اسپین میں جنسی تعلقات کے ذریعہ ڈینگو پھیلنے کا انکشاف
لندن 11نومبر (آئی این ایس انڈیا) ڈینگو کے بارے میں عام خیال یہی ہے کہ یہ صرف مچھروں کے ذریعے انسانوں میں پھیلتا ہے لیکن اسپین کے محکمہ صحت نے جنسی تعلقات کے ذریعے ایک شخص کے ڈینگو سے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔اب تک سامنے آنے والا یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے۔
اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ کے علاقائی محکمہ صحت کی ایک عہدیدار سوسن جیمنیز کا کہنا ہے کہ میڈرڈ سے تعلق رکھنے والا ایک 41 سالہ ہم جنس پر ست شخص کیوبا گھومنے گیا تھا،جہاں اس نے ایک مرد کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے جو ڈینگو کا مریض تھا۔ اس تعلقات کے نتیجے میں وہ بھی اس مرض میں مبتلا ہو گیا ہے۔ اکتالیس سالہ شخص میں ڈینگو کی تشخیص رواں برس ستمبر میں ہوئی تھی۔ڈاکٹرز اس شخص کے حوالے سے حیرت میں تھے کیونکہ کیوبا ان ممالک میں شامل نہیں جہاں فلو، تیز بخار اور جسم میں درد سے متعلق مختلف امراض عام ہوں۔
اسٹاک ہوم میں قائم ادارے یورپین سینٹر فار ڈیزیز پری وینشن اینڈ کنٹرول جو یورپ میں صحت اور بیماریوں پر گہری نظر رکھتا ہے، اس کی جانب سے ارسال کردہ ایک ای میل میں کہا گیا ہے کہ اسپین میں سامنے آنے والا کیس مردوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے سے ڈینگو کی منتقلی کا پہلا کیس ہے۔سوسن جیمنیز کا کہنا ہے کہ مرد اور عورت کے درمیان ڈ ینگو کے جنسی طور پر منتقلی کا ایک کیس جنوبی کوریا میں بھی سامنے آچکا ہے لیکن وہ صرف امکانی حد تک تھا، اس کی باقاعدہ تصدیق نہیں ہوئی تھی۔ماہرین صحت کے مطابق ڈینگو بنیادی طور پر ایڈس ایجی پٹی نامی مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے جو گنجان آباد علاقوں میں واقع تالابوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈ ینگو صرف انتہائی معاملات میں مہلک ہے۔ اس مرض کی علامات میں تیز بخار، شدید سر درد اور قے آنا شامل ہیں۔ڈینگو جنوب مشرقی ایشیا، افریقہ، آسٹریلیا، کیریبین ممالک اور جنوبی و وسطی امریکہ میں پایا جاتا ہے۔اس وقت ڈینگو کے علاج کے لیے کوئی مخصوص دوا موجود نہیں البتہ ڈینگو کسیا، تیار کی جانے والی پہلی ویکسین صرف اْن لوگوں کے لیے موثر ہے جن کو پہلے ہی یہ مرض لاحق ہو چکا ہو۔