’ٹک ٹاک‘ پر حکومت سخت، 22 جولائی تک جواب نہیں دیا توپابندی ممکن
نئی دہلی، 18 جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)موبائل پر ’ٹک ٹاک‘ ایپ کے ذریعے اپنے کسی دوست کی جانب سے شیئر کردہ ویڈیو سے آپ کے چہرے پر کبھی مسکراہٹ آئی ہوگی،ہو سکتا ہے کہ آپ نے بھی اسے اپنے فرینڈ سرکل میں شیئر کیا ہو لیکن ٹھہرئیے، اس ایپ کا ہنسنے-ہنسانے کے لئے صرف استعمال نہیں ہو رہاہے۔چین کی طرف سے چلائے جارہے اس ایپ کے ذریعے ہندوستان مخالف مواد اور فحش ویڈیو کلپس شیئر کئے جانے کے خطرے کو لے کر حکومت ہند نے شدید رخ اپنایا ہے۔الیکٹرونکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے سائبر لاء اور ای سیکورٹی ونگ (MeitY) نے ’ٹک ٹاک‘ اور’ہیلو‘ ایپ پلیٹ فارمز کے آپریٹرز کو بدھ کو سخت نوٹس بھیج کر 22 جولائی تک جواب مانگا ہے۔ان دونوں ایپ کو چین واقع کمپنی ’باٹڈاس‘ کی جانب سے آپریشن کیا جاتا ہے۔وزارت نے ’ٹک ٹاک‘ اور’ہیلو‘ کو بھیجے نوٹس کے ساتھ 24 سوالات کی فہرست بھیجی ہے،دونوں ایپ کے آپریٹرز سے ان خدشات پر تفصیل سے جواب دینے کے لئے کہا ہے جن کے مطابق ان ایپ کے ذریعے ’ہندوستان مخالف مواد‘اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ٹک ٹاک اور ہیلو کے آپریٹرز کی جانب سے 22 جولائی تک تسلی بخش جواب نہیں ملا تو ان دونوں ایپ پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ٹک ٹاک کو لے کر ہندوستان میں سوال اٹھے ہیں۔اسی سال اپریل میں مدراس ہائی کورٹ کے عبوری حکم پر لوڈ،انڈروئڈاور آئی فون اپلی کیشن اسٹور سے ہٹا دیا گیا تھا،اسے تبھی بحال کیا گیا ٹک ٹاک نے تفصیل سے بتایا کہ وہ اپلی کیشن پر قابل اعتراض مواد سے منسلک خدشات کو دور کرنے کے لئے کیا کیا کر رہا ہے۔