پہلی جماعت میں داخلوں کی عمر میں تفریق سے افراتفری
بنگلورو،یکم/مئی(ایس او نیوز) کرناٹک ریاستی محکمہ برائے تعلیم کا یہ فیصلہ کہ پہلی جماعت میں داخلہ کے لئے بچوں کی عمر کو پانچ سال دس ماہ سے گھٹا کر پانچ سال پانچ ماہ کر دیا جائے، خانگی اسکولوں کی انتظامیہ میں زیادہ پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا جا رہا ہے-حالانکہ بعض اسکولوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ پانچ سال پانچ ماہ کے بچوں ہی کا داخلہ لے رہے ہیں، لیکن زیادہ تراسکولوں کا کہنا ہے کہ محکمہ برائے تعلیم کی طرف سے جاری کردہ احکامات کی وجہ سے اسی جماعت میں موجود کم عمر کے بچے جن کے داخلے پہلے سے ہو چکے ہیں، ان پر غلط اثرات مرتب ہو سکتے ہیں -حیرت انگیز بات یہ بھی ہے کہ ریاستی حکومت نے آر ٹی ای کے تحت داخلوں کی عمر اب بھی پانچ سال پانچ ماہ ہی رکھی ہے،تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام کی وجہ سے ایک ہی جماعت میں موجود کم عمر کے طالب علم بڑی عمر کے بچوں کے ساتھ مسابقہ اور مقابلہ میں جسمانی اور نفسیاتی دونوں اعتبار سے پیچھے چھوٹ جائیں گے-کے اے ایم ایس کے جنرل سکریٹری ڈی ششی کمار کا کہنا ہے کہ ”یہ بات درست ہے کہ اس اقدام کی وجہ سے سرکاری اسکولوں میں داخلوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے اور ہم اس کے خلاف نہیں ہیں، لیکن جب کوئی طالب علم قومی اور بین الاقوامی سطح کے کھیلوں کے مسابقوں اور مقابلوں میں حصہ لیتا ہے تو وہاں مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے اس لئے کہ ان مقابلوں میں حصہ لینے والوں کی عمر اور ان کے وزن کو خاص طور پر ترجیح دی جاتی ہے“-