پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی بہت پہلے کرنی چاہئے تھی،ضمنی انتخابات میں شکست کے جھٹکے نے بی جے پی کے ہوش ٹھکانے لگادئے ہیں:ڈی کے شیو کمار

Source: S.O. News Service | Published on 5th November 2021, 11:26 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،5؍نومبر(ایس او نیوز)مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے پٹرول اور ڈیزل پر لگنے والے ٹیکس میں کمی لانے کے فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر ڈی کے شیو کمار نے کہا ہے کہ حالیہ ضمنی انتخابات میں بی جے پی کی شکست فاش نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو اس بات کے لئے مجبور کردیا ہے کہ قیمتوں میں کمی لانے کے لئے کوئی قدم اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں معمولی کمی کر کے یہ دعویٰ کرنا درست نہیں کہ اس کمی کے ذریعہ ملک کے عوام کو دیوالی کا تحفہ دیا گیا ہے، بلکہ اب تک مرکزی اور ریاستی حکومتیں عوام کی جیب کاٹ رہیں تھیں، اس سلسلہ کو کم کیا گیا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ اگر پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اس قدر ٹیکس کی کمی ممکن تھی، تو پہلے ہی کیوں نہیں کی گئی۔ شیو کمار نے کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ پٹرول اور ڈیزل کی مانند پکوان گیس کی قیمت میں بھی کمی کرے۔

ڈی کے شیو کمار نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں شکست کے سبب مرکزی اورریاستی حکومتوں کو قیمتوں میں کمی لانے کے متعلق فیصلہ لینے کے لئے مجبور ہونا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام نے ضمنی انتخابات کے ذریعہ مرکزی حکومت کو جو پیغام دینا چاہا ہے، اس سے حکومت کو محتاط ہو جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی سمجھ میں آگیا ہے کہ ملک کے عوام نے اپنے رد عمل میں ضمنی انتخابات کے ذریعہ فیصلہ سنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود وزیر اعلیٰ بومئی کے اپنے ضلع کے عوام نے بی جے پی کو مسترد کردیا ہے۔

ریاست میں بومئی حکومت کے 100دن کی کارکردگی کے بارے میں ایک سوال پر شیو کمار نے کہا کہ بومئی کے اسمبلی حلقہ سے متصل ہانگل میں عوام نے انہیں بتادیا ہے کہ ان کے 100دن کیسے رہے۔ انہوں نے کہا کہ سیمنٹ اور لوہے کی قیمت میں بھی کمی کرنے کی ضرورت ہے، اس پر بھی مرکزی حکومت فوری توجہ دے۔

سابق ریاستی وزیر سی پی یوگیشور کے کانگریس میں آنے کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ مہینوں قبل یوگیشور نے کہا تھا کہ انہوں نے امتحان دیا ہے، نتیجے کا انتظار کر رہے ہیں۔ پہلے یہ پتہ چل جائے کہ نتیجہ کیا ہوا ہے، اس کے بعد ہی کچھ کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پی یوگیشور کی کانگریس میں شمولیت کی مخالفت کا سوال ہی پیدا نہیں ہو تا، اس معاملہ میں فیصلہ کانگریس اعلیٰ کمان کی طرف سے لیا جائے گا، وہ اس پر فیصلہ نہیں لے پائیں گے۔

حالیہ ضمنی انتخابات کے مہم کے دوران جہاں سیاستدانوں نے ایک دوسرے پر ذاتی حملے کئے اس کا تذکرہ کرتے ہوئے شیوکمار نے کہا کہ انتخابی ماحول کے جوش و خروش میں ممکن ہے کہ ان کی زبان سے بھی کچھ ایسے جملے نکل گئے ہوں جس سے ان کے سیاسی حریفوں کو دکھ ہوا ہو۔اس کے لئے انہوں نے تمام سیاستدانوں سے معذرت خواہی کی۔

شیوکمار نے کہا کہ انہوں نے سدارامیا کے ساتھ مل کر ہانگل اور سندگی دونوں حلقوں میں کامیابی کے لئے جہدو جہد کی۔ ہانگل میں حسب توقع کامیاب رہے۔ سندگی میں بھی پارٹی کو تیسرے مقام سے بڑھا کر62ہزار ووٹ حاصل کرنے کے قابل بنایا۔اس حلقہ میں شکست کے باوجود کانگریس کے وجود کو مضبوط کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران بہت سارے قائدین نے ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشیاں کیں، ان میں سے وہ خود بھی شامل ہیں۔اس وجہ سے کسی کے ساتھ وہ رنجش برقرار رکھنے کے قائل نہیں ہیں۔اسی لئے وہ تمام سے پارٹی امتیازات سے بالا تر ہو کر معذرت خواہی کرتے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...