سرکاری ملازمین کا پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کے لیے احتجاجی مہم، 17 نومبر کو دہلی میں ریلی کا اعلان
نئی دہلی، 31/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)مرکزی حکومت کے ملازمین ’نیو پنشن اسکیم‘ (این پی ایس) میں حالیہ تبدیلیوں سے مطمئن نہیں ہیں، اور ’یونیفائیڈ پنشن اسکیم‘ (یو پی ایس) کو نافذ کیے جانے کے باوجود پرانی پنشن اسکیم (او پی ایس) کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ یو پی ایس کا مکمل بجٹ ابھی جاری بھی نہیں ہوا، اور تنظیموں نے ایک بار پھر او پی ایس کے نفاذ کے لیے تحریک شروع کر دی ہے۔ ’نیشنل مشن فار اولڈ پنشن اسکیم بھارت‘ کے قومی صدر منجیت سنگھ پٹیل نے اعلان کیا ہے کہ 17 نومبر کو نئی دہلی میں پرانی پنشن اسکیم کی بحالی کے لیے ایک بڑی ریلی نکالی جائے گی۔
بتایا جاتا ہے کہ ریلی کی تیاری کے مد نظر منجیت سنگھ پٹیل نے کئی صوبوں کا دورہ کیا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ جنتر منتر پر ہونے والی ریلی میں مرکز اور مختلف صوبوں کی حکومتوں کے ملازمین شرکت کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری توجہ نام پر نہیں ہے، بلکہ او پی ایس کی روح پر ہے۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ پنشن کا شمار 25 سال کی جگہ پر 20 سال سے ہو اور ملازمین کی شراکت کو جی پی ایف کے طور پر تسلیم کیا جائے، تاکہ وہ ملازم کو مکمل واپس مل جائے۔
قابل ذکر ہے کہ این ایم او پی ایس کے ذریعہ 26 ستمبر کو ملک کے سبھی ضلعی ہیڈ کوارٹر پر پہلے بھی اس تعلق سے احتجاج کیا گیا تھا۔ بعد ازاں آل انڈیا ڈیفنس ایمپلائیز فیڈریشن (اے آئی ڈی ای ایف) کے اراکین نے 2 اکتوبر کو قسم لی کہ جب تک کہ انہیں غیر شراکت دار ’پرانی پنشن‘ اسکیم واپس نہیں مل جاتی، تب تک وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ریلوے کی مختلف ملازم تنظیمیں بھی یو پی ایس کی مخالفت میں آ چکی ہیں۔
اے آئی ڈی ای ایف کے جنرل سکریٹری سی سری کمار کا کہنا ہے کہ ملازمین نے یو پی ایس کے خلاف اپنا احتجاج دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ غیر شراکت دار پنشن اسکیم ’یو پی ایس‘ کی سخت مخالفت کی جائے گی۔ گزشتہ 20 سالوں سے مرکزی اور ریاستی حکومت کے ملازمین غیر شراکت دار پنشن اسکیم کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ شراکت دار پرانی پنشن اسکیم کو بحال کیا جائے۔ سرکاری ملازمین کے پاس اب صرف یہ متبادل بچا ہے کہ وہ یو پی ایس میں شامل ہو جائیں یا این پی ایس میں بنے رہیں، لیکن ملازمین کی تنظیمیں او پی ایس والے اصول و ضوابط کو پسند کر رہے ہیں۔