تین سیاحوں کی موت کے بعد گوا کی سیاست گرم
گوا،یکم جنوری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) گواکامشہور سنبرن فیسٹیول تنازعات میں ہے۔اس فیسٹیول میں شریک ہونے حیدرآباد سے آئے 3 نوجوانوں کی موت ہوگئی۔اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ اموات منشیات کے اوورڈوج سے ہوئی ہیں۔اس بات کو لے گوا میں اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کو گھیرا ہے اور اس فیسٹیول کو بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔اپوزیشن نے الزام لگا رہا ہے کہ حکومت موت کی اصل وجہ چھپا رہی ہے تاکہ کسی طرح کا کوئی ہنگامہ نہ ہو۔پولیس کے مطابق ہارٹ اٹیک سے تینوں نوجوانوں کی موت ہوئی ہے اور ان کا وسیرا حیدرآباد ایف ایس ایل کو فارنسک جانچ کے لئے بھیج دیا ہے۔لیکن اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت موت کی اصلی وجہ کبھی سامنے آنے نہیں دے گی۔جس طرح سال 2008 اور 2014 میں ہوا تھا۔اپوزیشن پارٹیوں نے گوا حکومت کو گھیرا تو ریاست کی سیاحتی وزیر بابو آجگاؤکر نے کہہ دیا کہ بند کی تو دور بات ہے اگلی بار اس طرح کے دو فیسٹول کو منظم کرنے پر حکومت غور کرے گی۔کیونکہ اس فیسٹول سے ریاست کو 250 کروڑ ملے۔انہوں نے کہا کہ پہلے سے مائننگ پابندی ہونے سے حکومت کو ہو رہے نقصان کی بھرپائی اس طرح کے فیسٹول ہی کر سکتے ہیں۔اس بیان پر اب ریاست میں سیاسی لڑائی چھڑ گئی ہے۔ اپوزیشن کہہ رہا ہے کہ حکومت پیسوں کے لیے نوجوانوں کی جان سے کھیل رہی ہے۔بتا دیں کہ گوا کے شمالی حصے کے واگاٹور بیچ پر سنبرن فیسویل منعقد ہوتا ہے اور اس میں دنیا بھر سے نوجوان شامل ہونے کے لئے آتے ہیں۔یہ ایک الیکٹرانک ٹرانس ڈانس موسیقی کافیسٹیول ہے۔گزشتہ 3 سال اس فیسٹیول کو پونے میں منعقد کیا گیا تھا۔اس بار پھر سے اس کی گوا میں واپسی ہوئی لیکن نوجوانوں کی موت کی وجہ سے یہ پھر ایک بار تنازعہ میں گھر گیا ہے۔ گوا پولیس کے مطابق جمعہ کو تینوں نوجوان سنبرن فیسٹیول کے باکس آفس کے پاس کھڑے ہو کر فیسٹیول کے شروع ہونے کا انتظار کر رہے تھے۔اسی درمیان ان کی طبیعت خراب ہو گئی اور وہ گر پڑے۔انہیں قریبی ماپسا میں سرکاری اسپتال میں لے جایا گیا جہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کی موت کا سبب ہارٹ اٹیک بھی ہو سکتا ہے لیکن منشیات کے اوورڈوج کے خدشات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ان کی موت کے بعد گوا کی تمام اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت پر حملہ کر دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے اس فیسٹیول کو بند کرا دیا جانا چاہیے۔