کرناٹک کے تاریخی شہر بیدر کے تاریخی مدرسے میں گھس کر شرانگیزی کا معاملہ، نو کے خلاف معاملہ درج، چار گرفتار
بیدر،7؍اکتوبر (ایس او نیوز) کرناٹک کے تاریخی شہر بیدر کے تاریخی مدرسہ میں چہار شنبہ کی دیر رات کو ہوئی شرانگیزی کے معاملے میں پولیس نے نو لوگوں کے خلاف معاملہ درج کرتے ہوئے آج جمعہ کے روز چار لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق چہارشنبہ دیر رات کو دسہرہ تہوار کے دوران بعض کارکنان آثار قدیمہ کی ایک عمارت کے احاطے میں گھس گئے جہاں تاریخی محمود گاواں مسجد اور مدرسہ پایا جاتا ہے، بتایا گیا ہے کہ ان لوگوں نے رات قریب ڈیڑھ بجے عمارت کے پیچھے پہنچ کر جئے شری رام اور ہندو راشٹر کے نعرے لگاتے ہوئے پوجا پاٹ کی۔بتایا گیا ہے کہ یہ لوگ عمارت کے دروازے کا تالہ توڑ کر اندر داخل ہوئےتھے اور پوجا پاٹ کی تھی۔
جمعرات صبح جیسے ہی معاملے کی اطلاع مسلمانوں کو ملی، لوگ کثیر تعداد میں ٹاون پولس تھانہ کے باہر جمع ہوگئے اور شرپسند عناصروں کو گرفتار کرنے اور خاطیوں پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ مسلمانوں کا مطالبہ تھا کہ جب تک خاطیوں کو گرفتار نہیں کیا جائے گا وہ تھانہ سے نہیں جائیں گے۔ جس کے بعد پولس کے اعلی حکام نے نو لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا، البتہ کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔ بتاتے چلیں کہ اس تاریخی مسجد میں پانچوں وقت کی نماز باقاعدگی کے ساتھ ہوتی ہے۔
پتہ چلا ہے کہ معاملے پر کسی کو گرفتار نہ کرنے پر آج بعد نماز جمعہ ناراض مسلمانوں نے بڑا احتجاج کرنے کا منصوبہ بنایا تھا مگر اس دوران پولس نے چار لوگوں کو گرفتار کرلیا جس کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں نے اپنے احتجاج کے منصوبے کو رد کردیا۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی آر میں نامزد 9 ملزمان میں سے منا، نریش، یال لنگا اور پرکاش کو گرفتار کیا گیاہے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے ضلع بیدر میں پولیس ہائی الرٹ پر ہے اور بالخصوص محمود گاواں مدرسہ اور مسجد کے اطراف پولیس کی سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔
واقعے کے تعلق سے پولیس نے بتایا کہ بیدر میں دسہرہ کے جلوس میں شریک کارکنوں کا ایک گروپ بدھ دیر رات تاریخی محمود گاواں مدرسہ کے احاطے میں داخل ہوکر شر انگیزی انجام دی تھی۔اس مدرسہ کو ایک تاریخی عمارت تصور کیا جاتا ہے۔ مدرسہ کی دیکھ بھال آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کرتی ہے۔ یہ بہمنی سلطنت میں 1460 میں تعمیر کیا گیا تھا اور یہ ہندوستان کی اہم یادگاروں میں سے ایک ہے۔
واقعے کے بعد پوجا پاٹ کی تصاویر اور ویڈیوز سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں یادگار عمارت کی سیڑھیوں پر کافی لوگ کھڑے دیکھے گئے ہیں۔