بھٹکل 23/جولائی (ایس او نیوز) جب سے بھٹکل میں کورونا وباء کی وجہ سے لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع ہواتھا، تب سے ہفتہ واری سنڈے مارکیٹ اور مچھلی مارکیٹ بالکل بند ہے۔ لیکن ترکاری، فروٹ اور مچھلی کے کاروباریوں نے نیشنل ہائی وے، مین روڈ اور گلی محلوں کی صورت میں اس کا دوسرا نعم البدل تلاش کرلیا ہے۔
اب صبح سے شام تک نیشنل ہائی وے کے کناروں پر ترکاری، فروٹ اور مچھلی فروشوں کی چھوٹی چھوٹی دکانیں سجتی ہیں۔ جہاں پر سنڈے مارکیٹ کی طرح ہر قسم کی ترکاریاں، مرچی، پیازوغیرہ کے علاوہ پھل بھی بکثرت ملتے ہیں۔ مچھلیوں کو ٹیمپو اور رکشہ میں بھر کر یہاں پرلایا اور بیچا جارہا ہے۔اور دن بھر خریداروں کا ایسا ہجوم رہتا ہے کہ بالکل سنڈے مارکیٹ کا منظر دکھائی دیتا ہے۔
دراصل بھٹکل کے مقامی ترکاری اور فروٹ کے کاروباریوں کے علاوہ سنڈے کی ہفتہ واری مارکیٹ میں ہبلی، ہاویری، ہانگل وغیرہ سے بہت سے بیوپاری اپنا مال لاتے اور فروخت کیا کرتے تھے۔ یہ لوگ ہردن کسی نہ کسی شہر میں ہفتہ واری مارکیٹ میں کاروبار کے لئے سفر کرتے رہتے ہیں۔ اب جب سے لاک ڈاؤن شروع ہوا ہے، تب سے ہفتہ واری مارکیٹ نہ لگنے کی وجہ سے باہر کے کاروباری اپنا مال بھٹکل میں ریٹیل میں فروخت کرنہیں پارہے تھے۔ بس ہول سیل سپلائی کرنے والے ہی دکانداروں کو مال فروخت کیا کرتے تھے۔اسی طرح مچھلی اور گوشت کی مارکیٹ بھی بند ہوگئی تھی جو تاحال کھلی نہیں ہے۔
اسی دوران چونکہ بھٹکل کو کنٹیمنٹ زون بناکر سیل ڈاؤن کیا گیا اور سخت پابندیاں عائد کی گئیں تو تقریباً ہر محلے اور علاقے میں کچھ نوجوانوں نے ہول سیل ترکاری اور فروٹ بیرونی ہول سیل کاروباریوں سے خرید کرلانا اور اپنے اپنے علاقے میں سستے داموں میں بیچنا شروع کیا۔ کچھ نوجوانوں نے مچھلی کے کاروبار میں قسمت آزمائی شروع کردی اور وہاٹس ایپ مسیجس کے ذریعے تشہیر کرتے ہوئے سارے شہرمیں مچھلی، ترکاری اور فروٹ ہوم ڈیلیوری کرنے کاسلسلہ شروع ہوگیا۔
جب سے بھٹکل میں لاک ڈاؤن قوانین میں چھوٹ دی گئی ہے تب سے دیکھا جارہا ہے کہ سنڈے مارکیٹ میں ایک دن کے لئے اپنا مال فروخت کرنے کے لئے جو لوگ آتے تھے اب وہ لوگ منی ٹرکس اور گوڈس رکشہ میں اپنا مال بھر کر بھٹکل پہنچ رہے ہیں اور نیشنل ہائی وے اور مین روڈ وغیر ہ کے کنارو ں پر اپنی عارضی دکانیں لگا کر خوب کاروبار کررہے ہیں۔ ان کی دیکھا دیکھی مقامی دکانداروں سے کچھ دیگر لوگ بھی یہاں پہنچ کر اپنا مال بیچنے لگے ہیں۔دوسری طرف لاک ڈاؤن میں جن نوجوانوں نے ہول سیل مال خریدنے کے بعد علاقوں میں بیچنے یا مفت تقسیم کرنے کی جو مہم چلائی تھی ان میں سے کئی ایک نے اب اس کو اپنا مستقل کاروبار بھی بنالیا ہے اور مناسب داموں پر عوام کو ترکاری، فروٹ وغیرہ فروخت کرنے میں لگے ہیں۔
اس کے علاو ہ مچھلی کے کاروباری ایک طرف بند مارکیٹ کے باہری علاقے میں سلطانی اسٹریٹ میں بڑے زور وشور کے ساتھ مچھلی کا روبار چلارہے ہیں۔ چوک بازار اور دیگر علاقوں میں بھی حسب معمول مچھلی فروشی ہورہی ہے۔ لیکن اب نیشنل ہائی وے کے کنارے بھی پہلے سے زیادہ بڑے پیمانے پر مقامی اور بیرنی مچھلی کے کاروباری اپنی عارضی دکانیں لگا رہے ہیں۔اوربہت بڑی تعداد میں شہر کے لوگ سستے مال کی تلاش میں یہاں سے وہاں پر گھومتے پھرتے اور جہاں مناسب دام محسوس ہوتا ہو وہاں سے خریداری کرتے نظر آرہے ہیں۔عام طور پر نیشنل ہائی وے پر سرکل کے پاس سے ٹی ایف سی ہوٹل کے سامنے اور پھر اس کے بعد رنگین کٹّہ سے جالی کراس تک خاص کر صبح سے شام تک لوگوں کا ہجوم دیکھنے لائق ہوتا ہے۔