غازی آباد عدالت میں جج اور وکلاء کے درمیان تلخ کلامی، ہنگامے کے بعد پولیس کا لاٹھی چارج، وکلاء کا شدید احتجاج
غازی آباد، 29/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)غازی آباد کی ضلع عدالت میں منگل کے روز غیر معمولی ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی جب ایک ضمانت کیس کی سماعت کے دوران وکیلوں اور جج کے درمیان تلخ کلامی شدت اختیار کر گئی۔ ذرائع کے مطابق، اس کشیدہ صورتحال نے عدالت کے ماحول کو گرم کر دیا، جس کے بعد پولیس کو طلب کیا گیا۔ پولیس کے پہنچتے ہی معاملہ وکلاء اور پولیس کے مابین جھگڑے میں تبدیل ہو گیا، جس پر قابو پانے کے لیے پولیس نے وکلاء پر لاٹھی چارج کیا۔ اس واقعے میں کئی وکلاء زخمی ہو گئے، جن میں سینئر وکیل ناہر سنگھ یادو بھی شامل ہیں۔
عدالت احاطے میں کشیدہ ماحول برقرار ہے، اور وکیلوں نے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ضلع جج کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وکیلوں نے احتجاج کرتے ہوئے 4 نومبر سے غیر معینہ دھرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ، وکیلوں کا کہنا ہے کہ وہ ضلع جج کے خلاف ہائی کورٹ میں شکایت درج کرائیں گے۔
رپورٹس کے مطابق، معاملہ اس وقت شروع ہوا جب جج نے ایک ملزم کو عبوری ضمانت دینے کی کوشش کی، جس پر وکلاء نے اعتراض کیا۔ وکیل ناہر سنگھ یادو کے مطابق، جج دھوکہ دہی کے ایک کیس میں ملزم کو بغیر مناسب سماعت کے ضمانت دے رہے تھے۔ اس اعتراض کے دوران نوک جھونک نے شدت اختیار کی اور صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے پولیس اور پی اے سی کو طلب کر لیا گیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر وکیلوں پر لاٹھی چارج شروع کیا، جس کے نتیجے میں سینئر وکیل ناہر سنگھ یادو اور دیگر وکلاء زخمی ہوئے۔
لاٹھی چارج کے بعد عدالت احاطے میں وکیلوں نے ہنگامی اجلاس منعقد کیا اور جج کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وکیل ناہر سنگھ یادو نے اعلان کیا کہ وکلاء 4 نومبر سے غیر معینہ دھرنے پر بیٹھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام جج کی مبینہ جانبداری اور وکیلوں کے ساتھ روا رکھے گئے ناروا سلوک کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا جا رہا ہے۔ وکلاء نے اعلان کیا ہے کہ اس واقعے کی تفصیلات ہائی کورٹ کو بھیجی جائیں گی تاکہ مناسب کارروائی کی جا سکے۔
واقعے کی ویڈیو تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں پولیس اور وکیلوں کے درمیان جھگڑے کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ عدالت احاطے میں اب بھی بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات ہیں تاکہ مزید کسی ناخوشگوار واقعے کو روکا جا سکے۔