کسان یونینوں کو ’اڑیل‘رخ چھوڑکرمتبادل پیش کرناچاہئے: نریندر سنگھ تومر
نئی دہلی، 17 جنوری (آئی این ایس انڈیا) نئے زرعی قوانین کے بارے میں 19 جنوری کو ہونے والی دسویں دور کی بات چیت سے قبل وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے ایک بار پھر کسان لیڈران پر زور دیا کہ وہ نئے زرعی قوانین پر اپنی ضدچھوڑڈیں اور قوانین کی ہر شق پر تبادلہ خیال کریں۔
تومر نے مدھیہ پردیش میں اپنے آبائی حلقہ مورینا جانے سے قبل نامہ نگاروں کو بتایاکہ اب جب کہ سپریم کورٹ نے ان قوانین پر عمل درآمد روک دیا ہے توضد کی روش اپنانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسان لیڈران سے قانون کے ہر حصے پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے 19 جنوری کو ہونے والی اگلی میٹنگ میں ملنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت قوانین کو کالعدم قرار دینے کے سوا دوسرے معاملات پر سنجیدگی اور کھلے ذہن کے ساتھ غور کرنے کے لئے تیار ہے۔ تومر حضور صاحب ناندیڈ امرتسر سپر فاسٹ ایکسپریس کے ذریعہ اپنے حلقہ انتخاب کیلئے روانہ ہوئے۔ انہیں سکھ برادری کے شریک مسافروں کے ساتھ لنگرشیئرکرتے ہوئے دیکھا گیا۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت پورے ملک کے لئے قوانین بناتی ہے، بہت سے کسانوں، ماہرین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے قوانین کی حمایت کی ہے۔ مرکز اور 41 کسان یونینوں کے مابین اب تک نو مرحلے کے مذاکرات ہوچکے ہیں لیکن ابھی تک اس کے کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوسکاہے۔