بھٹکل کے بلدیاتی اداروں میں چل رہا ہے سرکاری افسران کا ہی دربار۔ منتخب عوامی نمائندے بس نام کے رہ گئے
بھٹکل 4؍ستمبر(ایس او نیوز) ریاستی حکومت کی بے توجہی اورغلط پالیسی کی وجہ سے مقامی بلدیاتی اداروں میں عوامی منتخب نمائندے بس نام کے لئے رہ گئے ہیں اور خاموش تماشائی بنے رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔جبکہ ان اداروں میں سرکاری افسران کا ہی دربار چل رہا ہے۔بھٹکل میونسپالٹی، جالی پٹن پنچایت وغیرہ کا بھی یہی حال ہے۔
خیال رہے کہ 29مئی 2019کو بھٹکل ٹاون میونسپالٹی کے 23وارڈس کے لئے انتخابات منعقد کیے گئے تھے۔ اورعوام نے اپناحق رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے نمائندے منتخب بھی کرلیے ۔مگرتقریباً ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرجانے کے باوجود ابھی تک ریاستی حکومت نے صدر اورنائب صدر وغیرہ منتخب کرنے اور اپنے عہدوں پر فائز ہونے کا لائحہ عمل جاری نہیں کیا ہے۔دوسری طرف جالی پٹن پنچایت میعاد کے دوسرے مرحلے کے لئے بھی صدر اور نائب صدر منتخب کرنے کا وقت کب کا گزر چکا ہے ۔ مگر حکومت کی طرف لائحہ عمل جاری نہیں کیا جارہا ہے۔
اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بھٹکل ٹی ایم سی کے 23 وارڈس اور پٹن پنچایت علاقے میں گندے اوربرساتی پانی کی نکاسی ، سڑکوں کی مرمت ، اسٹریٹ لائٹس وغیرہ مسائل منھ کھولے کھڑے ہیں اور ان علاقوں کے متعلقہ کاونسلرس عوامی مفاد کے نئے منصوبوں پر سرگرمی دکھانا تو دور کی بات ہے ، وہ اپنے علاقے کے موجود ہ مسائل بھی اپنی مرضی اور دلچسپی سے انجام دینے سے معذور ہوگئے ہیں ۔ کیونکہ عہدوں کا چارج نہ ملنے کی وجہ سے ان بلدیاتی اداروں کا سارا انتظام اور فیصلہ اسسٹنٹ کمشنر اور دیگر سرکاری افسران کے رحم وکرم پر ہی ٹکا ہوا ہے۔
بڑی عجیب صورت حال یہ بن گئی ہے اگر آئندہ 6مہینے کے اندر بھی ریاستی حکومت بلدیاتی اداروں کے صدر اور نائب صدر منتخب کروانے کا لائحہ عمل جاری کرتی ہے تو سمجھ لیجیے کہ ان منتخب نمائندوں کے پاس عملاً کام کرنے کے لئے صرف ایک سال کا عرصہ باقی رہے گا، کیونکہ میونسپالٹی کی میعاد کار 3سال ہوتی ہے اور دو سال کا عرصہ یونہی نکلا جارہا ہے۔اور اگر آئندہ چھ مہینوں میں بھی حکومت کوئی فیصلہ نہیں کرتی تو کاونسلر س کی یہ میعاد تو اکار ت چلے جانا یقینی ہے۔
بھٹکل میونسپالٹی کے چیف آفیسر دیوراج کا کہنا ہے کہ ٹی ایم سی میں عوامی منتخب نمائندوں کے ذریعے کام کاج کا نظام ریاستی حکومت کی سطح پر ایک مسئلہ بن گیا ہے۔ ٹی ایم سی کے ہر وارڈ میں عوام کے مسائل موجود ہیں۔ سرکاری افسر ان کی حیثیت سے ہم نے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ہے۔اب اگلی کارروائی تو ریاستی حکومت کے فیصلے پر ہی منحصر ہے۔
ادھر بھٹکل جالی پٹن پنچایت کی بات کریں تو یہاں صدر اور نائب صدر کے لئے ڈھائی سال کی میعاد ہوتی ہے ۔پہلی میعاد کے اختتام پر دوسری میعاد کے لئے نئے عہدیداروں کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔اب پہلی میعاد ختم ہوئے 5 مہینے سے زیادہ وقت گزرگیا ہے۔مگر اب تک یہاں منتخب عوامی نمائندوں کو دوسرے مرحلے کے عہدے سنبھالنے کاموقع نہیں ملا ہے۔اس طرح بھٹکل کے ان دونوں مقامی بلدیاتی اداروں میں سرکاری افسران کا ہی دربار چل رہا ہے ، جس کے دوران یہ الزامات بھی سنائی دے رہے ہیں کہ بلدیاتی اداروں کے انتظامات سنبھالنے والے سرکاری افسران کاونسلرس کے ذریعے اس سے قبل کیے گئے فیصلوں اور تجاویز کو نظر انداز کرر ہے ہیں اور تازہ معاملات میں موجود ہ کاونسلرس کو اعتماد میں لینے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کررہے ہیں۔ بس اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کررہے ہیں اور ان پر عمل درآمد بھی مرضی کے مطابق ہی کررہے ہیں۔