ہریانہ میں بی جے پی کو لگا زوردار جھٹکا، 2 سابق اراکین اسمبلی نے تھاما کانگریس کا دامن
چندی گڑھ، 9؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) ہریانہ میں بی جے پی کو زوردار جھٹکا لگا ہے۔ سابق وزیر مالیات اور 6 بار رکن اسمبلی رہ چکے پروفیسر سمپت سنگھ نے بی جے پی چھوڑ کر آج کانگریس کا دامن تھام لیا۔ ان کے ساتھ 4 دیگر بڑے لیڈروں نے کانگریس کی رکنیت اختیار کی ہے۔ نارنوند سے سابق رکن اسمبلی رام بھگت شرما اور نارنول سے سابق رکن اسمبلی رہے رادھے شیام شرما نے بھی بی جے پی چھوڑ کر کانگریس کا دامن تھاما ہے۔ ہریانہ ڈیموکریٹک فرنٹ چھوڑ کر ہمت سنگھ اور بینک ایسو سی ایشن کے بڑے لیڈر رہے للت اروڑا نے بھی کانگریس کی رکنیت اختیار کر اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ سابق وزیر اعلیٰ اور حزب مخالف لیڈر بھوپیندر سنگھ ہڈا و ہریانہ کانگریس کمیٹی سربراہ چودھری ادے بھان کی قیادت میں پانچوں لیڈروں نے کانگریس کی رکنیت اختیار کی۔ اس موقع پر راجیہ سبھا رکن دیپیندر سنگھ ہڈا بھی موجود رہے۔
پروفیسر سمپت سنگھ نے دیپیندر سنگھ ہڈا کے ساتھ کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال سے ملاقات کے بعد آج باضابطہ طور سے بی جے پی چھوڑ کر کانگریس کا دامن تھام لیا۔ پروفیسر سمپت سنگھ قبل میں اسمبلی میں حزب مخالف لیڈر جیسے عہدہ پر بھی فائز ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ وہ کبھی بھوپیندر سنگھ ہڈا اور کانگریس سے دور نہیں ہوئے تھے۔ لیکن کانگریس کے اندر رہ کر کچھ مفاد پرست لیڈران پارٹی کو لگاتار کمزور کرنے میں مصروف تھے۔ ایسے لیڈروں کی وجہ سے ہی لگاتار دو مرتبہ کانگریس کو اقتدار سے باہر رہنا پڑا۔ لیکن اب پارٹی کے ساتھ اندرونی لڑائی کرنے والوں کا سچ سب کے سامنے آ چکا ہے اور وہ کانگریس سے باہر جا چکے ہیں۔ اس لیے انھوں نے پھر سے بھوپیندر سنگھ ہڈا اور چودھری ادے بھان کی قیادت میں کانگریس جوائن کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔
اس موقع پر بھوپیندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ یہ سبھی لیڈران اپنے اپنے علاقوں کی مضبوط آواز ہیں۔ قدآور لیڈران کے ذریعہ پارٹی جوائن کرنے سے ریاست میں کانگریس کو مضبوطی ملے گی۔ لگاتار پارٹی کی بڑھتی طاقت سے واضح ہو چکا ہے کہ ریاست میں اگلی حکومت کانگریس کی ہی ہوگی۔ ہڈا نے پارٹی میں شامل سبھی اراکین کو مکمل احترام کا بھروسہ دلایا۔ انھوں نے کہا کہ سبھی لیڈروں نے صحیح وقت پر صحیح فیصلہ لیا ہے۔
چودھری ادے بھان نے کانگریس کا پٹکا پہنا کر سبھی لیڈروں کا استقبال کیا۔ انھوں نے کہا کہ آج ایک بار پھر کنبہ کے پرانے اراکین اکٹھا ہو گئے ہیں۔ مستقبل میں سبھی مل کر بی جے پی کی عوام مخالف اور فرقہ وارانہ نفرت والی پالیسیوں کو ہرانے کا کام کریں گے۔ ان کے آنے سے اگنی پتھ اسکیم، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے ایشوز پر حکومت کے خلاف جاری لڑائی کو مضبوطی ملے گی۔ آنے والے انتخاب میں کانگریس پوری طاقت کے ساتھ بی جے پی-جے جے پی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کا کام کرے گی۔
پروفیسر سمپت سنگھ 1980 سے سیاست میں سرگرم ہیں۔ رادھے شیام شرما بی جے پی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ نارنول حلقہ سے رکن اسمبلی رہے رادھے شیام شرما قبل میں چوٹالہ حکومت کے دوران ریونیو کے ریاستی وزیر رہے ہیں۔ شرما نے 2005 میں نارنول سے آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا تھا اور جیت حاصل کی تھی۔ دوسری طرف نارنوند سے آزاد رکن اسمبلی رہے رام بھگت شرما نے 2019 میں بی جے پی کی رکنیت اختیار کر لی تھی۔ کانگریس میں شامل ہونے والے ہمت سنگھ یوتھ کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری رہ چکے ہیں۔ 2014 میں انبالہ سٹی سے کانگریس امیدوار کے طور پر انھیں 35 ہزار ووٹ ملے تھے۔ وہ 2019 میں ہریانہ ڈیموکریٹک فرنٹ میں شامل ہو گئے تھے۔ ان کے علاوہ کلدیپ بشنوئی کے حلقہ ہسار اور آدم پور سے درجن بھر سابق سرپنچوں نے بھی کانگریس جوائن کی ہے۔