نا اہل اراکین اسمبلی کا سیاسی مستقبل تاریک؟ الیکشن کمیشن نے ان کے حلقوں میں انتخابات کا اعلان کردیا
بنگلورو،22؍ستمبر(ایس او نیوز) ریاست میں سابقہ کانگریس جے ڈی ایس مخلوط حکومت گرانے کیلئے اپنی اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دے کر نا اہل قرار پانے والے17میں سے 15اراکین کے حلقوں میں ہفتہ کے روز الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کروانے کا اعلا ن کردیا۔ ایسے مرحلے میں جبکہ سابق اسپیکر رمیش کمار کی طرف سے نا اہل قرار دئیے جانے کے فیصلے کو ان اراکین نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور ان کی عرضی پر اب تک سماعت بھی نہ ہو سکی ہے اچانک الیکشن کمیشن کی طرف سے ضمنی انتخابات کروانے کے اعلان سے نا اہل اراکین کا سیاسی مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔ پیر کے روز ان اراکین کی عرضی سپریم کورٹ میں زیر سماعت آنے والی ہے اگر اس روز عرضی کی سماعت نہ ہو سکی یا اس روز سماعت کے بعد بھی اگرفیصلہ ٹل گیا توان اراکین کے مستقبل پر نا امیدی کی مہر لگ جائے گی۔ ہفتہ کے روز مہاراشٹرا اور ہریانہ اسمبلی کے انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی مرکزی الیکشن کمیشن نے کرناٹک کے 17میں سے 15اسمبلی حلقوں کے لئے انتخابات کا اعلان کردیا ہے۔ان حلقوں میں گوکاک، اتھنی،رانی بینور، کاگواڈ، یشونت پور، وجئے نگر، شیواجی نگر، ہوسکوٹے، ہنسور، کے آ ر پیٹ، مہالکشمی لے آؤٹ، کے آر پورم اور چکبالاپور شامل ہیں۔ دیگر دو اسمبلی حلقوں راجہ راجیشوری نگراور رائچور ضلع کے ماسکی حلقوں کے لئے انتخابات کی تاریخوں کا اعلان نہیں ہوا ہے۔ ان اسمبلی حلقوں میں انتخابات کے لئے نوٹی فکیشن 23ستمبرکو جاری کیا جائے گا۔30ستمبرتک نامزدگی داخل کی جا سکے گی،پولنگ 21اکتوبر کو کرائی جائے گی اور گنتی24اکتوبر کو ہوگی۔اس دوران ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر سنجیو کمار نے انتخابات کی تفصیلات بتانے کے لئے طلب کی گئی ایک اخباری کانفرنس کے دوران کہا کہ موجودہ صورتحال میں نا اہل قرار دئیے گئے اراکین اسمبلی کے لئے ضمنی انتخاب لڑنے کی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حلقوں کے لئے انتخابات کی ضرورت ریاستی اسمبلی اسپیکر کے احکامات کی بنیاد پر پڑی ہے اس لئے اس معاملے میں کمیشن اسمبلی اسپیکر کے احکامات کی پابندی کرے گا۔انہوں نے بتایا کہ جن 11اضلاع کے15حلقوں میں انتخابات ہونے جارہے ہیں ان میں انتخابی ضابطہ فوری طور سے لاگو ہو چکا ہے۔ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں سے کہا گیا ہے کہ اپنے اضلاع میں انتخابی ضابطہ لاگو کرنے کے لئے فوراً قدم اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لئے راحت کاری میں انتخابی ضابطہ کی وجہ سے کسی طرح کی رکاوٹ نہیں آئے گی۔لیکن یہ شرط رکھی گئی ہے کہ راحت کاری کے ان کاموں سے سیاست دانوں کو دور رکھا جائے۔