بھٹکل:4؍جولائی (ایس اؤ نیوز) غالباً تعلقہ کے شرالی میں عوامی زندگی کی کوئی قیمت نہیں ہے! کیونکہ عین شہر کے درمیان ہی کچرے کا ڈھیر لگایا جارہاہے کوئی بھی اپنے لب کھولے بغیر خاموش ہیں، جس طرح قومی شاہراہ کی توسیع کو لے کر دھرنا دینے والے مقامی عوام سیاسی پھندے میں پھنس کر صدا بصحر ثابت ہوئی تھی بالکل اسی طرح کا معاملہ کچرا نکاسی معاملے میں بھی ہوا ہے۔
تعلقہ میں بھٹکل ، مرڈیشور کے بعد شرالی اہم مقام ماناجاتاہے۔ یہاں موجود اسکولس اور کالجس سے شرالی کو بھٹکل تعلقہ تعلیمی میدان میں ایک مقام عطاکرتاہے۔ روزانہ سینکڑوں لوگوں کی چہل پہل رہتی ہے ، سرکاری اسپتال ہے، دیہی عوام بیوپار کے لئے شرالی کو مرکز بنا لئے ہیں۔ لیکن یہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات کی محرومی بہت ہی رنجیدہ کرتی ہے۔مارکیٹ آنے والی عوام رفع حاجت کے لئے سڑک کنارے پر جانے کے لئے مجبورہیں۔ اس پر مزید یہ کہ شری ہادی مستی منے مندر کے پڑوس والی خالی جگہ پر کچرے کی ذخیرہ اندوزی کی جارہی ہے۔ بہت بیزارگی اور ناراضگی کی بات یہ ہے کہ جس جگہ پر کچرے کا ڈھیر لگایا جارہا ہے وہیں پر ایک آنگن واڑی مرکزبھی ہے جہاں روزانہ شہر کے بچے آتے جاتے رہتے ہیں۔ یہیں پر مرکزی خفیہ ایجنسی کا دفتر بھی ہے۔ شہر کے عوام مچھلی خریداری کے لئے وہیں پر موجود مچھلی مارکیٹ آتے ہیں! بدنصیبی اور افسوس ہے شرالی شہرکی صحت کو متاثر کرتا کچرے کا ڈھیر دیکھ کر بھی انجان ہیں۔کوئی بھی اس تعلق سے بات کرنے ، زبان کھولنے کو تیار نہیں ہے۔ عوامی نمائندے اتنے دور ہیں کہ گویا انہیں اس معاملے سے کوئی لینا دینا ہی نہیں ہے۔ نتیجے میں کچرے کا ڈھیر،ڈھیروں میں منتقل ہوتا جا رہا ہے، جانور، پرندے کچرے کے ڈھیر پر چرتے چگتے شہر بھر میں گندگی پھیلا رہے ہیں، بارش کاپانی شامل ہونے سے غلاظت بھی ہورہی ہے۔ عوام بڑے بڑوں کے خلاف سانس لینے سے بھی خوف کھارہے ہیں، ساراشہر بیماری کی زد میں ہے۔ ان حالات میں ہی سہی عوامی نمائندے بیدار ہوکر مناسب انتظام کریں ورنہ بیماریوں کو دعوت کے برابرہوگا۔
کچرے کی ذخیرہ اندوزی کے متعلق عوامی الزامات اور بدانتظامی کے سلسلے میں جب شرالی گرام پنچایت کے صدر وینکٹیش نائک سے پوچھاگیاتو انہوں نے کہاکہ مندر کے پڑوس میں جو کچرا پھینکا جارہاہے وہ پنچایت کی جانب سے نہیں ہے، یہ سب نجی افراد اور چند دکانداروں کی کارستانی ہے ۔ اس سلسلے میں ہم متعلقہ افراد کو نوٹس جاری کرنےکی بات کہی۔