گجرات اسمبلی انتخاب: لوگوں میں بی جے پی اور ہندوتوا سیاست سے دلچسپی گھٹ رہی ۔۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 4th December 2022, 2:22 PM | اسپیشل رپورٹس |

ان دنوں سارے ہندوستان کی نگاہیں گجرات پر لگی ہوئی ہیں، اور ہونی بھی چاہئیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی ریاست گجرات، ان کا وطن گجرات۔ سنہ 2002 کے گجرات فسادات نے ہی مودی کو مودی بنا دیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ وہ گجرات ہی ہے جو ہندوتوا سیاست کی لیباریٹری رہا اور وہیں کی سیاست بعد میں سارے ہندوستان پر حاوی ہو گئی۔ اس لیے گجرات میں صوبائی چناؤ ہوں اور سارے ہندوستان کی نگاہیں گجرات کی طرف نہ ہو، یہ ممکن نہیں۔ ہر کوئی اسی انتظار میں ہے کہ دیکھیں گجرات کے نتائج کیا ہوں گے!

اس مضمون کے لکھے جاتے وقت گجرات میں پہلے راؤنڈ کی پولنگ ہو چکی تھی۔ دوسرا راؤنڈ باقی ہے۔ مگر گجرات چناؤ سے جو سیاسی اشارے مل رہے تھے وہ دلچسپ ہیں۔ ایک تو زیادہ تر سیاسی مبصرین کا یہ خیال ہے کہ گجرات میں چناؤ میں بی جے پی کے لیے لوگوں میں وہ جوش و خروش نہیں دکھائی پڑا جو پہلے ہوا کرتا تھا۔ یہ بات پہلے راؤنڈ کی پولنگ گھٹنے سے ثابت ہوتی ہے۔ دوسری بات جو صاف دکھائی دے رہی ہے وہ یہ ہے کہ بی جے پی گجرات چناؤ ’بی جے پی‘ کے نام پر نہیں بلکہ ’نریندر مودی‘ کے نام پر لڑ رہی ہے۔ کھل کر یہ پروپیگنڈہ ہے کہ مودی جی کے ہاتھ مضبوط کیجیے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ گجرات میں ہندوتوا کا اثر گھٹ رہا ہے۔ تبھی تو چناؤ مودی جی کے نام پر ہو رہا۔ بلکہ ایک گجرات ہی کیا، ابھی ہماچل کے صوبائی چناؤ میں بھی بی جے پی مودی کے نام پر ووٹ مانگ رہی تھی۔ حد تو یہ ہے کہ اس اتوار کو دہلی میونسپل الیکشن میں بی جے پی مودی کے نام پر ہی ووٹ مانگ رہی ہے۔ یعنی لوگوں میں بی جے پی اور اس کی ہندوتوا سیاست سے دلچسپی گھٹ رہی ہے۔ ہاں، مودی صاحب کی ذاتی ساکھ اب بھی برقرار ہے۔

دوسری بات جس کا گجرات چناؤ میں شور تھا، وہ یہ تھا کہ وہاں کیجریوال کی عام آدمی پارٹی نمبر دو مقام پر ہے اور وہاں کانگریس کو عآپ سے گہرا جھٹکا لگنے والا ہے۔ گجراتیوں سے پہلے راؤنڈ کی پولنگ کے بعد بات کرنے سے یہ اندازہ ہوا کہ اس چناؤ میں بھی گجرات میں کانگریس پرٹی ہی نمبر ٹو پارٹی ہے۔ عآپ گجرات میں اپنی جگہ نہیں بنا پا رہی ہے۔ تیسری اہم بات جو کھل کر سامنے آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ گجراتی مسلمانوں نے ہمیشہ کی طرح بڑی تعداد میں جم کر کانگریس کو ہی ووٹ ڈالا ہے۔ دہلی میونسپل چناؤ میں بھی مسلم ووٹر کا رجحان کانگریس کی طرف ہے۔ یعنی مسلم ووٹر کانگریس کو ہی بی جے پی کا نعم البدل مان رہی ہے۔ عام مسلمانوں میں راہل گاندھی کے تئیں بہت احترام ہے۔ عموماً مسلم ووٹر یہی کہتا ہے کہ راہل گاندھی اکیلے ایسے لیڈر ہیں جو کھل کر بغیر کسی ڈر کے آر ایس ایس اور نریندر مودی سے لڑ رہے ہیں۔ اس کا فائدہ کانگریس پارٹی کو پارلیمانی چناؤ میں ہو سکتا ہے۔

یوں تو ابھی سے کچھ قطعی طور پر کہنا مشکل ہے، لیکن سڑکوں پر جو عوامی موڈ ہے اس سے یہ نظر آنے لگا ہے کہ پچھلے تقریباً آٹھ برسوں میں نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی نے جو عروج حاصل کیا وہ اپنی انتہا کو پہنچ کر اب گھٹنا شروع ہو گیا۔ سیاسی مبصرین کی زبان میں بی جے پی ملک میں پیک (بلندی) حاصل کر چکی اور اب وہ ابھی جہاں ہے وہاں سے اس کی تنزلی ہی ہوگی۔ عوام کو کانگریس کا دور یاد آ رہا ہے۔ پھر یہ بھی بات ہے کہ مسلم ووٹر کی دلچسپی کانگریس میں ہے۔ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

الوداع بابائے ٹی وی صحافت پرنئے رائے!

لیجیے، ہندوستان کا واحد لبرل ٹی وی چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کی ٹیم بھی اب بی جے پی کے گنگان کو تیار ہے۔ اس چینل کو قائم کرنے والے پرنئے رائے اور ان کی اہلیہ رادھیکا رائے نے این ڈی ٹی وی بورڈ سے استعفیٰ دے دیا۔ صرف اتنا ہی نہیں، این ڈی ٹی وی کے مشہور و معروف ہندی اینکر رویش کمار بھی وہاں سے مستعفی ہو گئے۔ یعنی ہندوستان میں کم از کم ٹی وی نیوز چینل کی دنیا سے لبرل صحافت کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ ملک کی صحافت اور سیاست دونوں کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے۔ یعنی ان دنوں جیسے سیاست میں بی جے پی کا ڈنکا بج رہا ہے، ویسے ہی اب صحافت میں بھی بی جے پی کی پکڑ اور مضبوط ہو گئی۔

لیکن پرنئے اور رویش کمار کے ایک بڑے چینل سے چلے جانے سے ہندوستان میں معیاری سیاست کا بڑا دھکا لگا۔ سچ تو یہ ہے کہ پرنئے رائے نے پہلے انگریزی اور پھر ہندی چینل شروع کر ملک میں ٹی وی نیوز چینل کی داغ بیل رکھی اور ملک کو غیر سرکاری الیکٹرانک نیوز عطا کی۔ آج ہندوستان کی شاید ہی کوئی زبان ہو جس میں درجنوں چینل نہ چل رہے ہوں۔ اس کا سہرا پرنئے رائے کو جاتا ہے۔ دراصل پرنئے رائے بابائے ٹی وی صحافت ہیں۔ انھوں نے سنہ 1990 کی دہائی سے اب تک جس طرح این ڈی ٹی وی چلایا وہ یاد کیا جائے گا۔ رویش کمار جیسے بے باک صحافی کو این ڈی ٹی وی کا پلیٹ فارم اس مودی دور میں دینا کوئی آسان بات نہیں تھی۔ اس کے لیے کلیجہ چاہیے، اور پرنئے رائے میں وہ ہمت اور جرأت تھی۔ حالانکہ ہر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ این ڈی ٹی وی پر اڈانی گروپ کا قبضہ ہونے کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ پرنئے رائے نے تمام تر دباؤ کے بعد بھی رویش کمار کو اپنے چینل پر کھلی چھوٹ دی اور یہ کوئی معمولی بات نہیں تھی۔ رویش اب ہندوستانی صحافت کا ایک بلند و بالا نام ہیں۔ اس بات کا سہرا این ڈی ٹی وی کو ہی جاتا ہے۔ رویش تو جلد ہی اپنے یوٹیوب چینل پر نظر آئیں گے، لیکن پرنئے رائے جیسا قدآور بابائے ٹی وی نیوز کے لیے اب اس ملک میں صحافت کے دروازے کم و بیش ختم ہی سمجھیے۔ لیکن پرنئے کو ٹی وی صحافت کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ایسے شاندار صحافی کو میرا سلام۔ الوداع پرنئے رائے۔

ایک نظر اس پر بھی

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...