار میں ہے ،یہ موقع تھاکہ بی جے پی اپنی 22 سالہ کارکردگی کو عوام کے سامنے پیش کرتی ، ترقی کے طے کردہ منازل پیش کرتی ،اپنے کئے ہوئے کاموں کی تفصیلات بیان کرتی ،عوام کی آنکھوں سے آنکھیں ملا کر یہ کہتی  کہ 22 سالوں میں ہم نے یہ کیا ہے ،ریاست کو ترقی یافتہ بنایا ہے ،عوام کی تمام پریشانیاں دور کی ہیں ، تمام شعبہ حیات میں کام کیا ہے لیکن معاملہ برعکس ہے ،حکمراں جماعت کی زبان اپوزیشن سے بھی زیادہ تیز ہے ،کارکردگی کو سامنے لانے کے بجائے فرقہ ورانہ ماحول بناکر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،وزیر اعظم بھی ترقی اور فلاح وبہبودی کی باتیں کرنے کے بجائے فرقہ ورانہ خطوط پر گامزن ہیں۔الزام تراشی سے آگے بڑھ کر  کوئی بات نہیں کررہے ہیں۔

گجرات الیکشن کی یہ پوری تصویر ہے ،بی جے پی کے انتخابی سفر کی یہ داستان ہے جس کے تئیں پورے ملک کی عوام بالخصوص ریاست گجرات کے لوگوں کیلئے فکرمند ہوناضروری ہے ،گجرات تجارت کا مرکز ہے ،آزادی کی جنگ میں یہ ریاست قیادت کا فریضہ انجام دے چکی ہے ،یہاں کے باشندوں نے غلامی کے خلاف صدائے اجتجاج بلندکرکے آزادی کی آواز بلندکی تھی،تعلیم ،ٹیکنا لوجی او ردیگر شعبہ میں  بھی یہ ریاست آگے ہے ،ایسے میں اس ریاست پر بہت اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے ،اس صوبہ کے عوام پر ملک میں نفر ت کی فضاءکو ختم کرنے اور بھائی چارگی کو فرو غ دینے کیلئے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے اور اس کا سب اہم ذریعہ ہے کہ اقتدار انہیں سونپا جائے جو فرقہ واریت کی سیاست نہیں کرتے ہیں، ماحول کو زہر آلود بنانے سے گریز کرتے ہیں،ترقی اور فلاح وبہبود کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں،ان طاقتوں کو اقتدار سے مکمل طور پر دو ر کیا جائے جنہوں نے ملک کو بانٹنے کاکام کیا ہے ،مذہب کے نام پر تفریق ڈالنے کا کام کیاہے ،فلاح وبہبود کے بجائے صرف ہواہوائی سے کام لیاہے ،خوش کن وعدے او رچکنی چپڑی باتوں کے علاوہ کچھ اور ان کی حکومت میں نہیں ہوسکا ہے ۔

کسی بھی ملک کی مضبوطی اور ترقی کیلئے جمہوریت کا مضبوط ہونا ضروری ہے ،جس ملک کی ہر کڑی اور ہر اینٹ جب دستور کے دائرے میں ہوتی ہے وہاں جمہوریت مضبوط ہوتی ہے ،ایسا ملک ترقی کے شاہ راہ پر گامزن ہوتاہے۔گجرات کی عوام بھی ماضی میں پورے ہندوستان کی قیادت کرچکی ہے ،انگریزوں کے خلاف جنگ لڑچکی ہے ،اس کے اندر فرقہ پرست طاقتوں سے لڑنے اور غلط ہاتھوں میں اقتدار کو جانے سے روکنے کا جذبہ موجود ہے اس لئے اس انتخاب میں بھی اس ریاست پر پورے ہندوستان کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں اور بڑی امید ی وابستہ ہیں ۔

دستور ہمارے لئے سب سے اہم ہے ،آئین نے موقع فراہم کیا ہے ،الیکشن کا فیصلہ دستور کی روشنی میں ہوتاہے خواہ تاخیر سے ہی سہی،اب یہ عوام کی عقل وفراست پر مبنی ہے کہ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاست کو بہتر حکومت دینا چاہتی ہے یا  پھر جذبا ت کی رومیں بہہ کر ان طاقتوں کو اقتدار سونپے گی جس سے ملک مزید زوال پذیر ہوگا اور دنیابھر میں جگ ہنسائی ہوگی ۔ان باتوں کی جانب اپنے گذشتہ کالم میں بھی ہم بارہا توجہ دلاچکے ہیں ،آل انڈیاملی کونسل کے قومی کنونشن میں بھی دستور بچاﺅ دیش بنائو  کا نعرہ دیاگیاتھا ،گجرات الیکشن کے موقع پر ریاست کی عوام سے پوری امید ہے کہ وہ دانشمندی سے کام لیں گی ،عقل وفراست کا استعمال کرکے فرقہ پرست طاقتوں کو آگے بڑھنے سے روکیں گی ۔

(مضمون نگار معروف اسکالر اور آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ہیں)

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

ممبئی میں ڈی آر آئی کی بڑی کارروائی، 10 کروڑ روپئے کا غیر ملکی سونا ضبط، چار گرفتار

ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) نے ممبئی میں سونے کی اسمگلنگ کے ایک بڑے ریکیٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ ایک سرچ آپریشن کے دوران ڈی آر آئی نے 10.48 کروڑ روپئے کا سونا، چاندی، نقدی اور کئی مہنگے سامان ضبط کیے ہیں جبکہ دو افریقی شہریوں کے ساتھ چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

کانگریس کے منشور سے مودی گھبرا گئے ہیں، ذات پر مبنی مردم شماری کو کوئی طاقت نہیں روک سکتی: راہل گاندھی

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے دہلی کے جواہر بھون میں ’ساماجک نیائے سمیلن‘ سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں انہوں نے پی ایم مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خود کو ’دیش بھکت‘ کہتے ہیں وہ 90 فیصد لوگوں کے لیے ’نیائے‘ (انصاف) کو یقینی بنانے والی ذات ...

اجیت پوار اور ان کی اہلیہ کو مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹو بینک گھوٹالہ کیس میں ’کلین چٹ‘ مل گئی

 مہاراشٹر کے ڈپٹی سی ایم اجیت پوار اور ان کی اہلیہ سنیترا کو بڑی راحت ملی ہے۔ اقتصادی جرائم ونگ نے مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹیو بینک گھوٹالے میں ان دونوں کو کلین چٹ دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کے بھتیجے روہت پوار سے وابستہ کمپنیوں کو بھی کلین چٹ دے دی گئی ہے۔

ای وی ایم-وی وی پیٹ معاملہ: ’ڈیٹا کتنے دنوں تک محفوظ رکھتے ہیں‘؟ الیکشن کمیشن سے سپریم کورٹ کا سوال

ای وی ایم- وی وی پیٹ معاملے پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے مزید وضاحت طلب کی ہے۔ ان وضاحتوں پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے عہدیدار سے دوپہر 2 بجے تک جواب دینے کے لیے کہا ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے دریافت کیا کہ مائیکرو کنٹرولر کنٹرول یونٹ میں ہے یا وی وی ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...