بہار میں سیلاب کی تباہی جاری: لاکھوں افراد متاثر، متعدد علاقے پانی میں ڈوبے
پٹنہ، 2/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) بہار میں نیپال کی موسلا دھار بارشوں کے باعث سیلاب کی صورتحال مزید سنگین ہو رہی ہے۔ کوسی، گنڈک اور گنگا ندیوں کا پانی قصبوں، شہروں اور دیہاتوں میں تباہی مچا رہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دربھنگہ سے سہرسا تک مزید نئے علاقے سیلاب کی زد میں آ چکے ہیں۔ اب تک 19 اضلاع میں 12 لاکھ سے زیادہ لوگ سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں۔ مغربی چمپارن، ارریہ، کشن گنج، گوپال گنج، سیوہار، سیتامڑھی، سپول، مدھے پورہ، مظفر پور، پورنیہ، مدھوبنی، دربھنگہ، سارن، سہرسا اور کٹیہار کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
سیلاب نے 76 بلاکس کے 368 پنچایتوں میں پانی بھر دیا ہے جس سے لاکھوں لوگ اپنی روزمرہ کی زندگی گزارنے سے قاصر ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں، اور این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی 16 ٹیمیں تعینات ہیں، جن میں 90 انجینئرز اور سیکڑوں انتظامی اہلکار شامل ہیں، مگر زمین پر صورت حال انتہائی سنگین ہے۔
بہار کے 38 اضلاع میں سے نصف اضلاع میں تقریباً 16 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہیں۔ سیلاب نے 270 دیہاتوں کو مکمل طور پر ڈبو دیا ہے، اور لوگ کھانے، پینے اور دوا کے لئے ترس رہے ہیں۔ بچے، خواتین اور بزرگ سب بے حال ہیں، جبکہ مویشی بھی بڑی تعداد میں متاثر ہوئے ہیں۔
سیلاب کی وجہ سے اب تک کوسی اور گنڈک ندیوں کے کنارے 7 بند ٹوٹ چکے ہیں، اور پانی نئے علاقوں میں داخل ہو رہا ہے۔ ندیوں میں بگڑتے حالات سے مزید علاقے زیر آب آ چکے ہیں، اور ہزاروں لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 2.26 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف نے بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیاں انجام دی ہیں، اور کئی مقامات پر ہیلی کاپٹروں کے ذریعے خوراک پہنچائی جا رہی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 209 کمیونٹی کچن کام کر رہے ہیں، جن میں تقریباً 87,000 افراد کو کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔
مرکزی حکومت نے بہار کے لئے 655 کروڑ روپے کی امداد جاری کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی جائزہ لیا اور ہدایت کی کہ امداد اور بچاؤ کے کاموں میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔ انہوں نے کہا کہ خزانے پر سب سے پہلا حق آفت زدہ لوگوں کا ہے۔
سیلاب کی وجہ سے دو لاکھ سے زائد ہیکٹر زمین پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، جس سے کسانوں کو بڑے مالی نقصان کا سامنا ہے۔ پانی کے اترنے کے بعد ہی نقصانات کا صحیح اندازہ لگایا جا سکے گا۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں عوام کی زندگی مفلوج ہو چکی ہے۔ حکومت کے دعووں کے باوجود لوگوں کا سوال یہ ہے کہ بہار کی سیلابی صورتحال کا مستقل حل کیوں نہیں نکالا جا رہا۔ ہر سال آنے والی سیلابی تباہی سے بچنے کے لئے ابھی تک کوئی مضبوط اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟