چکمگلورو میں المناک حادثہ: تالاب میں تیرنے پہنچے پانچ افراد موت کا شکار۔ شادی کا گھر بن گیا ماتم کدہ؛ ایک کو بچانے کی کوشش میں چار غرق
چکمگلورو 26؍ نومبر (ایس او نیوز) چکمگلورو کے وستارگاؤں میں ایک المناک حادثہ پیش آیا جس میں ہیرے کیرے نامی تالاب کے اندر تیرنے کے لئے گئے ہوئے پانچ افراد ڈوبنے کی وجہ سے بیک وقت موت کا شکارہوگئے ۔مہلوکین کی شناخت سندیپ، راگھویندرا، سدیپ، دلیپ اور دیپک کے طور پر کی گئی ہے۔
بہن کی ’رخصتی‘ کے بعد تیرنے گیاتھابھائی : موصولہ تفصیلات کے مطابق مہلوک سندیپ کی بہن کی شادی گزشتہ ہفتہ انجام پائی تھی۔ اس سلسلے میں 24نومبر کو سندیپ کے گھر پر دلہن کی سسرال والوں کے لئے استقبالیہ دعوت رکھی گئی تھی۔ اس وجہ سے وہا ں سب رشتے دار جمع ہوگئے تھے۔ استقبالیہ پروگرام پورا ہونے کے بعد 25نومبر کی صبح میں سندیپ نے بہن کو بہنوئی کے ساتھ سسرال بھیجنے کے لئے ’بدائی ‘کی رسم انجام دی۔ پھر گھر میں رکے ہوئے چار رشتے دار نوجوانوں کےسا تھ سندیپ کے گاؤں کے تالاب میں تیرنے کے لئے نکل پڑا ۔
ایک کو بچانے کے لئے چار ہوئے غرقاب : تالاب میں اترنے والا راگھویندرا سب سے پہلے پانی میں ڈوبنے لگا۔ اس کی جان بچانے کے لئے پہلے دو نوجوان پانی میں کود پڑے لیکن وہ راگھویندرا کو سنبھال نہیں سکے اور الٹے وہ دونوں بھی راگھویندرا کو بچانے کی کوشش میں خود پانی میں غرق ہوگئے۔اب تینوں ایک ساتھ ڈوبنے اور ابھرنے کی حالت میں جانیں بچانے کے لئےبری طرح ہاتھ پیر مار نے لگے۔یہ منظر دیکھ کر تالاب کے کنارے کھڑے ہوئے بقیہ دو ساتھیوں نے اپنے ڈوبتے ہوئے تین نوجوانوں کو بچانے کے لئے چھلانگ لگادی۔لیکن ان میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کو بچا نہیں سکا ۔
تالاب کی طرف امڈ پڑا پورا گاؤں: جیسے ہی شادی کی دعوت میں شامل چار نوجوانوں اور دلہن کے بھائی سمیت پانچ افراد کے تالاب میں غرق ہونے کی خبر گاؤں والوں کو معلوم ہوئی تقریباًپورا گاؤں ڈوبنے والوں کو بچانے کی نیت سے تالاب کی طرف امڈپڑا۔لیکن جب تک کوئی آگے بڑھ کر ان لوگوں کو بچاسکتا تب لوگوں کی نظروں کے سامنے ہی پانچوں نوجوان بیک وقت موت کے شکنجے میں پھنس چکے تھے۔پھر کچھ دیر پہلے شادی کی خوشیاں منانے والے ماں باپ اور رشتے دار تالاب کے کنارے رنج و غم میں ڈوب کر چیخ و پکار کرتے ہی رہ گئے۔
تین سگے بھائی ایک ساتھ ہوئے ہلاک : معلوم ہوا ہے کہ پانچ مہلوکین میں سے سدیپ، دیپک اور دلیپ تینوں سگے بھائی تھے اور سندیپ کے رشتے دار تھے جوکہ استقبالیہ تقریب میں شرکت کے لئے بطور مہمان آئے ہوئے تھے۔بہن کی شادی کی تمام کارروائیاں نپٹانے کے بعد دیگر چار لوگوں کے ساتھ سندیپ کی موت سے شادی کا گھر پوری طرح ماتم کدے میں بدل گیا۔جب سندیپ ڈوب رہا تھا اور گاؤں کے لوگ تالاب کنارے جمع تھے تو اس وقت سندیپ کا پالتو کتا ’ڈینی‘بھی اداس اور پریشان سا تالا ب کے کنارے بیٹھ گیا تھا۔ پھر جب سندیپ کی لاش تالاب سے نکال کر ایمبولینس میں لےجائی جارہی تھی ، تب و ہ کتا ایمبولینس کے پیچھے پیچھے دوڑتا چلاگیا۔یہ منظر بھی لوگوں کو رلانے والا تھا۔