سپریم کورٹ نے صحافیوں کے آلات کی ضبطگی کو بتایا سنگین معاملہ،حکومت سے کی رہنما خطوط جاری کرنے کی ہدایت
نئی دہلی-8نومبر(ایس او نیوز/ایجنسی) سپریم کورٹ نے صحافیوں کے ڈیجیٹل آلات کو ضبط کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکز ی حکومت سے کہا کہ وہ تحقیقاتی ایجنسیوں کے اختیارات کو کنٹرول میں کرنے کے لیے بہتر رہنما اصول لائے-
جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے فاؤنڈیشن فور میڈیا پروفیشنلز کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی-مفاد عامہ کی عرضی میں سپریم کورٹ سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی بے جا مداخلت کے خلاف حفاظتی اقدامات کرے اور ڈیجیٹل آلات کو ضبط کرنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرے-
ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی)ایس وی راجو مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے- راجو نے عدالت کو بتایا کہ کیس میں بہت سے پیچیدہ قانونی مسائل شامل ہیں اور بنچ سے درخواست کی کہ سماعت کو فی الحال ملتوی کیا جائے-
کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس کول نے ریمارکس دئے کہ ایجنسیوں کی طاقت کو قبول کرنا بہت مشکل ہے- اسے انتہائی خطرناک صورتحال بتاتے ہوئے بنچ نے مرکز کو ہدایت دی کہ وہ بہتر رہنما خطوط لائے-
یہ عرضی 3اکتوبر کو آن لائن نیوز پورٹل نیوز کلک سے وابستہ 46صحافیوں اور ایڈیٹرز کے گھروں پر دہلی پولیس کے چھاپے کے بعد سامنے آئی ہے-چھاپے کے بعد پریس کلب آف انڈیا، ڈی جی پب نیوز انڈیا فانڈیشن اور انڈین ویمن پریس کور سمیت صحافیوں کی 16 تنظیموں چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کو ایک خط لکھا تھا، جس میں میڈیا کو دبانے کے لیے تحقیقاتی ایجنسیوں کے غلط استعمال کو ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے مداخلت کی درخواست کی گئی تھی ۔ صحافیوں نے پولیس کے ذریعہ صحافیوں کے الیکٹرانک آلات کو ضبط کرنے کے بارے میں رہنما خطوط جاری کرنے کی بھی اپیل کی تھی -عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت اب 6دسمبر کو رکھی ہے۔