گبر سنگھ ٹیکس خوفناک شکل اختیار کر چکا: راہل گاندھی
نئی دہلی،30؍مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی) کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جی ایس ٹی کو لے کر ایک بار پھر مودی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ دراصل، مرکزی حکومت نے ڈبہ بند اور لیبل والی کھانے کی اشیاء جیسے دہی، پنیر، شہد، گوشت اور مچھلی پر گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہی نہیں 1000 روپے یومیہ سے کم کرائے پر ہوٹل کے کمروں پر 12 فیصد کی شرح سے ٹیکس لگانے کا کہا گیا ہے۔
راہل گاندھی نے ٹیکسوں میں اضافے پر مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ وزیر اعظم کا "گبر سنگھ ٹیکس" اب "گرہستی سروناش ٹیکس" کی شکل اختیار کر رہا ہے۔ راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا، "گھٹتی آمدنی اور روزگار، اوپر سے مہنگائی کا بڑھ رہا پرہار۔ وزیر اعظم کے 'گبر سنگھ ٹیکس' نے اب 'گرہستی سروناش ٹیکس' کی بھیانک شکل اختیار کر لی ہے۔" انہوں نے ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کھانے پینے کی اشیا، تعلیم اور ہوٹلوں کی رہائش پر ٹیکس مہنگا ہو گیا ہے۔ راہل گاندھی ماضی میں گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو ’’گبر سنگھ ٹیکس‘‘ قرار دے چکے ہیں۔
خیال رہے کہ جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں ڈبہ بند اور لیبل والی کھانے کی اشیا جیسے دہی، پنیر، شہد، گوشت اور مچھلی پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ بینکوں کی جانب سے چیک جاری کرنے کے بدلے لیے جانے والے چارجز پر بھی جی ایس ٹی ادا کرنا ہوگا۔ وہیں، 1000 روپے یومیہ سے کم کرایہ پر لینے والے ہوٹل کے کمروں پر 12 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ابھی تک اس پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔