کاروار میں ماہی گیروں کا احتجاج ہوا ختم۔ سپریم کورٹ کے وکیل نے کی ساحل سمندر کو بچانے کے لئے متحد ہونے کی اپیل
کاروار 26/جنوری (ایس او نیوز) ساگر مالا منصوبے کے تحت کاروار تجارتی بندرگاہ کی دوسرے مرحلے کی توسیع اور ٹیگور ساحل پرسمندری موجوں کو روکنے والی دیوار تعمیر کیے جانے کے خلاف مقامی ماہی گیروں اور عوام نے جو احتجاج اور دھرنا شروع رکھا تھا، سنیچر کے دن اس کو ختم کردیا گیا کیونکہ ہائی کورٹ سے تعمیری کام پر عبوری اسٹے لگایا گیا ہے۔
دھرنے کے اختتام پر ماہی گیروں نے ایک خاموش ریالی نکالی اور جلسے کا انعقاد کیا جس میں سپریم کورٹ کے وکیل دیودت کامت نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ سمندری ساحل کی قدرتی خوبصورتی بچائے رکھنے کے لئے پورے شہر کے عوام کو متحدہ جدوجہد کرنی ہوگی۔ کیونکہ اقتدار کے بل پر توسیعی کام کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن عوامی طاقت کے آگے کسی اور قسم کی طاقت کام نہیں آتی ہے۔
جلسے میں شریک سینئر وکیل ایس پی کامتھ نے کہا کہ مغربی گھاٹ اور ساحلی پٹی کے تحفظ کے لئے پچھلی کئی دہائیوں سے کشمکش چل رہی ہے۔ کوئی منصوبہ اگر عوام کی زندگیاں سدھارنے کے لئے ہوتا ہے تو پھر ہم اس کا استقبال کرتے ہیں، لیکن اگر کوئی منصوبہ عوام کی زندگیوں کو اجاڑنے کا سبب بن جائے تو ا س کی مخالفت کرنا ضروری ہوجا تا ہے۔اس لئے جب تک ہمارے اندر دم ہے تب تک پارٹیوں کے مفاد کو بالائے طاق رکھ کر ہم سب اس کی مخالفت کریں گے۔
اداکار سریش ہیبلیکر نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف کاروار کے ساحل تک محدود نہیں ہے۔بلکہ کرناٹکا کی پوری ساحلی پٹی کی خوبصورتی کو برباد کردینے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کسی علاقے کے بسنے والوں کو وہاں سے بھگا کر اگر ترقی کی جاتی ہے تو وہ ترقی پھر کس کام کی ہے۔جلسے میں ایڈوکیٹ مورتی اور سپریم کورٹ کے وکیل دیو دت کامت کی تہنیت کی گئی۔ اس موقع پر فادر سائمنڈ ٹیلّیس، کانگریسی لیڈر ستیش سائل، ماہی گیر لیڈر راجو تانڈیل، کے ٹی تانڈیل، گنپتی مانگرے، دبیرالقادری، سینئر صحافی گنگا دھر ہیرے گُتّی، کرناٹکا رعیتا سنگھا کے ریاستی صدر منجی گوڈا، سوشیلا ہری کنترا، پرسادکاروارکر، وینکٹیش وغیرہ موجود تھے۔