سابق آئی اے ایس شاہ فیصل نے کہا کشمیر میں دہشت گردی کو ملنے لگی سماجی حمایت
نئی دہلی، 3 ؍مارچ (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) ہندوستان۔پاکستان میں جنگ کے خدشات کے درمیان سابق آئی اے ایس شاہ فیصل نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا سب سے زیادہ اثر کشمیر پر پڑتا ہے۔انہوں نے مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جنگ سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہونے والا ہے، حکومت کو بات چیت کرنی ہوگی۔یہ کہتے ہوئے انہوں نے ایک بڑا بیان بھی دیا اور کہا کہ وادی میں دہشت گردی کو سماجی حمایت ملنے لگی ہے، جو غیر متوقع ہے۔پلوامہ حملے کے بعد اسٹرائک اور دونوں ممالک کے درمیان جنگ جیسے حالات پر بحث کے دوران شاہ فیصل نے کہا کہ گزشتہ 15 دن ہم کشمیریوں کے خوفناک رہے ہیں، ہمیں لگ رہا تھا کہ جنگ ہونے والی ہے، جو طویل چلے گی اور لوگ خودکو اس کے لئے تیار کرنے لگے تھے۔
فیصل نے کہا کہ ہند۔ پاک کے درمیان کشیدگی کا سب سے بڑا اثر کشمیر پر پڑتا ہے،یہ وہ جنگ ہے جو ہمارے گھر میں گزشتہ 30 سال سے لڑی جا رہی ہے۔انہوں نے اپیل کی کہ کیا ہندوستان۔پاکستان کوئی ایسا متبادل نہیں نکال سکتا، جس سے جان و مال کا نقصان نہ ہو؟۔فیصل نے کشمیر میں لوگوں اور سیاستدانوں سے بات چیت کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو وادی کی عوام سے جڑنے والی پالیسی اپنانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آج حالات یہ ہو گئے ہیں کہ کشمیر میں دہشت گردی کو سماجی طور پر حمایت ملنے لگی ہے، جس کی کسی نے امید نہیں تھی،یہ فکر ظاہر کرتے ہوئے شاہ فیصل نے کہا کہ جنگ سے کچھ نہیں ہونے والا ہے۔شاہ فیصل کشمیر کے رہنے والے ہیں اور 2009 میں انہوں نے یو پی ایس سی ٹاپ کیا تھا اور ایسا کرنے والے وہ پہلے کشمیری ہیں،تاہم اب انہوں نے ہندوستانی انتظامی خدمات چھوڑ دی ہے اور سیاست میں آنے کا اعلان کیا ہے۔