روہت چکراتیرتھاکی صدارت میں کمیٹی کی تشکیل ، حکومت کی طرف سے عجلت میں کیاگیافیصلہ قابل مذمت:رمیش کمار
بنگلورو، 2؍ جون (ایس او نیوز)حکومت کرناٹک نے پرائمری اور ہائی اسکول کے بچوں کے نصابی کتابوں پر نظرثانی کیلئے روہت چکرتیرتھانامی شخص کی صدارت میں کمیٹی تشکیل دے کر عجلت میں جو فیصلہ کیاہے اس سے ریاست کے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔یہ بات رکن اسمبلی وسابق اسپیکر کے آر رمیش کمار نے کہی۔
انہوں نے یہاں اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماج کے سلگتے مسائل اور بھی ہیں ان مسائل کے تعلق سے پوری ذمہ دار ی او ر دستورکے مطابق توجہ دیتے آرہے عظیم شخص دیونور مہادیواور برگور رام چندرپا کے مشوروں کو ٹھکراکر اور ان کے تعلق سے برابھلاکہنے والے شخص کو اس ریاست کے بچوں کیلئے تیار کئے جارہے اسکولی نصاب تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے،جو قابل مذمت اور ناقابل قبو ل ہے۔
انہوں نے مزید بتایاکہ اس سے قبل نصاب کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر مقرر کئے گئے برگور رام چندرپانے پوری یکسانیت اور دستور کے مطابق نصاب کاانتخاب کیاتھا۔چھٹی جماعت کی سماجی سائنس کتاب میں ”نئے دھرموں کا آغاز“نامی سبق کے سلسلے میں طلب کی گئی رائے کے بعد اسے سلجھانے کے مقصد سے شروع کی گئی نظرثانی کی کارروائی آخر کار پوری کتاب کو بدلنے پر ختم ہوئی ہے۔بد ھ مذہب کے آغاز اور اس کے اصولوں وتہذیب کے خلاف کہناٹھیک نہیں ہے۔دنیاکے مشہور اور بڑے قانون دان ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے اس کی پوری تاریخ اپنی کتاب ٹرمپ آف برہمنی زم میں تفصیل سے پیش کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ برگور رام چندرپاایک سماجی ہمدردی رکھنے والے اور اس ریاست کے ہر معاملے میں تعاون کرتے آرہے ایک قابل شخص ہیں ان کی صدارت میں ترتیب دی گئی کتابوں پر نظر ثانی ضروری نہیں ہے،اگر نظرثانی کیلئے حکومت کو اقدامات کرنے ہی تھے تو حکومت کو چاہئے تھاکہ کم سے کم ان سے رائے طلب کرنی تھی۔رمیش کمارنے شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ کمیٹی کی تشکیل کے دوران کسی خاص مقصد کے تحت ایک ہی طبقے کے تمام افراد کو اراکین مقررکیاگیاہے اور سارے کے سارے اراکین برہمن طبقے سے تعلق رکھنے والے ہیں۔گوتم بدھ،بسونا،ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے اس ملک میں اس طرح کی ایک طرفہ پالیسی اور ناانصافی براداشت نہیں کی جائے گی۔نصاب کمیٹی کے صدر روہت چکراتیرتھاکی تعلیمی خدمات کیاہیں،ان کا تعلق کہاں سے ہے، ریاست کے حق میں ان کی خدمات کیاہیں؟۔
رمیش کمار نے کہاکہ پچھلے 45سالوں سے وہ عوامی زندگی گذاررہے ہیں،اس طرح کے جو بھی معاملے پیش آئے ہیں،اس کی ہر حال میں مخالفت کرتے آرہے ہیں اور ایوان کے اندراور باہر مسلسل آواز اٹھاتے آرہے ہیں۔فی الحال اسمبلی اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے اخباری بیان کے ذریعے اس معاملے کی مذمت کررہے ہیں۔